مکرمی!سیاست کی گرمی بڑھ رہی ہے اور اب الیکشن کی تاریخ 8فروری 2024کا اعلان ہونے کے بعد ہر جماعت متحرک ہوگئی ہے۔ ایک دوسرے کی پگڑیاں اچھالنے کا سلسلہ جو پاکستانی سیاست کا خاص طرہ امتیاز ہے۔ وہ بھی جوبن پر ہے۔ مینار پاکستان پر نواز شریف کا جلسہ ، بلاول چورنگی پر پی پی پی کا جلسہ ، لیاقت آباد میں ایم کیو ایم کا جلسہ، استحکام پارٹی کا پاور شو، جی ڈی اے سے بغاوتیں اور پی پی پی میں شمولیتیں ، کراچی کے تاجر برادری اور مرکزی کرداروں کو سابق صدر آصف علی زرداری کا کوئیک رسپانس ، سیف یار خان اور دیگر کی شمولیت، تاجر برادری کے عرفان رضوان کی پی پی پی میں شمولیت ، ن لیگ پر پی پی پی کے وار ، ایم کیو ایم کا ن لیگ کی طرف جھکائو، پی ٹی آئی کی خاموش تیاری مہم ، جے یو آئی ف ، جماعت اسلامی کے جلسے ا ور ریلیاں ،فنکشنل لیگ کی تیاری مہم ، ق لیگ کی ن لیگ سے ملکر حکمت عملی کا تعین ، سیاسی لڑائی میں کراچی کی میئر شپ پر منڈلاتے خطرات سب عروج پر ہیں ۔ لیکن عوام اب سب جانتے ہیں۔ کراچی میں تاجر برادری ، بلڈرز اور کاروباری شخصیات پی پی پی میں شامل ہو رہے ہیں اور انہیں کراچی سے ٹکٹ بھی دیا جا رہا ہے لیکن کراچی کے عوام پانی اورگیس کی کمی تکلیف میں مبتلا ہیں، اس کا کسی کو احساس نہیں۔ (رضوان احمد فکری )