واشنگٹن(نیٹ نیوز) ہاروی وائنسٹن کی جانب سے کئی سال تک خواتین کو ہراساں کیے جانے کے بعد سوشل میڈیا پر ’می ٹو مہم‘ کا آغاز ہوا تھا۔ اس مہم کو چلانے والی خواتین نے امریکی حکومت کے تعاون سے ’ٹائمز اپ‘ نامی ادارہ قائم کیا تھا۔اس ادارے کا مقصد جنسی طور پر ہراساں کی گئی خواتین کو قانونی مدد فراہم کرنا تھا۔’ٹائمز اپ‘ کی تشکیل جنوری 2018 میں کئی گئی تھی اور اس ادارے کی پہلی سی ای او لیزا بارڈر کو تعینات کیا گیا تھا۔لیزا بارڈر نے بطور ٹائمز اپ کی سی ای او کئی کارنامے سر انجام دیے ، انہوں نے خواتین کو ہراساں کرنے والے طاقتور افراد کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے اقدامات بھی اٹھائے ۔تاہم اب انہوں نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ٹائمز اپ کے ٹوئٹر ہینڈل سے شیئر کیے گئے ٹو یٹ میں بتایا گیا کہ 61 سالہ لیزا بارڈر نے ذاتی اور خاندانی وجوہات کے باعث عہدے سے استعفیٰ دیا۔ٹائمز اپ نے بھی ان کے مستعفیٰ ہونے کی تصدیق کردی اور کہا کہ ان کی جگہ اداکارہ ربیکا گولڈمین عارضی طور پر سی ای او کا عہدہ سنبھالیں گی۔