اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،92 نیوزرپورٹ ) صدر عارف علو ی نے کہا ہے کہ پاکستان میں میزائل گرنے کا واقعہ بھارتی غیر ذمہ داری کا واضح ثبوت ہے جبکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ چین ، امریکہ دونوں سے تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں ،پاکستان کو یوکرین کے بحران پر شدید تحفظات ہیں، یوکرین پرروس کے حملہ سے بدقسمتی سے آدھا ملک تباہ ہوا اورکئی لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھوبیٹھے ، دونوں ممالک کوبحران کے حل ،صورتحال کوقابومیں رکھنے کیلئے اپنا کرداراداکرنا چا ہیئے ، یوکرین بحران کی وسعت سے کسی ملک کوفائدہ نہیں ہوگا، پاکستان یوکرین اورروس کے درمیان جنگ بندی کامطالبہ کرتا ہے ۔تفصیلات کے مطابق صدر عارف علوی نے جامع سلامتی،بین الاقوامی تعاون کے ازسرنوتعین کے موضوع پراسلام آباد سکیورٹی ڈائیلاگ کے مقررین ،شرکا سے خطاب کرتے کہاکہ آزادی اظہار کا غلط استعمال، جعلی خبروں کے ذریعے غلط معلومات اور ان کا پھیلائودنیا میں ابھرنے والے چند نئے چیلنجز ہیں، پاکستان نے 40 برس سے اپنی سرزمین پر لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کی تاہم اس کے برعکس مہاجرین کو بحیرہ روم میں ڈوبنے دیا گیا ، مودی کے ہندو قوم پرستی کی بنیاد پر جذبات بھڑکانے کی نفسیات پرمبنی اقدامات کے ذریعے ہندوستانی معاشرے کو تبدیل کیا جارہا ،بھارت میں یورینیم کی چوری، سمگلنگ کے کئی واقعات رونما ہوئے لیکن اس پر عالمی ردعمل مختلف رہا ۔وزیرخارجہ شاہ محمو دقریشی نے کہا ہے کہ سی پیک بڑا ٹرننگ پوائنٹ ہوگا، بھارتی میزائل کا پاکستان میں گرنا تشویش کا باعث ہے ، مسئلہ کشمیر کا پرامن حل چاہتے ہیں ، بھارت اپنے مذموم مقاصد کیلئے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے ، روس یوکرین تنازع کا باعث سفارتکاری کی ناکامی ہے ۔ وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ماضی میں قومی بیانیہ پر کوئی توجہ نہیں دی گئی، جب تک ہمیں اپنا بیانیہ پیش کرنا اور دوسرے کے بیانیہ کا جواب دینا نہیں آئے گا اس وقت تک ہماری نیشنل سیکورٹی خطرے میں رہے گی۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کسی دوسرے ملک سے تعلقات کو متاثر کیے بغیر امریکہ کے ساتھ تعلقات کو توسیع دینا چاہتا ہے ،پاکستان شراکت داری،تعاون کے ذریعہ علاقائی مسائل کوحل کرنے میں پرعزم ہے ، دہشت گردی کے خلاف ہمارا عزم غیرمتزلزل ہے ، کنٹرول لائن پرصورتحال پرامن اوراطمینان بخش ہے ، بھارتی کروز میزائل کے پاکستان میں گرنے سے اعلیٰ درجہ کے ہتھیاروں کوسنبھالنے کے حوالے سے بھارت کی اہلیت کے بارے میں تحفظات ابھرکرسامنے آئے ہیں ،شہریوں کی سلامتی ،خوشحالی ہماری ترجیح ہے ، پاکستان کیمپ پالیٹکس پریقین نہیں رکھتا اورنہ ہی دوسروں کی قیمت پر اپنے شراکت داروں کے ساتھ اپنے تعلقات کو فروغ دے سکتا ہے ، ہم اپنے قومی مفادات کونقصان پہنچائے بغیر چین،امریکہ اورروس کے تعلقات کووسعت دینا چاہتے ہیں اسی طرح یوکرین، جاپان، خلیجی ریاستیں اوردیگرشراکت دارملک کی ترقی اوراقتصادی خوشحالی کیلئے یکساں طورپراہمیت کے حامل ہیں، پاکستان کا چین کے ساتھ سی پیک معاہدہ انتہائی اہم ہے ، قومی سلامتی کی پالیسی میں شہریوں کی حفاظت کومقدم رکھا گیاہے ،مسلح افواج نے قوم کی حمایت سے بے مثال کامیابیاں حاصل کیں، پاکستان اپنی سرزمین پرآخری دہشت گردکے خاتمہ تک دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھے گا،پاکستان افغان حکومت اور دیگر پڑوسی ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہاہے تاکہ افغانستان کی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردی کیلئے استعمال کرنے سے روکا جاسکے ، افغانستان میں عالمی پابندیوں سے انسانی بحران سنگین ہوتا جارہا ہے ، یوکرین میں ابھرتے ہوئے انسانی بحران کے حوالے سے مغربی ممالک کویہ نہیں بھولنا چا ہیئے کہ 4 کروڑ افراد کو بدترین انسانی المیہ کاسامنا کرنا پڑرہاہے ، دنیا افغانستان کودہشت گردی کانیامرکزبننے سے روکنے کیلئے اپناکرداراداکرے ۔ آرمی چیف نے بین الاقوامی برادری پرزوردیا کہ وہ افغانستان کے ساتھ اپنے رابطے نہ توڑے اوریوکرین بحران کے تناظرمیں افغانستان کونہ بھولیں ،بھارت کو میزائل کے ناکام لانچنگ کی تحقیقات کرنی چا ہیئے اوراس بات کویقینی بنانا چا ہیئے کہ ان کے ہتھیارمحفوظ ہیں، خطے کی سکیورٹی اور استحکام ہماری پالیسی ہے ، بھارت نے میزائل گرنے کی بروقت اطلاع نہیں دی جو انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے ،میزائل کے معاملے سے بھارت کے سکیورٹی سسٹم پر سوالات پیدا ہوئے ، پاکستان مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر ، پانی کے بحران سمیت دیگر مسائل کے حل پر یقین رکھتا ہے افغان حکومت کی کارکردگی ابھی عالمی معیار کے مطابق نہیں لیکن ہمیں پابندیاں نہیں لگانی چاہئیں، ہمیں آگے بڑھ کر ان کی مدد کرنی چاہئے ۔ ڈاکٹر معید یوسف نے سکیورٹی ڈائیلاگ کے اختتام پر کہا کہ یہ ڈائیلاگ علاقائی سلامتی پر بحث کے لیے ایک اعلیٰ پلیٹ فارم کے طور پر ابھرا ہے ۔سابق سفیر ندیم ریاض ، ڈاکٹر عادل نجم ، علامہ طاہر اشرفی ودیگر نے بھی خطاب کیا