مکرمی ! ہمارے ملک مین زرعی انقلاب کا آغاز 60 کی دہائی میں ہوا جب عالمی زراعت کو غیر متوقع سطح تک اپ گریڈ کیا گیا۔ اس انقلاب کے نتیجے میں زرعی اجناس کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ پودوں کی بہتر اقسام ، پودوں کی غذا اور پودوں کی حفاظت کے کیمیکل کے استعمال سے یہ ممکن ہوا ہے۔ تاہم ، ان کیمیکلز اور اس سے متعلقہ ٹیکنالوجیز نے ماحول اور زراعت کے عمل میں شامل تمام جانداروں کی صحت کو منفی طور پر متاثر کیا۔ سبز انقلاب کے بعد روایتی کاشتکاری کے مضر اثرات واضح ہونے پر اس کی اہمیت کو پوری طرح تسلیم کرلیا گیا۔ آج کل اس طریقہ کار میں چار اصول شامل ہیں۔ اس میں شامل تمام افراد کی دیکھ بھال ، انصاف ، ماحولیات اور صحت۔نامیاتی طور پر تیار شدہ خوراک کا سب سے بڑا فائد اس میں موجود نقصان دہ کیڑے مار ادویات اور کھاد کی کم باقیات ہیں۔ مزید یہ کہ نامیاتی خوراک غیر نامیاتی کھانے کی اشیاء سے زیادہ ذائقہ دار ہیں۔ نامیاتی کھانے کی غذائیت بھی روایتی طور پر اگای جانے والی خوراک سے بہتر ہے۔ نامیاتی فصلوں میں وٹامن سی 5-90 فیصد زیادہ اور ثانوی میٹابولائٹس 10-50 فیصد زیادہ ہوتی ہیں۔ پانچ یورپی ممالک کے محققین نے 14000 بچوں کو نامیاتی کھانا کھلایااور ان کے مشاہدے میں آیا کہ نامیاتی طور پر تیار شدہ خوراک کھانے والے بچوں میں الرجی کی شکایات 30 فیصد کم ہوتی ہیں۔ (محمدعثمان زرعی یونیورسٹی فیصل آباد)