اسلام آباد ( خبر نگار خصوصی،سپیشل رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک) صدر مملکت نے نگران وزیراعظم کی تقرری کے معاملہ پر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کو خطوط لکھ دیئے ، وزیراعظم عمران خان نے جسٹس (ر)گلزار احمد کا نام تجویز کردیا جبکہ اپوزیشن لیڈر نے صدر کو آئین شکن قراردیتے ہوئے مشاورت سے انکار کردیا۔ صدر مملکت نے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کو نگران وزیراعظم کی تقرری کے معاملہ پر خطوط لکھ دیئے ہیں ۔متن میں لکھا گیا ہے کہ نگران وزیراعظم کی تقرری تک عمران خان بطور وزیراعظم فرائض سر انجام دیتے رہیں گے ، آرٹیکل 224 اے ون کے تحت نگران وزیراعظم نامزد کیا جائے گا۔آئین کے مطابق اسمبلیاں تحلیل ہونے کے 90ن دن کے اندر الیکشن منعقد کروائے جائیں گے ۔ تب تک کے لیے صدر نگران کابینہ مقرر کرے گا۔آئین کے مطابق صدر سبکدوش وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے نگران وزیر اعظم مقرر کرے گا۔ کسی نام پر اتفاق نہ ہونے کے باعث دونوں تین نام کمیٹی کو بھجوائیں گے ۔سپیکر قومی اسمبلی کمیٹی تشکیل دیں گے ۔ کمیٹی میں تحلیل اسمبلی سے حکومت اور اپوزیشن کے 8 اراکین شامل ہوں گے ۔ حکومتی اور اپوزیشن اراکین کی تعداد برابر ہوگی۔کمیٹی تین دن میں مجوزہ ناموں میں سے کسی ایک کو نگران وزیر اعظم مقرر کرے گی۔ اتفاق نہ ہونے کی صورت میں معاملہ الیکشن کمیشن کے سپرد کیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن دو دن کے اندر نگران وزیر اعظم مقرر کرنے کا پابند ہوگا۔دریں اثنا وزیر اعظم عمران خان نے صدر مملکت کے خط کے جواب میں نگران وزیر اعظم کیلئے جسٹس (ر)گلزار احمد کا نام تجویز کردیا ہے ۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کور کمیٹی کا اجلاس ہواجس میں مشاورت سے سابق چیف جسٹس گلزار احمد کا نام نگران وزیراعظم کے لیے تجویز کیا گیا ۔وزیراعظم کاخط صدر کوموصول ہوگیا۔ ادھر شہباز شریف نے نگران حکومت کے لیے صدر مملکت کے خط پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صدر، عمران خان اور ڈپٹی سپیکر نے آئین شکنی کی ہے ، آئین شکن صدر کے خط کا جواب کس طرح دے سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم تو آئین پر عمل کررہے ہیں اور آئین کے تحفظ کی جنگ لڑرہے ہیں، عدالت کا فیصلہ آنے دیں پھر مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے ، ہم عمران خان کو چین سے نہیں بیٹھنے دیں گے ۔ ترجمان پی ڈی ایم حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ صدر کی جانب سے اپوزیشن لیڈر کو نگران وزیراعظم کی تقرری پر مشاورتی خط مذاق ہے ۔ڈپٹی سپیکر نے غیرآئینی رولنگ کے تحت اپوزیشن لیڈرکو غدار قرار دینے کی کوشش کی۔صدر اور عمران نیازی کے کرتوتوں کے مطابق تو اپوزیشن لیڈر غدار ہے ۔آئین شکن صدر کی جانب سے ایک غداراپوزیشن لیڈرکوخط لکھنامذاق نہیں توکیاہے ؟ ۔ثابت ہوا کہ صدر پاکستان مملکت کا صدر نہیں بلکہ بنی گالہ کا پالاہوا ٹائیگر ہے ۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے نام دوبارہ خط میں کہا ہے کہ وزیراعظم نے جسٹس ریٹائرڈگلزار احمد کا نام بطور نگران وزیراعظم تجویز کیا ۔اپوزیشن لیڈرسابق چیف جسٹس گلزار احمد کے نام سے اتفاق کریں یا کسی اور مناسب شخص کا نام تجویز کریں۔قائد حزب اختلاف آئین کے آرٹیکل 224 ایک اے کے تحت 6 اپریل تک اطلاع دیں ۔مقررہ وقت میں جواب موصول نہ ہونے پر نگران وزیراعظم کی تقرری آئین کے مطابق کی جائے گی۔جسٹس گلزار کو ریٹائر ہوئے دو سال نہیں ہوئے ۔