واشنگٹن،تہران،ریاض(مانیٹرنگ ڈیسک،نیٹ نیوز،نیوز ایجنسیاں) امریکہ نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں فوج بھیجنے کا اعلان کردیا۔امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے صدر دفتر میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر دفاع مارک ایسپر نے کہا 14 ستمبر کو سعودی عرب کے تیل کے پلانٹ آرامکو پر ہونے والے حملے کے بعدصدر ٹرمپ نے سعودی تیل تنصیبات پرکسی بھی طرح کے حملہ کو روکنے کے لئے مزید فوج بھیجنے اور ضروری ہتھیاروں کی تعیناتی کی منظوری دی ہے ، فوجی بھیجنے کا فیصلہ امریکی قومی سلامتی کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا، اس کے علاوہ متحدہ عرب امارات میں بھی فوجی تعینات کئے جائیں گے ،امریکی ایئر اینڈ میزائل ڈیفنس دستے صرف دفاعی ذمہ داریاں سر انجام دیں گے ، اضافی فوج بھیجنے کا فیصلہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی درخواست پر کیاگیاتاہم فوجیوں کی تعداد اور ہتھیاروں کی نوعیت کا فیصلہ ابھی باقی ہے ،امریکی فورسز کی مدد سے دونوں ملکوں کے فضائی اور میزائل دفاعی نظام کو بہتر بنایا جائے گا، امریکا دونوں ملکوں کو دفاعی سامان فراہم کرنے میں تیزی لائے گا۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق جب صحافیوں نے مارک ایسپر سے سوال کیا کہ کیا ایران پر فضائی حملے اب بھی زیرِ غور ہیں توامریکی وزیر دفاع نے کہاہم ابھی اس حد تک نہیں پہنچے ۔اس موقع پر امریکی جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ نے کہا اس فیصلے سے سعودی عرب کا فضائی میزائل دفاعی نظام بہتر ہوجائے گا، خلیج میں فوج کی مناسب تعداد بھیجیں گے اوریہ تعداد ہزاروں میں نہیں ہو گی۔بین الاقوامی خبر ایجنسی کے مطابق امریکا ریاض کے سلطان ایئربیس پرپیٹریاٹ میزائل دفاعی بیٹری نصب کرچکا ہے جبکہ ایئربیس پر 600 امریکی فوجی پہلے سے موجود ہیں۔ادھرسعودی عرب نے ایران کوآرامکوتنصیبات پرحملے کاذمہ دارقراردیدیا،سعودی وزیرمملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیرنے پریس کانفرنس کے دوران کہا ایرانی ہتھیاروں کے استعمال کی وجہ سے ہم ایران کوحملوں کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں،ہمیں پورایقین ہے حملے یمن نہیں شمال کی جانب سے کئے گئے تھے ،آرامکوتنصیبات پرحملوں کے ذریعے عالمی توانائی کی سکیورٹی کونشانہ بنایاگیا،ہم اپنے اتحادیوں سے آئندہ اقدام پر مشاورت کررہے اورتحقیقات کے نتائج کے منتظرہیں،ایران خطے میں واقع ممالک کے شہریوں کو انکے اپنے ممالک کیخلاف استعمال کرتاہے ،سعودی عرب نے کبھی ایران کی جانب کوئی میزائل داغانہ کوئی ڈرون بھیجا،ایران کی جانب کبھی ایک گولی تک نہیں چلائی، آرامکوتنصیبات پرایرانی ہتھیاروں سے حملے کئے گئے ۔دوسری جانب ایران نے تہران پرنئی امریکی پابندیوں کو مسترد کردیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ایران پر پابندیاں امریکی ڈپریشن کی علامت ہیں، بار بار پابندیوں سے ظاہر ہے امریکی دباؤ کی پالیسی ناکام ہوگئی۔ ایرانی عوام کو خوراک، دواؤں تک رسائی سے محروم کرنا خطرناک اور ناقابل قبول ہے ۔ پاسداران انقلاب گارڈز کے کمانڈر حسین سلامی نے خبردار کیا جس ملک نے بھی ایران پر حملہ کیا اسے میدان جنگ بنا دیں گے ، جو اپنے ملک کو میدان جنگ بنانا چاہتا ہے آگے آجائے ، کسی ملک کو ایران پر جنگ مسلط کرنے کی اجازت کبھی نہیں دیں گے ، امید ہے کوئی سٹریٹجک غلطی نہیں کرے گا۔بی بی سی کے مطابق جنرل حسین سلامی نے کہاایران پر حملے کا نتیجہ حملہ آور کی تباہی کی صورت میں نکلے گا۔انہوں نے مخالفین کو شکاری گدھ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ایران اپنی سرزمین پر کسی کو بھی جنگ کی اجازت نہیں دے گا،چھوٹے پیمانے پر حملہ کرنے والے کسی بھی جارح کو تباہ کردینگے ، ایران میں گرے ہوئے ڈرون کی باقیات موجود ہیں، ہماری سرحد ی حدودکی خلاف ورزی کرنے والے ہر کسی کو نشانہ بنائیں اور اس کی ذمہ داری بھی لیں گے ، ایران کے پاس فوج کی عملی صلاحیت موجود ہے ، اپنے دشمن کی جانب سے کسی قسم کی سٹریٹجک غلطی دہرانے کے حوالے سے پریشان نہیں اور کسی بھی قسم کی صورت حال کے لیے تیار ہیں، دشمن کبھی فوج کے استعمال کے حوالے سے بات کرتا ہے لیکن 40 سال قبل پیش آئے طبس واقعے کے بعد صرف ہم بولتے ہیں جہاں امریکا کی ڈیلٹا فورسز کو راکھ میں تبدیل کردیا گیا تھا،ہم کسی بھی حملہ آور کو محفوظ جگہ نہیں چھوڑیں گے ۔