اسلام آباد(خبر نگار) صدارتی ریفرنس کی سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے وزیر اعظم کے بیانات پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا وزیر اعظم کو غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے سے نہیں روکا جاسکتا ۔جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہمارے اٹھائے گئے سوالات کا کیا تااثر لیا جارہا ہے ؟وزیر اعظم کہہ رہا تھا کہ ججوں کو اپنے ساتھ ملایا جارہا ہے ،سوشل میڈیا اور ٹی وی چینلز پر یہی سرخیاں تھیں۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کیا وزیر اعظم کو اعلیٰ ترین ادارے پر اعتماد نہیں ،اگر وزیر اعظم کو اعلیٰ ترین ادارے پر اعتماد نہیں تو ارکان کا کیسے ہوگا؟۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریما رکس دیئے کہ بیانات آس پاس کے لوگوں کو تو متاثر کرسکتے ہیں لیکن ہم پر اثر انداز نہیں ہو سکتے ۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریما رکس دیے کہ وفاداری تبدیل کرنا سسٹم کے ساتھ مذاق ہے ۔اٹارنی جنرل نے وزیر اعظم کے بیان سے لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا کہ وزیر اعظم کو عدلیہ پر اعتماد ہے ۔ پیر کو چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے آرٹیکل 63اے کی تشریح کے لیے صدارتی ریفرنس پر سماعت کی۔اٹارنی جنرل نے دلائل جاری رکھتے ہوئے سپیکر بنام حبیب اکرم کیس کا حوالہ دیا اور کہا کہ اگر ایک رکن اپنی جماعت کا اعتماد توڑتا ہے اور بددیانتی کرتا ہے تو اس پر 62ون ایف لاگو ہوگا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا مستعفی ہونے پر کوئی سزا ہے ؟۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ کوئی مستعفی نہیں ہورہا یہی تو مسئلہ ہے ۔اس پر جسٹس مندو خیل نے کہا کہ پھر اس کا مطلب ہے کہ ریفرنس چند لوگوں کے لیے لایا گیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کے نتائج بھگتنا ہوتے ہیں ، آرٹیکل 63 اے میں لکھا ہے کہ رکنیت ختم ہو جائے گی ۔چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ سیاسی قائدین کو علم ہونا چاہیے زیر التواء مقدمات پر بات نہ کریں، 63اے کا تعلق کنڈکٹ سے ہے ،کنڈکٹ پر 62ون ایف کا اطلاق ہوتا ہے ۔جسٹس اعجا زالاحسن نے کہا کہ وفاداری تبدیل کرنا ایک منفی تصور ہے اور یہ بے وفائی اور موقع پرستی کو ظاہر کرتا ہے ، میں نے کسی ڈکشنری میں انحراف کو مثبت معنی میں نہیں دیکھا۔چیف جسٹس نے کہا پارلیمانی جمہوریت پر سب کا اتفاق ہے ، دیکھنا یہ ہے کہ جمہوریت کے لیے کیا اچھا ہے ، عدم اعتماد کامیاب ہو تو منحرف ارکان اور وزیراعظم دونوں گھر جائیں گے ۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ، دیکھنا ہے حکومت بچانی ہے یا پارٹی، عوام کا فائدہ کس میں ہے یہ بھی مدنظر رکھیں گے ۔سپریم کورٹ نے سماعت آج پیر تک ملتوی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو آج دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی ۔