واشنگٹن ( ندیم منظور سلہری سے ،92نیوزرپورٹ) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی دورہ امریکہ کے دوسرے مرحلے میں واشنگٹن ڈی سی پہنچ گئے جہاں پاکستانی سفیر اسد مجید نے انکا خیر مقدم کیا ۔بعدازاں پاکستان کانگریشنل کاکس کی جانب سے شاہ محمودقریشی کے اعزازمیں کیپٹل ہل میں تقریب ہوئی جس میں کاکس چیئرپرسن شیلاجیکسن،کانگریس ارکان اور امریکہ میں پاکستانی سفیرڈاکٹر اسدمجیدبھی موجودتھے ۔ اس موقع پروزیرخارجہ نے مقبوضہ کشمیرکی صورتحال،کرفیو،انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، پاکستان کی خارجہ پالیسی، ترجیحات اورکردارسے کاکس کوآگاہ کیا۔ انکا کہنا تھا کہ پاکستان امریکہ کثیرالجہتی تعلقات کوقدرکی نگاہ سے دیکھتاہے ۔ پاکستان کی کوششوں سے طالبان مذاکرات کی میزپرآئے ۔ طالبان کیساتھ مذاکراتی عمل کو کامیاب بنانے کیلئے بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔ پاک امریکہ دوستی میں اتارچڑھائوآیا لیکن ہم ہمیشہ اتحادی ر ہے ۔ بھارت دنیا کو گمراہ کرنے کیلئے تاثر دے رہا ہے کہ کشمیر میں سب اچھا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ کشمیریوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے ۔ پاک بھارت تنازع پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے ۔ امریکی کانگریس کے اراکین کو حقائق جاننے کیلئے مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنا چاہئے ۔بھارت کی تمام اقلیتوں کو امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ مودی حکومت کا شہریت ترمیمی بل بھارت کی تمام اقلیتوں نے مسترد کر دیا ہے ۔امریکی ایوانوں میں بھی کشمیری عوام کی صداگونج رہی ہے ۔پاکستان میں سکیورٹی صورتحال میں بہتری آئی ہے جبکہ معاشی ترقی کوعالمی اداروں نے بھی تسلیم کیاہے ۔دریں اثنا شاہ محمودقریشی نے امریکی سینٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کی لیڈرشپ سے ملاقات میں پاک امریکہ دوطرفہ تعلقات،جنوبی ایشیاکی صورتحال پرتبادلہ خیال کیا۔کمیٹی ممبران نے افغان امن عمل میں پاکستان کے کردارکوسراہا،کمیٹی ممبران نے پاکستان سے مسلسل تعاون کی درخواست بھی کی۔علاوہ ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قابل اعتماد ساتھی اور ریپبلکن پارٹی کے مایہ ناز سینیٹر لنزے گراہم سے بھی شاہ محمود قریشی نے ملاقات کی جس میں افغانستان، ایران، مشرق وسطیٰ کے معاملات اور کشمیر ایشو پر گفتگو ہوئی۔ وزیر خارجہ نے پاک امریکہ سٹرٹیجک شراکت داری کو مستحکم کرنے کیلئے سینیٹر لنزے گراہم کی کوششوں کی تعریف کی ۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وژن کو وسیع البنیاد اور طویل مدتی تعلقات کو موثر بنانے کے علاوہ ٹریڈ ، زراعت اور سرمایہ کاری کو بڑھانے کیلئے دونوں ممالک کو بہتر انداز میں مل جل کر کام کرنا چاہئے ۔ پاکستان کو انٹرا افغان مذاکرات کی جلد شروعات کی امید ہے ، تمام فریقین تشدد کو کم کریں۔دریں اثنا کانگریس کی فارن افیئرز کمیٹی کے چیئرمین ایلیٹ اینگل نے شاہ محمود قریشی سے خصوصی ملاقات کی ملاقات میں پاک امریکہ تعلقات اور دیگر امور پر بھی گفتگو کی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان اور کشمیر دو ایسے ایشوز ہیں جنکو حل کئے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ کشمیر کا مسئلہ آتش فشاں بن رہا ہے ، امریکہ بھارت پر دبائو بڑھائے اور اس کو حل کرانے میں کردار ادا کرے ۔ شاہ محمودقریشی واشنگٹن میں امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو، مشیرقومی سلامتی رابرٹ اوبرائن اوردیگراعلیٰ انتظامی عہدیداروں سے ملاقاتیں کرینگے ۔ وہ مشرق وسطیٰ میں پائی جانیوالی کشیدگی میں کمی لانے اور خطے میں امن کے تناظرمیں پاکستان کا موقف پیش کرینگے ۔ پاک امریکہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کیلئے ، وسیع البنیاد،طویل المدتی اورپائیدارشراکت داری کی اہمیت پر زوردینگے ۔ وزیرخارجہ نے سنٹرفار سٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز سے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں کسی بھی جنگ کا حصہ نہیں بنے گا، بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا تشخص بہتر ہوا ہے ۔ پاکستان کا عرصے سے موقف رہا ہے کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن مشترکہ ذمہ داری ہے ، افغان امن کیلئے پاکستان اپنے حصے کا کردار ادا کر رہا ہے ، افغانستان میں امن کے بغیر خطے میں استحکام نہیں آ سکتا،ہمیں امن تباہ کرنیوالوں سے چوکنا رہنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایران پاکستان کا ہمسایہ اور دوست ہے ۔ پاکستان ایران امریکہ کشیدگی کم کرانا چاہتا ہے ۔ امریکہ کیساتھ مضبوط تعلقات کے خواہاں ہیں۔ مشرق وسطیٰ میں سفارتکاری کے ذریعے مسائل کا حل چاہتے ہیں۔ سعودی عرب کیساتھ پاکستان کے بہترین تعلقات ہیں۔