اسلام آباد(سپیشل رپورٹر) وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ قبضہ شدہ زمین کو واگزار کرانے کیلئے قانون کا سختی سے نفاذ یقینی بنایا جائے ،حکومت ماحولیاتی تحفظ کیلئے جنگلات کی زمینوں کی حفاظت کو یقینی بنا رہی ہے ،فوڈ سکیورٹی اور موسمیاتی تبدیلی اس وقت بشمول پاکستان دنیا بھر کا سب سے اہم مسئلہ ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو قومی رابطہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ و تعمیرات کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس کو چیئرمین سی ڈی اے نے اسلام آباد میں جاری ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ دی۔علاوہ ازیں وزیراعظم نے مٹیاری تا لاہور 660 کے وی ٹرانسمیشن لائن منصوبہ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کورونا کی وجہ سے پوری دنیا میں مہنگائی بڑھی، جلد قابو پالیں گے ، اب تک بجلی کے شعبے میں 17 فیصد لائن لاسز ہیں، بجلی ہوتے ہوئے بھی بجلی نہیں پہنچا سکتے ، سی پیک کے پہلے مرحلہ میں توانائی اور مواصلات کے شعبوں پر توجہ دی گئی، اب صنعت کو فروغ دیا جا رہا ہے اور زراعت کے شعبہ میں جدید ٹیکنالوجی متعارف کرائی جا رہی ہے ،مٹیاری تا لاہور ٹرانسمیشن منصوبہ سے لائن لاسز کو چار فیصد تک کم کرنے میں مدد ملے گی ۔انہوں نے کہا کورونا کی وجہ سے بعض مسائل درپیش تھے لیکن اب سی پیک منصوبے تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا صنعت اور زراعت کے شعبوں میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے اپنی آمدنی بڑھا کر ملک کے قرضے کم کریں گے ۔ وزیراعظم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ سی پیک منصوبوں کی رفتار اب مزید تیز ہوگی۔قبل ازیں پاکستان میں چین کے سفیر نونگ رونگ نے اپنے خطاب میں کہا مٹیاری تا لاہور ٹرانسمیشن لائن منصوبہ سے لاکھوں گھریلو اور صنعتی صارفین کو بلاتعطل بجلی ملے گی۔انہوں نے کہا قابل بھروسہ توانائی کی دستیابی سے پاکستان کی صنعتی ترقی کو فروغ ملے گا۔چینی سفیر نے کہا کہ سی پیک کے تحت اب تک مختلف منصوبوں پر 25 ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری ہو چکی ہے ۔وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا ملک میں بجلی کی پیداوار کا نہیں، ٹرانسمیشن کا مسئلہ ہے ، سی پیک کے دیگر تمام منصوبوں کو بھی تیزی سے مکمل کیا جائے گا۔وزیراعظم کے زیرصدارت راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی (RUDA) اور سنٹرل بزنس ڈسٹرکٹ (CBD) والٹن سے متعلق بھی جائزہ اجلاس ہوا۔وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ ایک فعال حکمت عملی اپناتے ہوئے مسائل کو حل کریں تاکہ پاکستان براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (FDI) کو راغب کرکے ان جدید اور پائیدار رئیل اسٹیٹ منصوبوں سے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کر سکے ۔