مکرمی !کرونا وائرس بھی دیگر وبائوں کی طرح جانوروں اور پرندوں سے منتقل ہونے والے وباء کی ایک قسم ہے۔ جانداروں سے منتقل ہونے والی چند بیماریاں ،خسرہ،لاکڑہ کاکڑہ،انفلوئنزہ،ایڈز،خناق اور ٹی بی وغیرہ ہیں۔ کرونا وائرس ایک قسم کے وبائوں کا گروپ ہے، جو دودھ دینے والے جانوروں اور پرندوں میں بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔ابتدائی طور پریہ وائرس 1960ء میں دریافت ہوا۔اس کا جینومک سائز قریب 26سے32کلو بیسس ہے،جو ایک آر این اے وائرس کے لئے سب سے بڑا ہے۔یہ گائے اور خنزیر میں ڈائیریا اور مرغیوں میں سانس کی بیماری کا سبب بنتا ہے۔اس وباء کی سات کے قریب اقسام جانداروں سے انسانوں میں منتقل ہونے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔جو انسانوں میں سانس کے وبائی مرض کا سبب بنتا ہے۔اس مرض کے لئے کوئی بھی منظور شدہ دوا یا ویکسین موجود نہیں ہے۔ہیں۔پوری دنیا میں موجود بچوں اور بڑوں میں سانس کے وبائی مرض کا سبب بنتے ہیں۔ابھی تک پاکستان میں کوئی تصدیق شدہ کرونا وائرس سے متاثرہ مریض تو سامنے نہیں آیا۔تاہم شبہ ہے کہ ملتان کے نشتر ہسپتال میں موجود ’فینگ فین‘ میں ملتی جلتی علامات پائی گئیں،اسے اور اس کے ساتھی کو بھی زیر نگہداشت رکھا گیا ہے۔ اسی طرح لاہور میں بھی تین چینی باشندوں کو سروسز ہسپتال میںزیر نگہداشت رکھا گیا ہے اور ان کے نمونے مزید تحقیق کے لئے بجھوائے جا رہے ہیں۔فی الوقت پاکستان میں کرونا وائرس کی تشخیص کے لئے مناسب سہولتیں موجود نہیںہیں۔امید کرتے ہیں محکمہ صحت اور حکومت جلد از جلد اس کی تشخیص کو ممکن بنائے گی۔تاکہ اس مہلک وباء کو ملک بھر میں پھیلنے سے پہلے ہی روک لیا جائے۔اگر ممکن ہو تو وزارت خارجہ صرف ووہان میں موجود پاکستانیوں خاص کر طلباء کو نکالنے کے لئے عملی اقتدامات کرے۔ (ذولقرنین ہندل گوجرانوالہ)