مکرمی! کچھ دن سے بہت شش و پنج میں ہوں زہن و دل میں جنگ کی سی کیفیت ہے لکھوں کے نہ لکھوں عجیب سا پل صراط ہے. اس معاشرے میں اگر کوئی مجرم ہے تو وہ ہیں والدین اساتذہ دوست اور یہ معاشرہ جنہوں نے اپنی انا کا پھندہ اتنا سخت کر دیا کہ وہ سانس نہ لے پائی توبہ نہ کر پائی. کون جانتا ہے وہ کس مینٹل کنڈیشن میں تھی فرسٹریشن کا لیول کیا تھا؟ کیا پتہ گھر کے حالات ایسے ہوں کے اسکو ڈپریشن ہو گیا ہو.بہت سے ممکنات میں ہم بحیثیت معاشرہ ملوث ہوں اسکو اس نہج تک لانے میں. تو سزا اس ایک کو ہی کیوں؟ اب کچھ لوگ یہ کہیں گے کہ یہی طریقہ کیوں؟ تو جناب کبھی غور کریں کہ جنگ کے دنوں میں بچے کیوں زیادہ پیدا ہوتے ہیں؟ غریب کے گھر بچوں کی لائن کیوں لگی ہوتی ہے؟ یہ انسانی فطرت ہے اسکی پریشانی کا پارہ جب چڑھتا ہے تو وہ کسی اور جسم میں پناہ لیتا ہے خود کو بھولنے کے لیے۔ اسی لیے جن معاشروں میں دماغی ٹینشن زیادہ ہو وہاں سیکس ریٹ زیادہ ہوتا ہے. ہاسٹل لائف میں آکے میں نے دیکھا ہے کہ سب چلتا ہے مگر فرق صرف اتنا ہے کہ یہ چھپانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں اور اسکا پردہ چاک ہوگیا. تو وہی سب کرنے والے کیسے اس پہ بات کر سکتے ہیں؟ اگر وہ مجرم ہے تو جناب لعنت ہو ان سب پہ جو یہ کرتے ہیں اور دوسروں پہ فتوے لگاتے ہیں. لعنت ہو معاشرے پہ جس نے نکاح پہ پابندی لگا کے حرام عام کیا. لعنت ہو ان سب رشتوں پہ جنہوں نے اپنا فرض نہیں نبھایا اور ڈپریشن میں اسکو اکیلا چھوڑا اور لعنت اس تعلیم پہ جس نے ہمیں اناج کی عزت نہیں سکھائی جذبات پہ قابو رکھنا نہیں سکھایا اور زندگی کو نیک اعمال سے خالی کیا. اور لعنت ان اساتذہ اور اداروں پہ جو اپنے مقاصد میں ناکام رہے. لعنت ہر اس بات پہ ہر اس رویے پہ جس نے معاف کرنا نہیں سیکھا. لعنت بحیثیت معاشرہ اور بحیثیت قوم ہم پہ جنہوں نے اپنا مقصد کائنات کے رازوں کی بجائے محض جسم رکھا. ایسی بے شمار لعنتیں ہیں جو لوگوں کے ایسے عمل ہم پہ ڈالتے ہیں کبھی کسی موت کی صورت, کبھی عزت لٹنے کی وجہ سے, کبھی بربادی پہ اور کبھی ننگی و گندی سوچ کی صورت... کاش میں اس سے بھی زیادہ لکھ پاتی اتنا سخت کے سبکی عزتوں کا پردہ چاک ہوجاتا پارسائی بیچ چوراہے ننگی لٹکتی اور ناموس کا جنازہ دن دیہاڑے نکلتا اور پھر اس معاشرے کی اصل گھناونی صورت سامنے آتی. مکروہ چہرے عیاں ہوتے. سوچوں کی بو سے ناک کے نتھنے پھٹتے اور اپنی شکلیں دیکھ سبکی آنکھیں اندھی ہو جاتیں. پھر کوئی غیرت کے قبرستان میں عزت کی چادر نہ چڑھاتا سب ننگے ہوتے الف ننگے… کاش میں ایسا کرسکتی۔ (مصباح چوہدری)