اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک، صباح نیوز) اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے ای الیون کے علاقے میں لڑکا لڑکی پر جنسی تشدد کے مجرم عثمان مرزا کیس کا 44 صفحات کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔کیس میں لڑکا لڑکی کے منحرف ہونے کے کنڈکٹ پر عدالت نے اہم نوعیت کے سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ عدالت تماشائی کے طور پر نہیں بیٹھ سکتی کیونکہ کورٹ پوری سوسائٹی کی محافظ ہے ، عدالت کی ذمہ داری ہے کہ وہ تکنیکی باتوں پر جانے کی بجائے حقائق کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کرے ۔تفصیلی فیصلے کے مطابق عدالت نے کہا ہے کہ یہ آسانی سے کہا جا سکتا ہے لڑکا لڑکی پریشر، ڈر، زبردستی یا ملزمان سے مالی فائدہ لیکر بیان سے پیچھے ہٹے ، کوئی شک نہیں لڑکے لڑکی کی قانونی اخلاقی ذمہ داری تھی وہ مجسٹریٹ کے سامنے دئیے بیان پر ثابت قدم رہتے ، لیکن میڈیا، سوسائٹی کی سپورٹ کے باوجود اپنے موقف سے پیچھے ہٹ گئے ۔عدالتی حکم کے مطابق مجرمان سے برآمد کی گئی رقم ریاست کو دی جائے گی، ماڈرن ڈیوائس اور ٹیکنالوجی پرمبنی ثبوتوں سے ظاہر ہوا کہ وائرل ویڈیو کوسوشل میڈیا پر کئی افراد نے دیکھا اور مرکزی مجرم عثمان مرزا کو متاثرہ جوڑے کو برہنہ کرتے دیکھا جاسکتا ہے ، عثمان مرزا نے متاثرہ جوڑے کو اپارٹمنٹ میں قید کیاہوا تھا۔