مکرمی!جمعۃ المبارک کے دن کرونا کے مریضوں کے علاج معالجہ دیکھ بھال کرنے والے ڈاکٹرز ، نرسز پیرا میدیکل سٹاف پر مبنی طبی عملہ کو عوام الناس اور سرکاری سطح پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے سیلوٹ کیا گیا تو دوسری جانب اسی روز لاہور کے میوہسپتال میں کورونا کے معمر بے یارو مددگار مریض تڑپ تڑپ کر خالق حقیقی سے جا ملا۔ اس معاملے پر تحقیقاتی کمیٹی بنا دی گئی ہے، جیسے چینی بحران پیدا کرنے والوں کے خلاف بنائی گئی تھی اور آج تک کوئی کردار سامنے نہیں آسکے باقی آپ خو د سمجھدار ہیں کہ ان قائم کردہ کمیٹیوں کا کیا بنتا ہے۔ ملک کے نامور سیاستدان اور سابق وزیر اعظم چوہدری شجاعت حسین بر ملا اس موقف کا اظہار کر چکے ہیں کہ جس معاملے کا حل احسن طریقے سے نہ کرنا ہو اس معاملے پر کمیٹی بنا دی جاتی ہے۔دوسری جانب عوام الناس کی جانب سے سوشل میڈیاپر بار بار یہ موقف دہرایا جا رہا ہے کہ اگر کسی ایم این اے ، ایم پی اے ،وفاقی وزیر،سینیٹر کو راشن کی ضرورت ہو تو وہ رابطہ کر سکتا ہے کیونکہ عوام ان کے لیے بہت پریشان ہیں اس وقت ملک پر کرونا بیماری کا آسیب ذہنی طور پر چھایا ہوا ہے کہیں مکمل،کہیں جزوی لاک ڈائون ہے کاروباری زندگی سمیت تمام نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے ڈیلی ویجزز، دیہاڑی دار ، ٹرانسپورٹرز،چھابڑی فروش، مزدوروں پر براہ راست پڑا ہے جن کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ۔ ( فرحان شوکت ہنجرا )