مکرمی! کشمیراقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ایک متنازعہ علاقہ ہے۔ جس میں کشمیریوں نے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے۔ اسے یہ حق عالمی ادارے کی قراردادوں نے دلا رکھا ہے۔ لیکن بھارت آج تک مختلف حیلوں بہانوں سے استصواب رائے کو موخر کر کے شاید یہ سمجھ بیٹھا ہے کہ کشمیر اس کا حصہ بن چکا ہے۔ تاریخ شاہد ہے کہ کشمیریوں نے ہر موقع پر یہ ثابت کیا ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے۔ بھارتی یوم جمہوریہ کو کشمیری یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں اور پاکستان کے یوم آزادی (14 اگست) کو وہاں جشن کا سماں ہوتا ہے۔ اسی سے کشمیریوں کے جذبات کا اندازہ ہو جاتا ہے اور اگر بھارتی قیادت کو اس میں کوئی شک و شبہ ہے، تو اس کیلیے استصواب رائے کا راستہ کھلا ہے، بھارت اس کا اہتمام کرے۔ بھارت کے ناجائز قبضے والے کشمیر (مقبوضہ) میں جو بھی انتخابات ہوتے ہیں۔ کشمیریوں کی نمائندہ قیادت ان کا بائیکاٹ کرتی ہے۔ اقوام متحدہ نے ریاست جموں و کشمیر میں رائے شماری کے لئے کئی قراردادیں پاس کیں۔ مگر تاحال بھارت ان قراردادوں پر عمل کرنے کی بجائے مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ کو اپنا کردار کے مطابق کشمیریوں کے حق میں بھرپور آواز اٹھانی چاہیے اور وہاں پر بھارتی مظالم بند کرانے چاہیں۔ تاہم اس وقت عالمی برادری بھی خاموش ہے اور کچھ بھی نہیں کر رہی۔ اس وقت معاملے میں وہ دوہرے معیار پر عمل کر رہی ہے۔اقوام متحدہ نے ماضی میں جنوبی سوڈان اور مشرقی تیمور میں بھرپور دباؤ سے کام لیا تو وہاں اس پر فوراً عمل بھی ہو گیا۔ مگر کشمیر اور فلسطین میں مسلمان پس رہے ہیں اور عالمی برادری اس پر خاموش ہے۔ (شہزاد احمد، ملتان)