اس بار ماہ رمضان ایسے حالات میں آیا ہے۔ جب دنیا کورونا وائرس کی وبا کا سامنا کررہی ہے۔ کورونا نے پوری دنیا کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ترقی یافتہ ممالک جیسے امریکہ ،اٹلی کے حالات کورونا کی وبا کے باعث حالات انتہائی سنگین ہیں ۔اس وبا نے امیر اور غریب کے فرق کومٹا دیا ہے۔حتی کہ روس اور کنیڈا کے وزرائے اعظم کورونا وائرس کی زد میں آچکے۔کئی اور ممالک کے سربراہان اس وبا کا شکار ہوئے ہیں۔پاکستان ایک غریب ملک ہے۔مشکل کی اس گھڑی میں وزیر اعظم عمران خان نے 8ارب ڈالر کا کورونا ریلیف پیکج کا اعلان کیا ہے۔اسی طرح چاروں صوبوں کے وزراء اعلی اپنے صوبوں میں کورونا وائرس کی وبا کے چیلنج سے نمٹنے کے لیئے ہرممکن عملی اقداما ت کررہے ہیں۔12کروڑ کی آبادی والے صوبہ پنجاب کے وزیراعلی سردار عثمان بزدار اس حوالے سے سب سے آگے ہیں۔وہ آزمائش کی اس گھڑی میں ہمہ وقت صوبے کے عوام کے درمیان موجود ہیں۔سردار عثمان بزدار عوام دوست لیڈر ہیں اور سمجھتے ہیں کہ میرا گھر صوبہ پنجاب کے عوام ہیں۔اس کا ثبوت یہ ہے کہ کورونا کے دوران صوبہ کے 36اضلاع میں سے 17اضلاع کے ہنگامی دورے کرچکے ہیں۔ان دوروں کے دوران وہ مختلف ہسپتالو ں کا وزٹ،احساس کفالت پروگرام سنٹرز کے علاوہ گندم خریداری مراکز کا معائنہ کررہے ہیں۔جس کا مقصدبذات خود عوام تک پہنچ کر ان کی تکلیف کا ازالہ اور درد کا درماں کرنا ہے۔یہی سچے رہنماکی خوبی ہوتی ہے کہ وہ براہ راست عوام کے دکھ درد کو سمجھے۔نہ کہ شہباز کی طرح چہرے پر ماسک چڑھاکر محض لیپ ٹاپ کے سامنے بیٹھ کر عوام کو بھاشن دے۔ وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار دور رس سوچ کے مالک ہیں۔ انہوں نے خطرے کی گھنٹی کو بھانپتے ہوئے جنوری کے مہینے میں ہی کورونا وائرس سے نمٹنے کی تیاریا ں شروع کردی تھیں۔جن کے نتیجے میں ہی آج صورت حال کنٹرول میں ہے۔ پورے صوبے میں اب تک ایک لاکھ کے قریب ٹیسٹ کئے جاچکے ہیں۔ یہاں یہ امر باعث اطمینان ہے کہ 2206مریض صحت یاب ہوکر اپنے گھروں کو پہنچ چکے ہیں۔زائرین اور تبلیغی جماعتوں کے مختلف قرنطینہ سنٹرز میں رکھے گئے افراد میں سے اب تک 90فی صد لوگ صحت یاب ہوکر اپنے گھر چلے گئے ہیں۔پنجاب میں 50ہزار افراد کو قرنطینہ سنٹرز میں رکھنے کے انتظامات ہیں۔ اب بیرون ممالک سے آنے والے 40ہزار پاکستانیوں کو ان کے متعلقہ اضلاع میں بھیجا جائے گا۔ ماہ فروری میں پنجاب میں صرف 2بائیولیول تھری کی لیبارٹریز موجود تھیں۔ جس میں روزنہ ایک ہزار کے قریب ٹیسٹ لئے جاسکتے تھے۔اب وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کے جنگی بنیادوں پر کئے جانے والے اقدامات کی بدولت پنجاب میں 62کروڑ روپے کی لاگت سے قائم ہونے والی بی ایس ایل لیول تھری کی 8لیبارٹریاں فعال ہوچکی ہیں۔پنجاب میں 6000ٹسٹ روزانہ کی بنیاد پر کئے جارہے ہیں۔ آئندہ چند روز میں صوبہ پنجاب 10ہزار ٹسٹ روزانہ کی صلاحیت حاصل کرلے گا۔صوبہ میں تشخیص کی صلاحیت بڑھانے کا مقصد یہی تھا کہ 12کروڑ کی آبادی والے بڑے صوبے میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کا کورونا وائر س کا ٹیسٹ کیاجاسکے۔ اور اس وائرس سے متاثر ہونے والوں کا پتہ چلایا جاسکے۔اس سلسلے میں وزیر اعلی پنجاب کے حکم پر ابتدائی طور پر 6اضلاع میں اسمارٹ سیمپلنگ کا آغاز کیا گیا ہے۔ان اضلاع میں لاہور ،راولپنڈی، ملتان ، فیصل آباد ، گوجرانوالہ اور گجرات شامل ہیں۔اسمارٹ سیمپلنگ سے مراد پوری آبادی کے کورونا ٹسٹ کرنے کی بجائے اس علاقے کے مختلف طبقات کو کیٹیگریز میں تقسیم کرکے ان کے سیمپل لیئے جائیں گے۔ جن میں میڈیا ہائوسز، ہیلتھ ورکرز،قانون نافذ کرنے والے اہلکار ،ٹی بی ، ایڈز کے مریض،انتظامی افسران کے دفاتر کے عملے کے افراد ، ہسپتالوں میں حاملہ خواتین ، جیلوں میں بند قیدی شامل ہیں۔تاکہ کمیونٹی میں کورونا وائرس کے پھیلائوکا جائزہ لیا جائے۔اسمارٹ سیمپلنگ کے ذریعے اب تک 3 دہزار افراد کے نمونے لئے جاچکے ہیں۔ وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کی حکومت کی جانب سے احساس کفالت پروگرام کے تحت 28لاکھ خاندانوں میں 34ار ب روپے تقسیم کئے جاچکے ہیں۔ جبکہ انصاف امداد پیکج کے تحت اگلے ہفتے سے 25لاکھ خاندانوں کو 12000روپے فی کس دیئے جائیں گے۔ مزید 10لاکھ خاندانوں کو رمضان پیکج کے تحت 3000روپے دیئے جارہے ہیں۔پنجاب حکومت نے ایک اور اہم قدم اٹھایا کہ جس کے تحت رواں سال صوبے میں رمضان ماڈل بازار نہیں لگائے گئے ہیں۔ اس ضمن میں بزدار حکومت نے فیصلہ کیا کہ ہر سال جو اڑھائی ارب روپے رمضان ماڈل بازار کے انعقاد پر صرف ہوتے تھے۔اب اس گرانٹ سے3000روپے امدادی رقوم کی صورت میں لوگوں کو دیئے جائیں گے۔جو وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کا بروقت ،مستحسن اور دانش مندانہ فیصلہ ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ میڈیا کورونا کے خلاف جنگ میں احسن کردار اداکر رہا ہے۔جس کو مدنظر رکھتے ہوئے سردار عثمان بزدار نے میڈیا پرسنز کے لیئے نیشنل ریلیف پیکج کا اعلان کیا ہے۔ جس کے تحت فیلڈ میں کام کرنے والے صحافی حضرات کے انفیکٹ ہونے کی صورت میںایک لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔ خدانخواستہ کورونا وائرس کا شکار ہوکر انتقال کرجا نے والے صحافی کی فیملی کو دس لاکھ روپے اور تاحیات دس ہزار روپے بطور ماہانہ پنشن کی صورت میں دیئے جائیں گے۔کورونا وائرس کے حالات میں بہترین رپورٹنگ کرنے والے صحافی ایوارڈ سے نوازنے کے علاوہ نقد انعامات میں دیئے جائیں گے۔ پنجاب کے وزیر اعلی عثمان بزدار نے کورونا کے خلاف جنگ میں صف اول پر لڑنے والے مسیحائو ں کے لیئے 40سے 80لاکھ روپے تک شہید پیکج اور لائف انشورنش کا بھی اعلان کیا ہے۔جبکہ یکم اپریل 2020ء سے کورونا ڈیوٹی پر فائز فرنٹ لائن ورکرزکو ڈبل تنخواہ بھی دی جارہی ہے۔ پاکستان اس وبا کے حوالے سے تاریخ کے نازک دور سے گذررہا ہے۔لاک ڈائون سے معمولات زندگی کو متاثر کیا ہے۔ وہ محض وزیر اعلی سندھ کی طرح میڈیا کو کنٹرول کرکے کورونا کو کنٹرول نہیں کررہے ہیں۔بلکہ ہرممکن عملی اقدامات اٹھارہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مزدور اور یومیہ اجرت کمانے والے طبقے کی بقا کے لیئے عثمان بزدار نے پنجاب میں 9ہزار سے زائد صنعتی یونٹس کو کام کرنے کی اجازت دی ہے۔ اس کے علاوہ روڈ سیکٹر انڈسٹری، آئرن اور اسٹیل انڈسٹری ، ایکسپورٹ سیکٹر ، پاور لومز اور ایسی تمام فیکٹریز جن کی اپنی کالونیز موجود ہیں۔ان کو کھولنے کے لیئے بھی وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے اجازت مانگی جارہی ہے۔