چین کے صوبے ووہان میں کورونا کی وبا نے سر اٹھایا اور دیکھتے ہی دیکھتے سرحدیں عبور کرتے ہوئے اس مہلک وبا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔دنیا بھر میں روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں افراد لقمہ اجل بننے لگے۔ دنیا کے طاقتور ترین ممالک بھی کورونا کے سامنے بے بس نظر آنے لگے۔ایک طرف تیزی سے بڑھتی اموات اور دوسری طرف معیشت کی بدحالی کے سائے منڈلانے لگے۔بھوک اور افلاس نے اپنے اثرات دکھانا شروع کردیے۔ یہ ایک عالمی منظر نامہ ہے مگر اب بات کرتے ہیں وطن عزیز پاکستان کی اور اسکے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی جہاں بزدار حکومت نے بہترین حکمت عملی اور حکمت و دانش سے کورونا جیسے مہلک مرض کو بڑی کامیابی سے قابو میں کیا۔بزدار حکومت نے بہترین انتظامات سے جہاں کورونا کے سنگین اثرات کو زائل کیا وہیں معیشت کا پہیہ بھی رواں دواں رکھنے میں اپنی بھرپور صلاحیتوں کا استعمال کیا۔کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے پنجاب حکومت نے بہترین اقدامات کیے۔جیسے ہی وبا نے سر اٹھایا تو بزدار حکومت نے کورونا وبا کو انٹرنیشنل ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیتے ہوئے مریضوں کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کیلئے فیلڈ ہسپتالوں کا آغاز کیا۔ لاک ڈاون کرتے ہوئے تمام بڑے شہروں میں جدید سہولیات سے آراستہ قرنطینہ سنٹرز اور آئسولیشن وارڈز قائم کردیے ۔ان قرنطینہ اور آئسولیشن سنٹرز میں کورونا متاثرین کیلئے کھانے پینے سمیت تمام سہولیات فراہم کی گئیں۔بیرون ممالک سے آنے والوں کا خصوصی خیال رکھا گیا۔کورونا پازیٹو آنے پر قرنطینہ مراکز اور منفی آنے پر اس یقین دہانی کیساتھ کہ وہ ہوم آئسولیشن میں رہیں گے، گھر جانے کی اجازت دی گئی۔مختصر عرصہ میں پنجاب حکومت ٹیسٹ کی صلاحیت سینکڑوں سے ہزاروں میں لے گئی۔وینٹی لینٹرز کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا۔ایکسپو سنٹرز سمیت کئی مقامات پر قرنطینہ اور آئسولیشن سنٹرز بنائے گئے۔ایکسپو سینٹر لاہور میں 1000بستروں پر مشتمل فیلڈ ہسپتال سمیت زیادہ متاثر اضلاع میں فیلڈ ہسپتال قائم کئے گئے۔ٹریس ٹریک ٹیسٹ سسٹم کے تحت کورونا وائرس کے مریضوں کی نشاندہی کی گئی۔ فرنٹ لائن ڈاکٹروں، پیرا میڈیکل سٹاف اور عملے کیلئے خصوصی پیکج کا اعلان کیا گیا۔ کوویڈ 19کے مریضوں کے علاج کیلئے ادویات کا کلینیکل ٹرائل کیا گیا۔ہسپتالوں میں آکسیجن بیڈز، وینٹی لیٹرز کی دستیابی سمیت دیگر طبی سہولیات کی فراہمی کو ممکن بنایا گیا۔فرنٹ لائن سولجرز ۔ پنجاب حکومت کی طرف سے صوبہ بھر کے تمام بڑے ہسپتالوں میں جدید سہولیات سے آراستہ 40 آئسولیشن وارڈز قائم کیے گئے ہیں۔ کورونا وائرس کی تشخیص کیلئے لاہور اور راولپنڈی میں جدید ٹیسٹنگ کی سہولیات مہیا کی گئیں۔کورونا وائرس سے شدید متاثرہ مریضوں کیلئے 800 بیڈز پر مشتمل قرنطینہ ہسپتال یورالوجی ہسپتال راولپنڈی،پی کے ایل آئی اور مظفرگڑھ ڈسٹرکٹ ہسپتال میں قائم کیے گئے۔ایران سے آنیوالے زائرین کیلئے ڈی جی خان میں قرنطینہ سنٹر قائم کیا گیا جس سے ہزاروں زائرین مستفید ہوئے۔ ملتان لیبر کالونی میں 6000 افراد کو بیک وقت سہولیات فراہم کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا قرنطینہ سنٹرقائم کیا گیا۔ایک قرنطینہ سنٹر بہاولپور میں قائم کیا گیا جہاں تفتان سے آنے والے زائرین کو سہولیات فراہم کی گئیں۔کٹس کی فراہمی وافر مقدار میں جاری رہی۔ آئسولیشن سنٹرز، وارڈز اور کاونٹرز میں کام کرنے والے طبی عملہ کیلئے مخصوص حفاظتی لباس اور دیگر سامان فراہم کیا گیا ہے۔وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کورونا کے دوران صوبہ بھر کے طوفانی دورے کرتے رہے اور تمام معاملات کی خود نگرانی کرتے رہے۔ پنجاب حکومت نے صوبہ کے سات شہروں میں زیادہ متاثرہ علاقوں میں سمارٹ لاک ڈاؤن شروع کر دیا جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے اور نئے کیسز میں خاطر خواہ کمی آئی۔سمارٹ لاک ڈاون سے کورونا کے زور کو کافی حد تک کم کرنے میں مدد ملی۔وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلی عثمان بزدار کورونا کے دوران غریب اور دیہاڑی دار طبقہ کیلئے انتہائی متفکر نظر آئے جس کا برملا اظہار وزیر اعظم اور وزیر اعلی اپنی تقریروں میں گاہے بگاہے کرتے رہے۔اسی جذبہ انسانیت کو مدنظر رکھتے ہوئے احساس پروگرام کے تحت وفاقی اور پنجاب حکومت نے غریب اور کورونا سے متاثرہ افراد میں اربوں روپے کی رقم جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے شفاف انداز میں ضرورتمندوں تک پہنچائی۔ایک طرف پنجاب حکومت کورونا سے نمٹ رہی تھی تو دوسری طرف معیشت کا پہیہ رواں دواں رکھنے کیلئے سرگرم رہی۔پنجاب حکومت نے دیہاڑی دار طبقہ کو روزگار فراہم کرنے کیلئے زرعی, تعمیراتی, صنعتی اور دوکانداروں کو حفاظتی تدابیر کیساتھ کاروبار کی اجازت دیدی۔یہ مشکل حالات میں بڑا فیصلہ تھا جس نے غریب اور دیہاڑی دار طبقہ کیلئے روزگار کی فراہمی کو ممکن بنایا اور غریب طبقہ کی مشکلات میں کمی آئی۔ پنجاب حکومت کا ایک بڑا انیشیٹو سمارٹ لاک ڈاون ہے جس کی بدولت کورونا کو قابو کرنے میں کافی حد تک مدد ملی اور کورونا کے مہلک وار تھمنے لگے ,مریضوں کی تعداد روز بروز کم ہونے لگی اور اموات کی شرح میں بھی روز بروز کمی آنے لگی۔سمارٹ لاک ڈاون سے دیہاڑی دار اور مزدور طبقہ کیلئے روزی روٹی کا حصول ممکن ہوا۔ مشکل کی گھڑی میں صوبائی وزیر اطلاعات اور ڈی جی پی آر کے عملہ نے اس قدر سنجیدگی ،جانفشانی اور دن رات کی تمیز کیے بغیر عرق ریزی سے یہ فریضہ سر انجام دیا کہ جھوٹ اور پراپیگنڈا پر مبنی معلومات اور خبروں کو کاری ضرب لگی اور عوام تک حقائق پر مبنی خبروں اور معلومات کی فراہمی ممکن ہوئی۔وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار بھی اپنی ٹیم کے اہم کھلاڑی فیاض الحسن چوہان کی کارکردگی پر نازاں ہیں۔میڈیا نمائندوں کو رائے درکار ہو،ٹی وی چینلز کے لائیو پروگرامات میں شرکت کرنی ہو یا پرنٹ میڈیا میں کالمز اور خبروں کی صورت میں معلومات شیئر کرنا ہوں ،فیاض الحسن چوہان ہمہ وقت فرنٹ لائن پر موجود رہے اور آج بھی قوم کو حقیقت پر مبنی معلومات کی فراہمی کا بیڑہ اٹھائے ہوئے ہیں۔ عدالت عالیہ نے بھی اپنے ریمارکس میں پنجاب حکومت کے کورونا کیخلاف کیے گئے اقدامات کو خوب سراہا۔بزدار حکومت کی کامیاب سمارٹ لاک ڈاون پالیسی کی بدولت کورونا سے بچاو میں کافی حد تک مدد ملی اور اب کورونا آخری سانسیں لے رہا ہے۔پنجاب حکومت نے عوام کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے اور بڑا فیصلہ کرتے ہوئے تمام شعبوں کو ایس او پیز کے تحت کھولنے کی اجازت دیدی ہے۔ان ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے گا۔عوام کو یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ کورونا کا ابھی مکمل خاتمہ نہیں ہوا اور ہم نے پنجاب حکومت کی طرف سے جاری کردہ حفاظتی تدابیر پر عملدرآمد کرنا ہے۔کورونا کے آخری وار جاری ہیںہم نے احتیاط کا دامن اپناتے ہوئے اس موذی مرض کے مکمل خاتمے میں اپنا اہم کردار ادا کرنا ہے۔