مکرمی !اسلامی جمہوریہ پاکستان جس کی قومی زبان اردو ہے۔جو نا صرف بولی جا رہی ہے بلکہ اس زبان میں لکھی جانے والی کتابیں آج بھی پڑھی جا رہی ہیں۔کوئی بھی پاکستانی چاہے کسی بھی علاقے سے تعلق رکھتا ہو اپنی علاقائی زبان کے ساتھ اردو بولنا ضرور جانتا ہے اور اس زبان میں بننے والے ڈرامے اب بھی پوری دنیا میں مشہور ہیں۔مشہور ترکی اداکار ''ارطغرل'' اور ''بامسی'' تک پاکستان آ کر پاکستانی کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اردو بولتے ہیں-اس کے برعکس ہمارے اپنے شہری ہی اس زبان کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔انگریزوں کی غلامی سے آزاد ہونے کے باوجود آج بھی ہم انگریزوں کے غلام ہیں۔ انگریزی بولنے والوں کو سر آنکھوں پر بیٹھایا جاتا ہے جبکہ انگریزی نہ بول سکنے والوں کو ہم سرعام بے عزت کرنے کا حق بھی رکھتے ہیں۔جب یہ ویڈیو منظر عام پر آئی تو پاکستانی عوام نے بھرپور ردعمل کا اظہار کیا۔اپنے پیغامات، کمنٹس، پوسٹس، تحاریر اور لطائف کے ذریعے اس قوم نے انگریزی نہ بول سکنے والے مینجر کی حمایت کی اور ان دونوں انگریز لبرل خواتین کو بے حد تنقید کا نشانہ بنایا۔ملازمین کو نکالنے کیلئے بہت سے طریقے اختیار کیے جا سکتے ہیں جس میں ان کی عزت نفس مجروح نہ ہو۔اس ویڈیو نے ہمارے معاشرے کے رویوں پہ ایک سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ایسا ملک جو اسلام کے نام پہ حاصل کیا گیا وہاں آئے روز ایسے واقعات ہمیں یہ احساس دلاتے ہیں کہ ہمارا تعلق اب اس دین سے کافی کم ہو چکا ہے-تبھی ہماری زبان اور ہمارے ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ نہیں۔ (سارہ عمر‘الریاض سعودی عرب)