پشاور(نیٹ نیوز)قوت سماعت اور گویائی سے محروم سکواش کی کم سن کھلاڑی ثنا بہادرجان شیر خان کی طرح عالمی چیمیئن بننا چاہتی ہیں۔بی بی سی کو بذریعہ معاون اشاروں کی زبان میں دیئے گئے انٹرویو میں ثنا بہادر نے کہاہم سن اور بول نہیں سکتے تو کیا ہوا، ہمارے ہاتھ پاؤں تو سلامت ہیں اور ہم دیکھ سکتے ہیں،سخت محنت اور ورزش سے ہم نے خود کو انتہائی مضبوط کر لیا، یہی وجہ ہے کہ جس بھی ٹورنامنٹ اور چمپیئن شپ میں حصہ لیتی ہوں فاتح بنتی ہوں۔ پشاور سے تعلق رکھنے والی 15 سالہ ثنا بہادر اور ان کے 13 سالہ بھائی سیف اللہ سُننے اور بولنے کی صلاحیت سے محروم ہیں لیکن دونوں سکواش کھیلتے اور خود کو بہتر سے بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔رواں ماہ پشاور کے قمر زمان سکواش کمپلیکس میں گرلز انڈر 19 فائنل مقابلے کے بعد سے ثنا بہادر کے ڈنکے بج رہے ہیں۔گرلز انڈر 19 کے ایسے ہی ایک سخت مقابلے میں 15 سالہ ثنا بہادر اپنے سے زیادہ تجربے کی حامل اور بڑی عمر کی کھلاڑیوں کو شکست دے کر فائنل میں پہنچیں۔ان کی حریف کھلاڑی ان کے برعکس سننے اور بولنے کی صلاحیت سے محروم نہیں تھیں۔فائنل میں ثنا انتہائی کم مارجن یعنی تین کے مقابلے میں دو سے شکست کھا گئیں۔ثنا بہادر اس وقت سکواش کی انڈر 15 چیمپئن ہیں اور انھوں نے یہ اعزاز سپیشل ہونے کے باوجود نارمل کھلاڑیوں سے مقابلہ کر کے حاصل کیا ۔وہ انڈر 11 اور 13 میں بھی قومی سطح پر ہونے والی رینکنگ میں پہلے نمبر پر رہی ہیں جبکہ خیبر پختونخوا گرلز جونیئر چمپیئن شپ 2021 کی رنر اپ بھی ہیں۔ان کا خاندان پشاور کے ایک متوسط علاقے میں رہائش پذیراور والد شیر بہادر پرنٹنگ پریس کے کاروبار سے منسلک ہیں۔