اسلام آباد(سپیشل رپورٹر؍ نیوز ایجنسیاں) وزیر اعظم عمران خان کے زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں ملک کی سیاسی و معاشی صورتِ حال کا جائزہ لیاگیا۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے گزشتہ رات وزیراعظم اور آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کے درمیان طویل ملاقات ہوئی، آرمی چیف اور وزیراعظم کے آپس میں بہت قریبی اور خوشگوار تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہاوزیر اعظم آفس کبھی کوئی ایسا قدم نہیں اٹھائے گا جس سے فوج یا سپہ سالار کی عزت میں کمی ہو اور فوج یا سپہ سالار بھی کوئی ایسا قدم نہیں اٹھائیں گے جس سے وزیر اعظم یا سول سیٹ اپ کی عزت میں کمی ہو۔فواد چودھری نے کہا نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کے لئے قانونی طریقہ کار اختیار کیا جائے گا اور اس پر بھی دونوں کا اتفاق رائے ہے ۔انہوں نے کہا نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری وزیر اعظم کی اتھارٹی ہے ، تقرر ہمیشہ وسیع البنیاد مشاورت کی بنیاد پر ہوتا ہے اور ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری قانونی طور پر تمام چیزیں مکمل کرنے کے بعد ہو گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا شوکت ترین ان دنوں آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں مصروف ہیں۔انہوں نے کہا وزیر اعظم موجود نہیں تھے ورنہ وہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے جنازے میں ضرور شریک ہوتے ۔ فواد چودھری نے کہا کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف اور نیول چیف بھی نماز جنازہ میں شریک تھے ، 15 سے زائد وزرا شریک تھے ۔قبل ازیں وزیر اطلاعات نے اجلاس میں فیصلوں کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے رحمت للعالمین ﷺ اتھارٹی کے قیام کی منظوری دی ہے ۔ وزیر اطلاعات نے بتایا کہ اسلام آباد پولیس میں مجمع سے نمٹنے کے لئے ایک نیا یونٹ تشکیل دیا جائے گا۔وزیر اطلاعات نے مزید کہا وفاقی کابینہ نے پیمرا کونسل آف کمپلینٹس اسلام آباد کی تشکیل نو اور سید محمد علی بخاری کو چیئرمین تعینات کرنے کی منظوری دی۔ انہوں نے بتایا وفاقی کابینہ نے سی پیک منصوبوں پر کام کرنے والے غیر ملکی اہلکاروں کے لئے آن لائن ویزا کی سہولت فراہم کرنے کی منظوری دی، اس کے علاوہ وفاقی کابینہ نے افغانستان سے پاکستان آنے والے باشندوں کے لئے پاکستانی ویزا کے حصول پر لاگو ویزا فیس ختم کرنے کی منظوری دی ۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے وفاقی حکومت کے زیر انتظام سرکاری میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں میرٹ پر داخلہ کے لئے معیار اور ضابطہ کار کی منظوری دی۔ انہوں نے کہا وفاقی کابینہ نے سمندر پار پاکستانیوں کی سہولت کے لئے پاور آف اٹارنی کی دستاویزات کی آن لائن تصدیق کے طریقہ کار، افغان تاجروں کو پاکستان بزنس ویزا کی فہرست میں شمولیت کی منظوری دی۔انہوں نے بتایا کابینہ نے اسلام آباد رئیل اسٹیٹ (ریگولیشنز اینڈ ڈیویلپمنٹ) ایکٹ 2020ئکے تحت زمینوں کی خرید و فروخت کو ریگولیٹ کرنے کی خاطر رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کرنے کی بھی منظوری دی۔اس موقع پر محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔قومی اسمبلی کے چیف وہپ عامر ڈوگرنے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم عمران خان نے کابینہ کے اجلاس میں بتایاکہ ا نکے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ سے مثالی تعلقات ہیں ،وزارت دفاع سے ایک طریقہ کار کے مطابق ڈی جی آئی ایس آئی کیلئے 3 یا5نام آئیں گے جن میں سے ایک نام کی منظوری وزیراعظم دینگے ۔ ملک عامر ڈوگر نے مزید کہاکہ وزیر اعظم کو شکوہ ہے کہ ڈی جی آئی ایس آئی کے تقرر کا اعلان وزیر اعظم آفس سے ہونا چاہیے تھا لیکن یہ پنڈی سے کردیا گیا۔انہوں نے بتایا وزیر اعظم کی خواہش تھی کہ جب تک افغانستان کا مسئلہ حل نہیں ہوجاتا تب تک جنرل فیض حمید آئی ایس آئی کے سربراہ رہتے ۔علاوہ ازیں وزیراعظم نے کسان، ہیلتھ اور احساس کارڈ کی پیش رفت پر اعلیٰ سطح اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا پسماندہ طبقے کیلئے صحت اور احساس کارڈ ایک بڑا ریلیف فراہم کریں گے ۔وزیراعظم سے گورنر سندھ عمران اسماعیل نے بھی ملاقات کی۔ اسلام آباد( سید نوید جمال؍ سپیشل رپورٹر) وفاقی کابینہ کا گزشتہ روز ہونے والا اجلاس اس حوالے سے غیر معمولی رہا کہ اس میں ڈی جی ایس آئی ایس کی تبدیلی کے معاملے پر گرما گرم بحث ہوئی۔ ذرائع کے مطابق وزرا ء نے اس معاملے پر میڈیا بالخصوص سوشل میڈیا پر جاری خبروں اور تبصروں پر گہری تشویش کا اظہار کیا جس پر وزیر اعظم نے انھیں اعتماد میں لیا اور اس موضوع پر کھل کر بات کی، انہوں نے پیر کے روز آرمی چیف کے ساتھ ہونے والی اپنی ملاقات کی تفصیل بھی بتائی ۔وزیر اعظم نے کہا ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری میرا اختیار ہے ، افغانستان کے حالات کا تقاضا ہے کہ جنرل فیض مزید 6ماہ ڈی جی رہیں، فوج کی اگر عزت ہے تو وزیراعظم آفس کی بھی عزت ہے ۔ انہوں نے کہا میں منتخب وزیراعظم ہوں، مجھے کسی نے مسلط نہیں کیا۔وزیر اعظم نے بتایا کہ انہوں نے آرمی چیف سے کہا کہ قانون کے مطابق 3 ناموں کی سمری بھیجیں، اس پرفیصلہ کرونگا، ہو سکتا ہے وہی نام منظور کروں جو فوج کا تجویز کردہ ہے لیکن قانون سے کوئی بالاتر نہیں، اگر میں نہیں گھبرا رہا تو آپ بھی نہ گھبرائیں۔ ذرائع کے مطابق جب کابینہ کے ایک رکن نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کو انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہئے تو وزیراعظم نے کہا یہ انا کا مسئلہ نہیں بلکہ وزیراعظم آفس کی عزت اور وقار کا ہے ۔ انہوں نے کہا مجھے ایسی باتیں کر کے ڈرانے کی ضرورت نہیں۔انہوں نے کہا اب آرمی چیف کی تقرری ان کی جانب سے ہی ہوگی جس کے لیے تین سے پانچ افسران کے ناموں کا ایک پینل انھیں بھجوایا جا ئے گا ، یہ فیصلہ کرنا ان کا اختیار ہے ، وہ عوام کے منتخب کردہ وزیر اعظم ہیں جبکہ پاک فوج اور آرمی چیف بھی قابل قدر ہیں۔