اسلام آباد(اظہر جتوئی)ادارہ حقوق دانش (آئی پی او)ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں رکاوٹ بن گیا، سرمایہ کار دس دس سال سے ٹریڈ مارک اور کاپی رائٹس لینے کیلئے دھکے کھانے پر مجبور ہوگئے لیکن ان کا کوئی پرسان حال نہیں،افسران مسائل حل کرنے کے بجائے بیرونی دوروں ،مفت کی بھاری تنخواہوں اور مراعات کے مزے اڑانے لگے ،حکومت بھی ایسے افسران کیخلاف کارروائی کے بجائے خاموش تماشائی بن گئی۔ دستاویزات کے مطابق ادارے کا قیام اپریل 2005 میں عمل میں لایا گیالیکن 14سال گزرنے کے باوجود ابھی تک اسکے سروس رولز نہیں بن سکے جس کی وجہ سے ادارے کا کام ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے ،2008 میں ٹریڈ مارک اورکاپی رائٹس کیلئے اپلائی کرنیوالے ابھی تک دھکے کھا رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق یہ ادارہ اپنی افادیت کھو رہا ہے ،افسران مسائل حل کرنے کے بجائے غیر ملکی دوروں پر لگے رہتے ہیں، اس وقت بھی ڈائریکٹر جنرل غیر ملکی دورے پر ہیں،ملک سے جعلی ٹریڈ مارک اور ہتھکنڈے استعمال کرنیوالوں کیخلاف بھی کسی قسم کی کارروائی نہ ہونے سے قانون کی خلاف ورزی معمول بن گئی ہے ،ادارہ حقوق دانش ٹریڈ مارک،پیٹنٹ اور کاپی رائٹس کی مد میں درخواست دہندگان سے سالانہ30 کروڑ روپے سے زائد کما رہا ہے جس سے تنخواہیں ،مراعات اور دیگر اخراجات پورے کئے جا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں سالانہ 35 ہزار سے زائد درخواستیں آتی ہیں لیکن انکونمٹانے کیلئے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کئے جاتے ۔اس حوالے سے چیئرمین ادارہ حقوق دانش مجیب احمد خان کا موقف ہے کہ انفورسمنٹ کا کام ایف آئی اے اور کسٹم کا ہے ، ہمارا نہیں،سروس رولز بنا کر وزارت کو بھیجے گئے ہیں ،ابھی تک منظور نہیں ہو سکے ،انہوں نے اعتراف کیا کہ دس د س سال سے کئی کیسز زیر التوا ہیں، کوشش کر رہے ہیں کہ کیسز کو جلد از جلد نمٹایا جا سکے ۔