اسلام آباد(سٹاف رپورٹر، این این آئی)وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنااﷲ خان نے کہا ہے کہ ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل)کے رولز میں ترمیم کی گئی ہے جس کے تحت عدم ثبوت پر 120 دن میں نام خارج ہوگا،ساڑھے 3 ہزار لوگ براہ راست مستفید ہوں گے ،دہشتگردی میں ملوث، قومی سلامتی کو جن سے خطرہ ہو یا جن افراد کے نام ہائی کورٹ، سپریم کورٹ یا کسی بھی عدالت کی وجہ سے ای سی ایل میں ہوں گے یا ایسے افراد جن پر عوام سے دھوکہ دہی کا الزام ہوگا، ان لوگوں کو اس سے فائدہ نہیں ملے گا،سیاسی اختلاف اپنی جگہ ،میرٹ پر قوانین بنائے ہیں ، کسی کو بھی حق سے محروم نہیں رکھیں گے ، امریکہ سے سفیر کا بھیجا گیا مراسلہ پڑھا اور دیکھا ہے اس میں کسی کا نام نہیں۔جمعہ کویہاں وزارت داخلہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناء اﷲ نے کہا اپنے پیش رو کی طرح ایک پریس کانفرنس گھر سے دفتر آتے ہوئے اور ایک پریس کانفرنس دفتر سے گھر جاتے ہوئے شاید نہ کرسکوں تاہم جیسے ہی کوئی ایسا معاملہ یا فیصلہ ہوا کرے گا تو ہفتے میں ایک دفعہ یا دو سے تین دفعہ بھی ضرورت پڑے تو اس حوالے سے زحمت دیتا رہوں گا۔انہوں نے کہا ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) کے حوالے سے پچھلے ساڑھے تین چار سال میں ایسا مسئلہ بن گیا تھا کہ مخالفین کے لئے ایک تو نیب تھی تاکہ ڈرایا جائے اور پھر اس کو ای سی ایل میں ڈالا جائے تاکہ وہ ڈر کر حکومت کی فرمائش پر عمل کرنا شروع کردے ۔وزیر داخلہ نے کہا سب سے پہلے وزیراعظم شہباز شریف نے اس پر توجہ دی کیونکہ ہم خود اس کا شکار ہیں اور ہمیں احساس ہے کہ نیب کے نوٹس سے لوگوں پر کیا گزرتی ہے اور جب کسی کو بلاوجہ ای سی ایل میں ڈالتے ہیں تو اس کے کیا نتائج ہوتے ہیں۔رانا ثنااﷲ خان نے کہا اس حوالے سے کابینہ کے پہلے اجلاس میں ایاز صادق، اعظم نذیر تارڑ، نوید قمر اور اسعد محمود پر مشتمل کمیٹی بنائی گئی تھی جس نے رولز میں ترمیم کی اور کابینہ نے اس کی منظوری دی اور ان رولز پر عمل ہو رہا ہے ۔انہوں نے کہا کوئی بھی بندہ جس کو حکومت نے ای سی ایل میں ڈالا ہو اور ثبوت نہیں کر آئے اور اس کو 120 دن سے زیادہ ہوگئے تو وہ ای سی ایل سے نکل جائے گا۔انہوں نے کہااس وقت ای سی ایل میں 4 ہزار 863 لوگ ہیں، ان میں سے 3 ہزار لوگوں کو اس ایک قدم سے فائدہ ہوگا اور وہ خود بخود فہرست سے باہر ہوجائیں گے کیونکہ اب یہ قانون بن گیا ہے ۔وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا حکومت جس آدمی کو ای سی ایل میں ڈالتی ہے اور اگر 120 دنوں میں اس کے خلاف کوئی ثبوت نہیں کر لے آتی اور اس کو سننے کا موقع نہیں دیتی ہے تو وہ خود بخود 120 دن کے بعد ای سی ایل سے باہر ہوجائے گا۔انہوں نے کہا اگر حکومت سمجھتی ہے تو اس کے خلاف ثبوت لے کر آئے گی اور اس کے لئے یہ لازمی ہوگا کہ ای سی ایل کمیٹی اس کو سنے اور اس کے بعد 90 دن کے لئے مزید رکھ سکتی ہے لیکن دہشت گردی میں ملوث، قومی سلامتی کو جن سے خطرہ ہو یا جن افراد کے نام ہائی کورٹ، سپریم کورٹ یا کسی بھی عدالت کی وجہ سے ای سی ایل میں ہوں گے یا ایسے افراد جن کو عوام سے دھوکہ دہی کا الزام ہوگا، ان لوگوں کو اس سے فائدہ نہیں ملے گا۔انہوں نے کہا پاسپورٹ سے متعلق ایک بلیک لسٹ ہے ، پی این آئی ایل ہے اور اس کے تحت تقریبا 30 ہزار لوگ ہیں، سالہا سال سے لوگوں کو وہاں ڈالا ہوا ہے ، ان کا جائزہ نہیں کرتا اور کوئی پوچھتا نہیں اور ان لوگوں میں اتنی سکت نہیں ہے تو وہ مسلسل اس میں مبتلا ہیں، اس لئے اس کا جائزہ لینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے ۔وزیرداخلہ نے کہا سابق وزیراعظم عمران خان نے حلف اٹھانے کے بعد سب سے پہلا کام یہ کیا تھا کہ سکیورٹی یا اس طرح کی کوئی چیز تھی، میں دہرانا نہیں چاہوں گا کہ ماڈل ٹائون میں ہمارے سیکرٹریٹ کے باہر کیا ہوا۔انہوں نے کہا ان کی طرف سے حکومت کو لکھا گیا تھا کہ ان کی جان کو خطرہ اور سکیورٹی درکار ہے تو وہی سکیورٹی دی گئی ہے جو ان کے سیکرٹری اعظم خان نے منظور کی تھی ، اسی کے مطابق ان کو سکیورٹی فراہم کی جارہی ہے ۔ایک انہوں نے کہا بیرونی مداخلت نہیں ہونی چاہیے ، سفیر لوگوں سے ملتا ہے تو اس کی اپنی رائے ہوتی ہے ، امریکہ سے سفیر کا بھیجا گیا مراسلہ پڑھا اور دیکھا ہے اس میں کسی کا نام نہیں۔