معزز قارئین!۔ 15 مارچ بروز جمعہ ، نیوزی لینڈ کے شہر "Christchurch" کی دو مساجد میں سفید فام عیسائی  دہشت گرد  "Brenton Tarrant"(برینٹن ٹیرنٹ) کے ہاتھوںمختلف ملکوں کے 50 مسلمانوں کی شہادت کے بعد نیوزی لینڈ کی وزیراعظم "Jacinda Ardern" کی تو، کایا ہی پلٹ گئی ہے ۔ ’’کایا پلٹنا ‘‘ کے معنی ہیں ۔ ’’ ماہیت ، اصلیت اور حقیقت کا تبدیل ہونا‘‘ حضور پُر نُورؐ کے اعلانِ نبوت کے بعد کے حالات پر تبصرہ کرتے ہُوئے مولانا الطاف حسین حالیؔ  ؒنے اپنی ’’مسدس حالی ‘‘میں کہا کہ …

عرب جس پہ ، قرنوں سے تھا ، جہل چھایا!

پلٹ دِی بس اِک آن میں ، اُس کی کایا!

…O…

اہم بات تو یہ ہے کہ ’’ برطانیہ کی ملکہ "Elizabeth II" ۔ نیوزی لینڈ کی بھی ملکہ ہیں۔ اُنہیں یہ دِن بھی دیکھنا پڑا ؟  ۔پچاس مسلمانوں کی شہادت کے بعد وزیراعظم نیوزی لینڈ تو ، ’’انسانیت کے نام پر اِسلام پسند‘‘ ہوگئی ہیں؟۔ 22 مارچ کو بھی، جمعہ تھا جب، پاکستانی وقت کے مطابق 7/6 بجے صبح الیکٹرانک میڈیا پر ’’کرائسٹ چرچ‘‘ کی مسجد نُور میں نماز ِ جمعہ اور بعد از نمازِ جمعہ کے مناظر دِکھائے گئے۔ پوری دُنیا نے دیکھا کہ ’’ عیسائی وزیراعظم نیوزی لینڈ نے مسلمان خواتین کی طرح دوپٹہ اوڑھ رکھا ہے اور وقفوں وقفوں سے وہ حاضرین سے خطاب کرتے ہُوئے ’’السلام علیکم ‘‘ (آپ سب پر سلامتی ہو) دُنیا بھر کو بتا رہی ہیں کہ ’’کرائسٹ چرچ‘‘ کے دومساجد میں معصوم اور بے گُناہ مسلمانوں کا قتلِ عام کِیا گیا ہے اور ہم اپنے ملک میں ایسی فضاء قائم کریں گے کہ جہاں تشدد پروان نہ چڑھ سکے‘‘۔ 

29 مارچ کو بھی جمعہ کا دِن تھا ۔ اُس روز بھی نیوزی لینڈ میں ’’سانحہ کرائسٹ چرچ‘‘پر قومی تعزیتی تقریب میں 20 ہزار سے زیادہ افراد کے اجتماع میں وزیراعظم  "Jacinda Ardern" اور آسڑیلوی وزیراعظم "Scott Morrison" سمیت 59 ممالک کے نمائندے شریک تھے ۔ مَیں نے 23 مارچ کویوم پاکستاؔن کے موقع پر ’’ یوم پاکستان، نیوزی لینڈ میں بھی نیا پاکستان‘‘ کے عنوان سے وزیراعظم نیوزی لینڈ سے وزیراعظم عمران خان کی ٹیلی فون پر گفتگو کا بھی حوالہ دِیا تھا ۔ جناب عمران خا ن نے ، وزیراعظم نیوزی لینڈ "Jacinda Ardern" کی طرف سے نیوزی لینڈ میں دہشت گردی کے واقعے کی مذمت اور مسلمانوں کے ساتھ باعزّت برتائو پر اُن کی تعریف کی اور کہا کہ ’’ آپ کے قابل تحسین اقدامات پر پاکستانی قوم آپ کی شکر گزار ہے ، مَیں نیوزی لینڈ کے مقامی حکام کی جانب سے سانحہ مثبت اور تیز ردِ عمل پر بھی اُنہیں خراجِ تحسین پیش کرتا ہُوں‘‘ ۔

"Good Friday"

معزز قارئین!۔19 اپریل کو بھی جمعہ کا دِن (Friday) ہوگا ۔ اُس روز نہ صِرف نیوزی لینڈ بلکہ پوری دُنیا کے عیسائی اپنا تہوار "Good Friday" منائیں گے ۔ عیسائیوں کا عقیدہ ہے کہ ’’ یہودی قوم کی سازش (مخالفت ) سے جمعہ کے دِن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو صلیب پر چڑھایا گیا تھا ‘‘۔وہ اُس جمعہ کو ’’ جمعتہ الصّلبوت‘‘ کہتے ہیں۔ عیسائیوں کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ ’’ حضرت عیسیٰ  ؑ صلیب پر انتقال کر گئے تھے لیکن، دو دِن بعد دوبارہ زندہ ہوگئے تھے ‘‘۔ حضرت عیسیٰ کے دوبارہ زندہ ہونے کے دِن کو عیسائی قوم اپنا تہوار "Easter" مناتی ہے اور اُس سے پہلے پڑنے والے جمعہ کو "Good Friday" ۔ ہم مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ ’’ اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ  ؑکو زندہ آسمانوں پر اُٹھا لِیا تھا اور قیامت سے پہلے اُن کا پھر زمین پر نزول ہوگا اوروہ کانا دجّال کی حکومت کو ختم کر کے ، دُنیا میں امن و چین قائم کردیں گے‘‘۔ 

بہرحال یہ ایک لمبی بحث ہے لیکن، اِس وقت مجھے پیغمبر ِ انقلاب حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلیہ وَسلم کے چچا زاد بھائی (حضرت علی ؑ کے سگے بھائی ) حضرت جعفر بن طیار ؑ یاد آ رہے ہیں ۔ حضور پُر نُور ؐ کے اعلانِ نبوت کے بعد ، جب مکّہ میں مسلمانوں پر کُفارِ مکہ کے ظلم و ستم برداشت سے گزر گئے تو، آپ ؐ نے 5 ہجری ماہ رجب میں ، حضرت علی ؑ کے بھائی حضرت جعفر ابنِ ابی طالب ؑ کی قیادت میں80 افراد (خواتین و حضرات) کو حبشہ کی طرف ہجرت کرنے کی اجازت دے دِی تھی۔ حبشہ کے بادشاہ ۔نجاشی ؔنے اُنہیں پناہ دے دِی تھی لیکن، کُفّار ِ مکّہ کا ایک وفد بھی اُن کے پیچھے حبشہ پہنچ گیااور اُس نے بادشاہ سے 80 افراد کی واپسی کا مطالبہ کِیا۔ بادشاہ نے مہاجرین کے قائد حضرت جعفر بن ابی طالبؑ کو طلب کِیا، تو آپؑ نے قرآنِ پاک میں سورہ مریم ؑکی ابتدائی آیات سُنائیں تو، بادشاہ نجاشی اور اُس کے دربار میں پادری رو پڑے۔ نجاشی نے کہا کہ ’’ یہ کلام اور کلامِ موسیٰ و عیسیٰ  ؑدونوں ایک ہی ‘‘چشمِ نُور‘‘ سے نکلے ہیں ‘‘۔ 

بادشاہ نجاشی نے قریش کے دونوں سفیروں ’’ عمر بن العاص اور عمّارہ بن ولید ‘‘ سے کہا کہ ’’ مَیں اِن مہاجرین کو واپس نہیں کرسکتا۔ تُم واپس چلے جائو!‘‘ ۔ پھر بادشاہ نے مسلمانوں سے کہا کہ ’’ تم میری زمین پر امن سے رہو‘‘۔ پھر تین بار کہا کہ ’’جو کوئی تمہیں گالی دے گا اُس پر تاوان لگے گا‘‘۔ دوسرے دِن قریش کے سفیروں نے پھر بادشاہ سے کہا کہ ’’ یہ مسلمان آپ (نجاشی) اور عیسائی مذہب کے خلاف ہیں ، آپ اِن سے دوبارہ سورہ مریم کی آیات سُنیں ‘‘۔ نجاشی نے دوبارہ آیات سُنیں اورکہا کہ’’ مَیں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم کی نبوت کی گواہی دیتا ہُوں، جو کچھ تُم لوگوں (مسلمانوں )نے  کہا حضرت عیسیٰ  ؑ اِس تنکے کے برابر بھی اُس سے زیادہ نہیں ہیں ‘‘۔ 

سر سیّد احمد خان ؒ

معزز قارئین!۔ 17 مارچ 2019ء کو متحدہ ہندوستان میں دو قومی نظریۂ کے علمبردار اور علی گڑھ کالج / یونیورسٹی کے بانی ، سرسیّد احمد خانؒ کا 121 واں یوم وِصال تھا ۔ اُنہوں نے ہندوستان کے انگریز حکمرانوں سے ربط و ضبط بڑھا کر اور اپنے علم و فضل سے حضرت جعفر طیار ؑ کا سا انداز اپنا کر اُنہیں باور کرادِیا تھا کہ ’’ہم مسلمان تو، حضرت عیسیٰ  ؑ کو اللہ تعالیٰ کا سچا نبی مانتے ہیں ۔ ہندو قوم ۔ نہیں مانتی‘‘۔ معزز قارئین!۔ سرسیّد احمد خان ؒکا بہت ہی اہم کارنامہ یہ ہے کہ ’’ اُنہوں نے رحمت اُللعالمِین صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم اور اُن کے مشن کے خلاف "Sir William Moore" کی کتاب کے جواب میں ’’ خُطباتِ احمدیہ‘‘ لکھ کر غیر مسلموں کی زبان بند کردِی تھی۔ 

حضرت عیسیٰ ؑنے اپنے حواریوں کی وساطت سے دولت مند اِنسانوں کو خبردار کِیا تھا کہ ’’ اونٹ، سُوئی کے ناکے سے نکل سکتا ہے لیکن دولت مند لوگ خُدا کی بادشاہت میں داخل نہیں ہو سکیں گے‘‘۔ حضرت عیسیٰ ؑاور قائداعظم ؒ کا یوم پیدائش 25 دسمبر کو منایا جاتا ہے ۔ قیام پاکستان کے بعد قائداعظم ؒ نے گورنر جنرل آف پاکستان کا منصب سنبھالتے ہی اپنی ساری جائیداد کا ایک ٹرسٹ بنا کر اُسے قوم کے نام وقف کردِیا تھا ۔قائداعظمؒ  کو تو، مصّورِ پاکستان ، علاّمہ محمد اقبالؒ کے خواب اور اپنے مشن کی تکمیل کے لئے پاکستان کو حقیقی معنوں میں اِسلامی ، جمہوری اور فلاحی مملکت بنانے کا موقع نہیں مِلا۔ وزیراعظم عمران خان ٹیلی فون پر وزیراعظم نیوزی لینڈ "Madam Jacinda Ardern" کو دورہ ٔ پاکستان کی دعوت دے چکے اور اُنہوں نے قبول بھی کر لی ہیں ۔ 

کیا ہی اچھا ہو کہ ’’ وہ 19 اپریل 2019ء کو "Good Friday" کے تہوا ر پر مبارک دیتے ہُوئے یہ اعلان بھی کردیں کہ ’’ جب آپ پاکستان تشریف لائیں گی تو، آپ کو پاکستان کا سب سے بڑا سِولین اعزاز ’’ نشانِ پاکستان‘‘ بھی دِیا جائے گا ‘‘۔ اگر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان بن عبدالعزیز السعود وغیرہ قسم کے کئی غیر ملکی حکمرانوں کو ’’نشانِ پاکستان ‘‘ کا اعزاز دِیا جاسکتا ہے تو ، دورِ حاضر کی سب سے بڑی امن پسند (اِسلام پسند)عیسائی وزیراعظم "Madam Jacinda Ardern" کو اِس اعزاز سے کیوں نہیںنوازا جاسکتا؟۔ بہرحال خُوشگوار حیرت ہی سہی لیکن، حقیقت تو یہی ہے کہ ’’ حضرت جعفر طیار ؑ کی برکات فی الحال ’’ گجّ وَجّ ‘‘ کے نیوزی لینڈ تک تو پہنچ گئی ہیں ، ممکن ہے دوسرے عیسائی ملکوں تک بھی پہنچ جائیں ؟ ‘‘۔ میر ی طرف سے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم صاحبہ کو ۔ "In Advance Good Friday" ۔مبارک ہو!۔