Common frontend top

ایچ اقبال


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط48)


ہم تینوں رکنے پر مجبور تھے ۔ ’’کہاں سے آئے ہو؟‘‘ بہ یک وقت دو سوال کیے گئے ۔ یہ صورت حال قطعی غیر متوقع تھی ۔ ایسے کسی موقع کے لیے میں نے کوئی جواب سوچا ہی نہیں تھا اور اگر بانو جواب دیتیں تو ان کی ’’مردانگی‘‘ کا پول کھل جاتا ۔ وہ دونوں طالبان ہی نہیں ، کوئی بھی عورت اور مرد کی آواز میں تمیز کرسکتا ہے ۔ سونیا بھی جواب میں نہ جانے کیا کہہ بیٹھتی لیکن اس وقت میں ہکا بکا رہ گئی جب بانو نے جواب دیا ۔ ’’ہم راستہ بھٹک گئے ہیں
بدھ 25 جولائی 2018ء مزید پڑھیے

سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط47)

منگل 24 جولائی 2018ء
ایچ اقبال
رات سو کر گزر گئی ۔ اس رات میں نے دو خواب دیکھے۔ ایک خواب میں فضل اللہ اور میں ایک دوسرے پر گولیاں برسارہے تھے ۔ ہم دونوں نے مختلف مقامات پر آڑلے رکھی تھی ۔ پھر میں نے دوسرا خواب دیکھا۔اس خواب میں مجھے ملا فضل اللہ کی لاش پڑی نظر آئی جس پر گدھ منڈلارہے تھے ۔ یہ دونوں خواب در اصل میری خواہش تھی جو سوتے میں میری آنکھوں میں در آئی تھی ۔ صبح ہونے پر جب میری آنکھ کھلی تو میں ایک پٹھان کو اپنے قریب دیکھ کر چونک گئی ۔فوری طور پر ذہن میں
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے قسط46

پیر 23 جولائی 2018ء
ایچ اقبال
جب ہماری روانگی عمل میں آئی تو ذہن میں آنے والا پہلا خیال یہ تھا کہ اب سے پہلے کبھی صرف تین خواتین نے طالبان کے گڑھ تک پہنچنے کے لیے قدم نہیں اٹھایا ہوگا۔ ران کے زخم کی وجہ سے میری چال میں ہی لنگ تھا تو میرے لیے پہاڑ پر چڑھنا کس قدر دشوار ہوگا ،اس کا اندازہ وہی لوگ کرسکتے ہیں جنہوں نے کوہ پیمائی کی ہو ۔ ہم نے صرف ہتھیار اپنے ساتھ رکھے تھے ، دیگر سامان کے تھیلے نیچے ہی چھوڑ دیے تھے ۔ ان سے ایک مضبوط ڈوری باندھ دی تھی جس کا
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط45)

اتوار 22 جولائی 2018ء
ایچ اقبال
اس وقت سونیا میرے قریب تھی ، بانو نہیں تھیں، وہ وادی کی فضا میں چکر لگانے والے طیاروں کو دیکھنے کے لیے مکان کے باہر نکل گئی تھیں ۔ سونیا نے مجھے بتایا کہ طیاروں سے پیرا شوٹرزکی ایک بڑی تعداد وادی میں اتر رہی ہے ۔ وہ پاکستانی فوجی ہیں ۔ اس نے اتنا ہی بتایا تھا کہ بانو آگئیں ۔ انھوں نے بتایا کہ رات کو جو دو مکانوں میں ہنگامے ہوئے تھے ، اس کی وجہ سے فیصلہ ہوا ہے کہ ساری وادی ایک بار پھر سرچ کی جائے ، تمام مکانات دیکھے جائیں اور اس
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط44)

هفته 21 جولائی 2018ء
ایچ اقبال
سونیا الجھے ہوئے لہجے میں مجھ سے بولی ۔ ’’گھوڑا یہاں کیسے آگیا ؟ ‘‘ سونیا اٹھ کر دروازے کی طرف گئی ۔ ذرا دیر کھڑی باہر دیکھتی رہی ، پھر تیزی سے میری طرف واپس آئی اور بولی وہ خود ہی دونوں مشین گنیں اٹھا کر…‘‘ وہ چپ ہو گئی ۔ بانو مشین گنیں اٹھائے اندر آرہی تھیں ۔ مشین گنیں رکھ کر وہ پھر باہر گئیں ۔ سونیا پھر دروازے پر گئی ۔ بہ مشکل ایک منٹ بعد میں نے گھوڑے کی ٹاپیں سنیں ۔ وہ جارہا تھا کہ سونیا میری طرف لوٹی۔ میں ٹاپوں کی آواز میں اضافہ
مزید پڑھیے



سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی:تاریک دریچے(قسط43)

جمعه 20 جولائی 2018ء
ایچ اقبال
گھڑسوا رہمارے بالکل قریب آکر رکا ۔ اس پر کوئی عورت سوار تھی ۔ اندھیرے میں اس کے نقش و نگار دکھائی نہیں دے رہے تھے ۔ پھر بھی میرا دل بہت زور سے دھڑکا ۔’’ بانو۔‘‘یہ میری سرگوشی تھی ۔ وہ بانو ہی تھیں جو جینز پر کوٹ پہنے ہوئے تھیں ۔ وہ تیزی سے ہمارے قریب آئیں ۔ ’’ مرحباصدف!‘‘ انھوں نے مجھے گلے لگالیا ۔ دونوں آفیسر ایک دوسرے کا منہ دیکھ کر رہ گئے ۔ ان کی سمجھ میں آہی نہیں سکتا تھا کہ اس ویرانے میں ہماری کوئی ہم درد عورت بھی ہوگی ۔ ہماری دوست! ’’ یہ
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی:تاریک دریچے(قسط42)

جمعرات 19 جولائی 2018ء
ایچ اقبال
گولے نے طیارے کو ’’ ہٹ‘‘ کر بھی دیا لیکن ہٹ ہونے سے چند لمحے پہلے ہی اس نے پے در پے جو راکٹ داغے تھے ، وہ بھی اپنا کام کرگئے ۔ فضامیں طیارہ شعلوں کی لپیٹ میں آکر گرنے لگا اور زمین پر اس مکان کے پرخچے اڑ گئے جہاں ائیر کرافٹ گن تھی ۔ دھماکوں سے فضا گونج اٹھی تھی اور پھر گرتا ہوا طیارہ بھی زمین سے ٹکرا کر ٹکڑے ٹکڑے ہو کر بکھر گیا ۔ ’’ تباہی.....تباہی.....تباہی۔‘‘ میں بڑبڑا کر رہ گئی ۔ ’’ ہماری یہ مہم بہت ہنگامہ پرور ثابت ہوئی لیڈر!‘‘ سونیا بولی : ہیلی کوپٹر
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی:تاریک دریچے(قسط41)

بدھ 18 جولائی 2018ء
ایچ اقبال
گولیاں چلتے اور ان دونوں کے گرتے ہی میرے ذہن میں جھماکا سا ہوا تھا۔ ’’بانو۔‘‘ لیکن گولیاں چلانے والی بانو نہیں تھیں۔ وہ سونیا تھی۔ اس کی بغل سے خون رس رہا تھا۔ چہرے پر خون کے چھینٹے تھے۔ ’’جلدی نکل چلو لیڈر! ‘‘وہ بولی ’’تم صرف زخمی ہوئی ہو اور وہ دونوں؟ ‘‘میں نے اپنا سامان اٹھاتے ہوئے کہا۔ ’’وہ اب اس دنیا میں نہیں۔ بس جلدی چلو، بتادوں گی سب!‘‘ میرے ذہن میں کئی سوال تھے جن میں سے ایک سوال یہ بھی تھا کہ سونیا زینے سے کیسے آئی تھی۔ ہم دونوں نے تیزی سے زینے طے کیے، مکان سے نکل کر
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط40)

منگل 17 جولائی 2018ء
ایچ اقبال
میں دم بہ خود کھڑی ان دونوں کی طرف دیکھ رہی تھی۔ درمیانی فاصلہ اتنا تھا کہ میں پیچھے گر کر تیزی سے پھسلتی ہوئی ان تک نہیں پہنچ سکتی تھی۔ بانو کے گھر میں تو یہ حربہ میں نے کام یابی سے استعمال کیا تھا۔ ’’تم نے جہازکو سگنل دے کر مروایا ہے ہمارے دو ساتھیوں کو !‘‘ ان میں سے ایک دانت پیستا ہوا بولا۔ ’’اس طرف ہٹ جا! ‘‘دوسرے نے مجھے حکم دیتے ہوئے ایک طرف اشارہ کیا۔ میرا دماغ اس وقت ٹھس ہوکر رہ گیا تھا۔ کوئی ایسی تدبیر سمجھ میں نہیں آرہی تھی کہ کوئی مثبت اقدام کرسکوں۔
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط39)

پیر 16 جولائی 2018ء
ایچ اقبال
میرے منہ سے بے اختیار نکلا ۔’’ یہ مسئلہ نہ بن جائے ۔‘‘ سونیا نے سر ہلایا ۔’’ وہ دونوں طالبان تو مکان میں ہیں ۔ طیارے کو ٹارچ سے سگنل دیا جاتا تو ٹارچ کی روشنی دیکھ نہیں پاتے لیکن یہ گاڑی ؟ یہ آخر اس وقت کیوں آرہی ہے !..... نہ جانے اس میں کتنے آدمی ہوں ۔ ان میں سے اگر کوئی مکان کے باہر رکا رہا تو وہ ٹارچ کا سگنل دیکھ لے گا ۔‘‘ ’’ یہی خیالات میرے ذہن میں چکرائے ہیں ۔ ‘‘ میں نے آہستہ سے کہا ! گاڑی اب بہت قریب آچکی تھی ۔
مزید پڑھیے








اہم خبریں