Common frontend top

سعد الله شاہ


روزہ صبر اورحلم


عالم طوفِ حرم سب سے نرالا ہے میاں ایک منظر ہے کہ بس دیکھنے والا ہے میاں رنگ سارے ہی یہاں جذب ہوئے جاتے ہیں اور گردش میں جہاں بھر کا اجالا ہے میاں میں نے حمد سے آغاز اس لئے کیا کہ آج مجھے رمضان کے حوالے سے کچھ عرض کرنا ہے اور اس میں جو روح ہے جسے صبر کہتے ہیں پہلے حمد ہی کے دو اشعار پیش کرنے کی سعادت حاصل کروں گا۔والہانہ کوئی پتھر کو کہاں چومتا ہے اس محبت میں محمدؐ کا حوالہ ہے میاں‘ دیکھو بخشا ہے ہمیں کیسے حرم کا تحفہ اس نے جنت سے اگر ہم
بدھ 22 مارچ 2023ء مزید پڑھیے

غربت‘ بسنت اور کرکٹ

منگل 21 مارچ 2023ء
سعد الله شاہ
میرے خوابوں میں چاند اتارا گیا کس محبت سے مجھ کو مارا گیا پھر مرے ہاتھ پائوں چلنے لگے جب مرے ہاتھ سے کنارا گیا اور اس سے اگلا تصور یہ ہے کہ میرے بازو نہیں رہے میرے۔لو مرا آخری سہارا گیا اور پھر میری قیمت وصول ہوتے ہی سعد دشمن پہ مجھ کو مارا گیا۔ قیمت تو کب کی وصول ہو چکی کہ آپ کے کیسز ختم ہو گئے اور طفل تسلیاں بھی آپ کو مل گئیں مگر عوام رل گئے اور ہمیں مکمل طور پر آئی ایم ایف کے حوالے کر دیا گیا جو ابھی بگڑی ہوئی دلہن کی طرح مزید کچھ
مزید پڑھیے


سچ کی تلاش!!

منگل 14 مارچ 2023ء
سعد الله شاہ
جو بھٹکتا ہے وہی راہ بنا جاتا ہے ورنہ بستی میں کہاں سیدھا چلا جاتا ہے وقت صحرا ہے کہاں اس پہ نشاں ملتے ہیں اک بگولہ ہی کئی نقش مٹا جاتا ہے اور پھر ایک بات اور کہ ’’اپنی حالت پہ ہنسی خود بھی مجھے آتی ہے۔جو بھی آتا ہے مجھے اور رُلا جاتا ہے‘‘ یہ دنیا ہے دنیا داری تو کرنا پڑتی ہے وگرنہ نتیجہ معلوم’’نظر انداز کیا ۔ میں نے بھی اس دنیا کو اور دنیا نے بھی پھر قر ض اتارے سارے‘ یہ بات اپنی جگہ کہ ایسا لکھو کہ جو پڑھنے کے قابل ہو‘‘ ضروری نہیں کہ جو آپ
مزید پڑھیے


سیاست اور کچھ مزے کی باتیں

بدھ 08 مارچ 2023ء
سعد الله شاہ
نہ کوئی اشک ہے باقی نہ ستارا کوئی اے مرے یار مرے دل کو سہارا کوئی چاند نکلا نہ سربام دیا ہے روشن شب گزرے کا وسیلہ نہ اشارہ کوئی میں مایوسی کی بات نہیں کر رہا مگر حالات کو آئینہ کرنا بھی تو میرا منصب ہے۔ تم سے وابستہ کیا ہم نے امیدوں کا جہاں۔ جز تمنا نہ رہا اور ہمارا کوئی۔ آرزوئوں کا ٹوٹنا بھی دل کے چٹخنے کی طرح ہے کہ آواز پیدا نہیں ہوتی۔ ایک شعر ذرا دیکھیے: اک محبت ہے کہ شرمندہ تعبیر نہیں اس کے پیچھے کوئی مکتب نہ ادارہ کوئی وزیراعظم صاحب کل تک تو امریکہ سے مذاکرات کی
مزید پڑھیے


یہ تو کفارہ نہیں پیڑ کی بربادی کا

منگل 07 مارچ 2023ء
سعد الله شاہ
کوئی مرکز بھی نہیں کوئی خلافت بھی نہیں سب ہی حاکم ہیں مگر کوئی حکومت بھی نہیں ایک انداز بغاوت ہے مرے لہجے میں اب وہ پہلا سا مرا طرز تخاطب بھی نہیں اب تو نہ ناوک ہے نہ کمان سب کچھ بس گمان میں ہے ہم ایٹمی طاقت کچھ ایسے ہیں کہ سب کچھ ہے اور کچھ بھی نہیں جھوٹ ہی جھوٹ ہے۔ یہ سارا نظامت حرمت اور اس جھوٹ پہ حاکم کو ندامت بھی نہیں اپنی بدبختی کہ وہیں جینا ہے جہاں انصاف نہیں اور عدالت بھی نہیں شاید میں کسی اور ملک کی بات کر رہا ہوں اس ایک شعر جلیل
مزید پڑھیے



متاع اور خدا کی گواہی

اتوار 05 مارچ 2023ء
سعد الله شاہ
خیالِ حلقۂ زنجیر سے عدالت کھینچ عذاب بار نفس ہے تو پھر ندامت کھینچ ہوائے حرص و ہوس سے نکل کے دیکھ ذرا ضمیر رشتۂ احساس سے ملامت کھینچ تو صاحبو! آج ذرا میں کسی اور رنگ میں بات کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں ڈگر سے ہٹ کر ایک بات خاص کو عام کرنا چاہتا ہوں فریب عشق بتاں سے نکل پئے ناموس۔ برنگ خارمغیلاں زدشت راحت کھینچ۔ اس تمہید کے بعد میں آتا ہوں موضوع کی طرف پہلے آپ ایک اور تمہید دیکھیے کہ ایک لفظ پر ذرا غور کرنا ہے وہ لفظ ہے متاع اس کا قرآن مجید میں کئی جگہ استعمال
مزید پڑھیے


سڑکوں پر مرے یار اب آنا تو پڑے گا

هفته 04 مارچ 2023ء
سعد الله شاہ
سکوں نہیں ہے میسر مجھے وطن میں کہیں دہک رہی ہے کوئی آگ سی بدن میں کہیں مجھے ہے حکم اذاں اور اس پر قدغن بھی خدا کا نام نہ آئے مرے سخن میں کہیں اخبار پڑھیں تو پڑھا نہیں جاتا عوام کو ذبح کرنے کا کوئی نہ کوئی نیا بندوست ہوتا ہے ہماری تمام تر سرگرمیوں کا مقصد آئی ایم ایف کو خوش کرنا ہے اس چکر میں حکمرانوں کے چہرے سرخ اور عوام کے زرد ہیں میں جانتا ہوں کہ جان لیوا ہے گھٹن اب کے میں جی رہا ہوں مگر سعد اس گھٹن میں ،کہیں شرح سود میں تین فیصد اضافہ
مزید پڑھیے


یہاں چھپ چھپ کے چلتی ہیں ہوائیں

جمعه 03 مارچ 2023ء
سعد الله شاہ
کب کہاں ہے کہ مجھے فخر ہے اس جینے پر روز اک داغ چمکتا ہے مرے سینے پر مجھ سے اشکوں کی نہیں بات کرو دریا کی میں تو اک دشت ہوں آ جائوں اگر پینے پر آج میرا دل چاہا کہ آپ سے سخن کی راہ پر چلوں کچھ خیالات گوش گزار کروں بام شہرت پہ مجھے دیکھ کے حیران نہ ہو۔ پائوں رکھا ہی نہیں میں نے ابھی زینے پر۔ وہ میرا نام بھی لیتا ہے تو یوں لگتا ہے جیسے گل کاری کرے ہے کوئی پیمانے پر۔ سعد یہ کار سخن کس کو بتائوں کیا ہے ایک مزدور کی صورت ہوں
مزید پڑھیے


ٹارگٹ صرف عوام!

بدھ 01 مارچ 2023ء
سعد الله شاہ
سحر کے ساتھ ہی سورج کا ہم رکاب ہوا جو اپنے آپ سے نکلا وہ کامیاب ہوا میں جاگتا رہا اک خواب دیکھ کر برسوں پھر اس کے بعد میرا جاگنا بھی خواب ہوا یہ زندگی ہے اور زندگی پھولوں کی سیج نہیں مگر میں زندگی کے ہر اک مرحلے سے گزرا ہوں۔ کبھی میں خار بنا اور کبھی گلاب بنا۔ مگر کیا کیا جائے۔ زمینی حقائق اپنی جگہ ہیں۔ نہ اپنا آپ ہے باقی نہ سعد یہ دنیا۔ یہ آگہی کا سفر تو مجھے عذاب ہوا۔ اخبار پڑھیں تو پڑھا نہیں جاتا۔ ادب آداب تو پرانی باتیں ہیں لحاظ اور وضع داری متروک
مزید پڑھیے


ملک دشمن دانشوری اور سیاست

اتوار 26 فروری 2023ء
سعد الله شاہ
خواب کمخواب کا احساس کہاں رکھیں گے اے گل صبح تری باس کہاں رکھیں گے سر تسلیم ہے خم کچھ نہ کہیں گے لیکن یہ قلم اور یہ قرطاس کہاں رکھیں گے بات ہی کچھ ایسی ہے کہ آج کچھ درد مرے دل میں سا ا ٹھا ہے خود ہی روئیں گے ہمیں پڑھ کے زمانے والے۔ ہم بھلا رنج و الم یاس کہاں رکھیں گے موضوع پر آنے سے پہلے ایک شعر اور، پیلے پھولوں سے لدے رہتے ہیں جو راہوں میں ہم وہ چاہت کے املتاس کہاں رکھیں گے بات مجھے کرنا ہے بھارت سے آئے ہوئے لبرل نمائندہ جاوید اختر کی۔
مزید پڑھیے








اہم خبریں