بھارت نے بین الاقوامی مذہبی آزادی کے امریکی کمیشن(یو ایس سی آر آر ایف) کو بھارت میں اقلیتوں کو درپیش مسائل کا زمینی جائزہ لینے کی غرض سے دی گئی سفری درخواست مسترد کر دی ہے اور کہا ہے کہ غیر ملکی پینل کو بھارتی شہریوں کے آئینی حقوق کا جائزہ لینے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ یہ بھارتی ہٹ دھرمی کا ایک اور مظاہرہ ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ بھارت میں مذہبی آزادی اور اقلیتوں کی حالت ناگفتہ بہ ہے اور مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو اپنے حقوق کی جنگ لڑنا پڑ رہی ہے۔ مودی سرکاربھارتی آئین میں نئی نئی ترامیم کے ذریعے بھارتی اور کشمیری مسلمانوں کو چن چن کر نشانہ بنا رہی ہے جبکہ نہ صرف مسیحیوں بلکہ نچلی ذات کے ہندوئوں کا بھی ناطقہ بند کر رکھا ہے۔ امریکی پینل کی آمد بھی اس سلسلہ کی ایک کڑی تھی کہ بھارت میں مذہبی آزادیوں کا جائزہ لے کر رپورٹ تیار کرے لیکن مودی سرکار نے اسے روک کر اپنے عزائم واضح کردیئے ہیںکیونکہ زمینی حقائی سامنے آنے پر مودی حکومت کے تمام کرتوت اور طشت ازبام ہو سکتے تھے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہاقوام متحدہ اپنی ٹیمیں بھیج کر بھارت میں مذہبی آزادی اور اقلیتوں کے آئینی حقوق کے حوالے سے صورت حال کا جائزہ لیں اور بھارت پر دبائو ڈالیں کہ وہ اقلیتوں کے خلاف ظلم و ستم بند کرے اگر مودی حکومت اس پرعملدرآمد نہیں کرتی تو اس کے خلاف اقتصادی پابندیاں عائد کی جائیں۔