اسلام آباد (وقائع نگار) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاک افغان تعلقات پر پروپیگنڈا یا منفی تاثرپھیلانے نہیں دیں گے ، ایک دوسرے کے مابین عدم اعتماد کی فضا کسی کے مفاد میں نہیں، پرامن افغانستان ہی پاکستان کے قومی مفاد میں ہے ۔ تفصیلات کے مطابق افغانستان میں قیام امن کیلئے لاہورپراسس کے نام سے کانفرنس مری بھوربن میں شروع ہوگئی ، کانفرنس میں افغانستان کی تمام بڑی18 سیاسی جماعتوں کے 45 مندوبین،رہنما اور نمائندہ وفود شریک ہیں۔کانفرنس میں شریک نمایاں شخصیات میں سابق افغان وزیراعظم و حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار، سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی افغانستان استاد عطا محمد نور، حزب وحدت مردم افغانستان کے استاد محمد محقق، سابق وزیر دفاع وحید اﷲ سبوران، سابق گورنر حاجی عزیز الدین، افغان امن جرگہ کے سربراہ محمد کریم خلیل، قومی اسلامی فرنٹ کے سربراہ پیر سید حامد گیلانی شامل ہیں۔ افغانستان کے متعدد سینیٹرز اور ارکان اسمبلی بھی کانفرنس کا حصہ ہیں۔لاہور پراسیس میں افغان سکیورٹی کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا اور عوامی رابطوں اور مستقبل کیلئے تجاویز کا تبادلہ خیال ہوگا جبکہ مستقبل کی حکومتوں کے درمیان اعتماد سازی کی فضاء قائم کرنے میں مدد ملے گی اور افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی کے حوالے سے بات ہوگی۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کانفرنس سے افتتاحی خطاب میں کہا پاکستان کئی دہائیوں سے افغان پناہ گزنیوں کی میزبانی کررہا ہے اور افغان مسئلے کے حل کیلئے کرداراداکررہاہے ، پرامن اور خوشحال افغانستان خطے کے مفاد میں ہے ۔ وزیرخارجہ کا کہنا تھاکہ پاکستان پرامن اورمستحکم افغانستان کی حمایت کرتاہے ، افغان بحران کی وجہ سے پاکستان بہت متاثرہوا، دونوں ملکوں کے دشمنوں نے مشترکہ مفادات کونقصان پہنچایا، کانفرنس افغان امن کیلئے کلیدی کردار ادا کریگی۔ شاہ محمود نے کہا افغان مہاجرین کو دہائیوں پناہ دینابھائی چارے کا غماز ہے ، افغانستان اورہمسایہ ممالک سے پرامن تعلقات چاہتے ہیں، پاکستان اورافغانستان عدم استحکام اور تنازعات سے متاثر ہوئے ، پرامن افغانستان ہی پاکستان کے قومی مفاد میں ہے ۔ ان کا کہنا تھا دونوں ملک اپنی زمین ایک دوسرے کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے ،پائیدار امن کیلئے پاک افغان مقاصد مشترک ہیں۔ افغان مہاجرین کی باعزت اور محفوظ وطن واپسی کے خواہاں ہیں اور افغان امن کیلئے پرلمحہ پرعزم، ہرممکن تعاون فراہم کرتے رہیں گے ۔ افغان عوام دیرپاامن و ترقی کیلئے اپنے رہنماؤں کی جانب دیکھ رہے ہیں۔ وزیرخارجہ کا کہنا تھا اس وقت کئی پراسیس ایک وقت میں جاری ہیں، دوحہ پراسیس،ماسکو پراسیس، جرمنی،چین کے زیراہتمام بات چیت جاری ہے ، بشکیک میں بتایا گیا چین، روس، ایران، افغانستان سمیت بڑی کانفرنس جلدماسکو میں ہوگی، کانفرنس ایک دوسرے سے سیکھنے اور الزام تراشی سے بچنے کیلئے ہے ۔ان کاوشوں کا مقصدمذاکرات اور پھر امن کیلئے ماحول فراہم کرنا ہے ۔ افغان صدر 2روزہ دورے پر پاکستان آ رہے ہیں، افغان صدر کا دورہ دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کیلئے اہم ہے ، افغانستان میں کوئی بھی منتخب ہو ہمارے لیے فیورٹ ہے ۔حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ افغانستان میں جاری جنگ نے دونوں ممالک کو متاثر کیا لیکن امید کی جا سکتی ہے کہ اس جنگ کے بعد افغانستان میں طویل امن ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ پاکستان اور افغانستان میں امن نہیں چاہتے اور چند قوتیں افغانستان میں استحکام کے خلاف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان جنگ سے جتنا نقصان افغانستان کو پہنچا، اس سے زیادہ پاکستان کا ہوا ۔ افغان عوام 40 سال سے جنگ کی آگ میں جل رہے ہیں لیکن یہ جنگیں افغان عوام پر مسلط کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ بہت خوش ہیں کہ وزیر اعظم عمران خان نے تمام افغان دھڑوں کو پاکستان میں یکجا کیا، انہوں نے امید ظاہر کی کہ افغانستان میں تمام فریقین کے درمیان جلد اتفاق رائے ہو جائے گا۔ پاکستان اور افغانستان ملکر افغان جنگ کا خاتمہ کرسکتے ہیں ۔ یہ جنگ افغانستان کی جنگ نہیں بلکہ پاکستان کے بقا کی جنگ بھی ہے ۔شمالی اتحاد کے رہنما احمد ولی مسعود نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین نیا باب شروع ہورہا ہے ، ہمیں تعلقات کا نیا اور بہترین آغاز کرنا ہے ۔افغان امن جرگہ کے سربراہ محمد کریم خلیلی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان بھائی، قریبی دوست اور ہمسائے ہیں۔ افغانستان کیلئے امن انتہائی اہم ہے اور تمام افغان عوام جنگ کا خاتمہ، دیرپا امن چاہتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ امن کونسل تنازعہ کے خاتمے اور دیرپا امن کیلئے کام کر رہی ہے جبکہ افغان جنگ و جدل، علاقائی و بین الاقوامی ممالک کیلئے مسائل کا پیش خیمہ ہے ۔ عالمی برادری اور خطے کے ممالک کی مدد سے ہی دیرپا افغان امن ممکن ہے ۔ کریم خلیلی نے کہا کہ پاکستان کا مفاہمتی عمل میں سہولت کار کا کردار کلیدی ہے ۔ پاکستان کے کردار سے چیلنجز کے خاتمے ، قیام امن میں مدد ملے گی۔استاد عطا محمد نور نے کہا کہ اچھا ہوتا یہ کانفرنس پاک، افغان، طالبان سہ فریقی کانفرنس ہوتی، افغانستان پاکستان کو امن کیلئے اپنی کاوشیں کرنا ہوں گی، افغانستان کے ہمسایہ ممالک میں امن نہیں ہوگا تو نقصان ہوگا، داعش کی افغانستان میں موجودگی تشویش کا باعث ہے جبکہ افغان طالبان میز پر لچک کا مظاہرہ نہیں کر رہے ۔