اسلام آباد،لاہور ،کراچی (خبر نگار خصوصی، سٹاف رپورٹر ،مانیٹرنگ ڈیسک)جماعت اسلامی کے امیرسراج الحق کی اپیل پر 5 اگست 2019 کو بھارتی غیر قانونی اقدام اور بھارتی غاصب فوج کے مظلوم کشمیریوں کے استحصال کے خلاف آزاد و مقبوضہ جموں و کشمیر سمیت پورے ملک میں یوم سیاہ منایا گیا ، ملک بھر میں کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ریلیاں اور جلسے جلوس منعقد کیے گئے ،اسلام آباد میں شاہراہ دستور پر ڈی چوک میں ہونیوالے مظاہرے کی قیادت سینیٹر سراج الحق نے کی جبکہ امیر العظیم ، میاں محمد اسلم ، ڈاکٹر طارق سلیم اور نصر اللہ رندھا اور دیگر نے خطاب کیا۔ سراج الحق نے شرکاسے خطاب کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس سال کشمیر کے یک نکاتی ایجنڈے پر اوآئی سی کا اجلاس اسلام آباد میں بلایا جائے ، ایک منٹ کی خاموشی نہیں ، خاموشی کو توڑ دو اور دنیا کو کشمیریوں پر ہونے والے مظالم سے آگاہ کیا جائے ، حکومت جہاد کا اعلان کرے ،قرار دادیں کوئی راستہ نہیں ،کشمیر ہائی وے کے نام کو بحال کیا جائے ۔ امیر العظیم نے کہاکہ چار نسلوں سے کشمیریوں کا استحصال ہورہاہے ۔ ممبر قومی اسمبلی عبدالاکبر چترالی نے کہاکہ کشمیر جہاد سے آزاد ہوگا ، میں حکومت سے کہتاہوں کہ جہادکا اعلان کرے پوری قوم اس کی آواز پر لبیک کہے گی ۔ لیاقت بلوچ نے چکوال میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی بھارت کی سنگین دہشتگردی ہے ۔ ڈاکٹر طارق سلیم نے کہاکہ ہم کشمیریوں کی قربانیوں اور جذبہ جہاد کو سلام پیش کرتے ہیں ۔ محمد جاوید قصوری نے گوجرانوالہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کو پاکستانی نقشہ میں شامل کرنا خوش آئند اقدام ہے مگر حکومت کو اس حوالے سے عملی اقدامات کرنے ہوں گے ۔منصورہ کے باہر ملتان روڈ پر ہونے والے مظاہرہ سے ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ، حافظ محمد ادریس ، امان اللہ خان نے خطاب کیا ۔ جبکہ کراچی میں گلشن ا قبال یونیورسٹی روڈ بیت المکرم مسجد کے قریب جماعت اسلامی کی ریلی میں دستی بم دھما کے کے نتیجے میں 39سے زائد افراد زخمی ہو گئے ،جن میں 3 افراد کی حالت تشویشناک ہے ، قریبی گاڑیوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے ۔ تفتیشی اداروں کا کہنا تھا کہ شہر میں ایک ہی دن میں ہونے والے دونوں دستی بم حملوں میں مماثلت لگتی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ وہی کالعدم تنظیمیں ملوث ہیں جنہیں بیرون ممالک کی سپورٹ حاصل ہے ۔ پولیس کے مطا بق نامعلوم ملزمان نے ریلی کے شرکا پر دستی بم سے حملہ کیا اور وہاں بھگڈر مچ گئی ، ریلی میں جماعت اسلامی کے رہنما حافظ نعیم خطاب کررہے تھے کہ اس دوران دھماکہ ہوا ۔ پولیس کے مطابق سوشل میڈیا پر ریلی پر بم دھماکے کی سندھو دیش ریولیوشنری آرمی نے ذمہ داری قبول کرلی ۔ دریں اثنا مولانا فضل الرحمٰن نے سراج الحق کو ٹیلی فون کیا اور جماعت اسلامی کی ریلی پر ہونے والے حملہ کی مذمت کی جبکہ وزیراعلی ٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی سراج الحق کو فون کیا اور ریلی پر حملے کی مذمت کی ۔