اسلام آباد(آن لائن) سینٹ قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کے اجلاس میں چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید نے وزیر مملکت فرخ حبیب سے کہاہے کہ آپ نے ہمیں پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی بل کے حوالے سے مطمئن کرنا ہے کہ بل کو لانے کی ضرورت کیا ہے ،اگر آپ ہمیں اس پر مطمئن نہیں کر پاتے تو ہم بل کو مسترد کر دیں گے ،صحافتی تنظیموں کو بلا کر اعتراض جاننے کی کوشش کرنی چاہئے کہ اتھارٹی کی ضرورت ہے بھی کہ نہیں،بل میں صحافیوں کے تحفظ کیلئے جو شقیں ہیں کیا انکو الگ سے لاگو نہیں کیا جا سکتا ، اتھارٹی کی ضرورت کیا ہے ۔وزیر مملکت فرخ حبیب نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ ایک کمیٹی نے صحافتی تنظیموں کے ساتھ ملاقات کی، صحافتی تنظیموں نے بل کے مسودے کو مسترد کیا، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بھی اس حوالے سے بریفنگ دی۔ کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہائوس میں چیئرمین سینیٹر فیصل جاوید کی زیر صدارت ہوا۔سینیٹر علی ظفر نے سوال کیا کہ مشاورت کا کیا نتیجہ نکلا جس پر فرخ حبیب نے بتایا کہ کچھ چیزوں پر اعتراض اٹھایا گیا لیکن اس میں قید نہیں بلکہ جرمانے ہوں گے ۔ عرفان صدیقی نے پوچھا کہ جن صحافیوں کی آپ لوگوں کو اتنی فکر ہے ان کیلئے آئی ٹی این ای کے ادارے کیلئے پچھلے 5، 6 ماہ سے جج بھی موجود نہیں۔ سیکرٹری انفارمیشن نے بتایا کہ اداروں کے سربراہان کی آسامیوں پر پچھلے آٹھ ماہ سے لوگ تعینات نہیں ،اس پرکمیٹی چیئرمین فیصل جاوید نے کہا کہ عجیب صورتحال ہے جس ادارے کا بھی پوچھا جائے انکے سربراہ تعینات نہیں تو نئے ادارے بنانے کی کیا ضرورت ہے ۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ میڈیا پر جتنی پابندیاں آج ہیں ایسی پہلے کبھی نہیں تھی جس پر وزیر مملکت نے جواب دیاکہ یہ بیرونی ممالک کاپروپیگنڈا ، پاکستان میں میڈیا آج جتنا آزاد ہے پہلے کبھی نہیں تھا۔ قائمہ کمیٹی چیئرمین نے کہا کہ اگلی میٹنگ میں تمام صحافتی تنظیموں کو بلایا جائے گا۔ چیئرمین کمیٹی نے ایڈورٹائزنگ پالیسی ڈرافٹ کو اگلی میٹنگ میں پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس پربھی اپنا فیڈ بیک دینگے ۔