کامن ویلتھ پارلیمانی ایسوسی ایشن(سی پی اے) علاقائی کانفرنس کے تیسرے روز پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے لئے مستحکم روابط اور علاقائی ہم آہنگی کو ناگزیر قرار دیا گیاہے۔ پاکستان ہمیشہ خطہ میں پائیدار امن اور ہمسایوں سے تعلقات کا داعی رہا ہے۔ آر سی ڈی ہو سارک ہو یا پھر شنگھائی تعاون تنظیم پاکستان نے ہر فورم پر علاقائی ترقی کے لئے اقدامات کی بھر پور حمایت کی ہے۔ بدقسمتی سے پڑوسی ملک بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم اور خطہ میں اجارہ داری کی خواہش کے باعث نہ صرف پاکستان اور بھارت کے تعلقات تنائو کا شکار ہیں بلکہ جنوبی ایشیائی ترقی کی ضامن سمجھی جانے والی تنظیم سارک بھی مفلوج ہو کر رہ گئی۔ بھارتی ہٹ دھرمی اور تعصب کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ بھارت کے عدم تعاون کی وجہ سے اسلام آباد میں منعقد ہونے والی سربراہی کانفرنس کا انعقاد بھی ممکن نہیں ہو پا رہا جس کی وجہ سے سارک میں طے کئے گئے باہمی تعاون کے اہداف میں پیش رفت کا جائزہ بھی ممکن نہ ہو سکا۔ سی پی اے کی علاقائی کانفرنس میں مضبوط روابط اور علاقائی ہم آہنگی پر زور کی خواہش کو اسی تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے ۔بہتر ہو گا خطہ کے دیگر ممالک بھارت کو عالمی ایجنڈے کی تکمیل کے لئے تعاون پر نہ صرف مجبور کریںاور بھارت پر مسائل کے حل بالخصوص تنازع کشمیر کے پرامن حل کیلئے دبائو بڑھائیں تاکہ بہتر روابط ، ہم آہنگی اور باہمی تعاون کو فروغ دے کر خطہ میں پائیدار ترقی کے اہداف کا حصول ممکن ہو سکے۔