اسلام آباد(سپیشل رپورٹر) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ساڑھے تین سال میں موجودہ حکومت نے عوام کے لئے جو کام کئے ، گزشتہ حکومتوں نے نہیں کئے ،سندھ کے سوا تمام صوبوں کے رہائشیوں کو یونیورسل ہیلتھ کوریج دیجارہی ہے ، دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں بھی یہ سہولت میسر نہیں بلکہ وہاں پریمیم دینا پڑتاہے ، ہمارے ہاں یہ سہولت مفت دی جارہی ہے ،1985 کے بعد وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پہلا نیا ہسپتال قائم کررہے ہیں۔پیر کو اسلام آباد میں پمزہسپتال کے نئے شعبہ حادثات اور سیکٹر جی 13 میں 300 بیڈز کے نئے ہسپتال کے سنگ بنیادکی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا جب حکومت میں آیا تو پمز ہسپتال کا دورہ کیا اور یہاں ایمرجنسی کی صورتحال دیکھی تو تب ہی فیصلہ کیا کہ اس کو بہتر کرنا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا ہم نے یکساں نصاب تعلیم رائج کرنے کی جانب اہم قدم اٹھایا، ہمارے ملک کی بدقسمتی ہے کہ یہاں طبقاتی نظام تعلیم ہے ،یہ نظام متوسط طبقے کو اوپر نہیں آنے دیتا تھا،انگریزی ایک کلاس بن چکی تھی، یہ دراصل غلامی کا ایک طوق ہمارے گلے میں پڑا ہے ، لوگ اپنے آپ کو پڑھا لکھا ثابت کرنے کے لئے ا نگریزی کے جملوں سے اپنی بات کا آغاز کرتے ہیں، یہ احساس کمتری ہے ۔ وزیراعظم نے کہا ہم نے سیرت النبیﷺ پڑھانے کا فیصلہ کیا کیونکہ کردار سازی کے بغیر قوم بڑی نہیں بن سکتی، مدینہ کی ریاست کے پیچھے بنیادی فلسفہ فکر انقلاب تھا، کبھی تلوار سے انقلاب نہیں آیا، سارا خطہ عرب صرف ذہن بدلنے کی وجہ سے بدل گیا لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں کبھی اس جانب کوشش بھی نہیں کی گئی ۔انہوں نے کہا جو قوم بھی نبی ﷺ کی سنت پرچلے گی وہی کامیاب ہو گی۔ وزیراعظم نے کہا ہم ملک میں اقتصادی بہتری لائی، تمام معاشی عشاریے مثبت جارہے ہیں، ہماری حکومت نے آمدن کے مقابلہ میں اخراجات کم کئے اور آمدنی بڑھائی تاکہ کسی کی غلامی نہ کرنی پڑے ۔وزیراعظم نے کہا پمز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی ذمہ داری ہے کہ وہ میرٹ کی پاسداری کریں، حکومتی نظام میں میرٹ ختم ہونے کی وجہ سے کرپشن ہوتی ہے ،بورڈ آف ڈائریکٹرز نجی طرز پر سسٹم لے کرآئیں اور میرٹ پر تقرریاں کریں، اگر کوئی جونیئربہترین منتظم ہو سکتاہے تو اس کی تعیناتی کی جائے ۔ وزیراعظم نے کہا یہ جو بنا ہوا ہے کہ سینئر ہی اوپر آئے گا ٹھیک نہیں، تقرری اور ترقی میرٹ پر ہونی چاہئے ۔علاوہ ازیں وزیراعظم کے زیر صدارت پارٹی رہنمائوں کا اجلاس ہوا جس میں موجودہ سیاسی صورتحال اورتحریک عدم اعتماد سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیراعظم کو سوشل میڈیا مہم چلانے والوں سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی۔ وزیراعظم نے کہا اداروں اور افسران کے خلاف سوشل میڈیا مہم چلانے والوں کے خلاف ایف آئی اے کارروائی کرے ۔مزیدبرآں وزیراعظم سے تحریک انصاف کراچی کے ایم این اے ایزنے ملاقات کی۔ اس موقع پر گورنر سندھ عمران اسماعیل، وزیر دفاع پرویز خٹک و دیگر بھی موجود تھے ۔ذرائع کے مطابق نجیب ہارون، عامر لیاقت نے ملاقات نہیں کی۔وزیراعظم سے غلام بی بی بھروانہ بھی ملیں۔اسی دوران وزیراعظم سے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے ملاقات کی ۔ جاری اعلامیہ کے مطابق چیئرمین سینیٹ نے ریکوڈک سونے اور تانبے کی کان کی ترقی کے علاوہ تقریباً 11 ارب ڈالر کے جرمانے کی معافی کے لئے حکومت کے بیرک گولڈ کمپنی کے ساتھ کامیاب معاہدے پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔دریں اثناء وزیراعظم سے اسلامی ترقیاتی بینک (آئی ایس ڈی بی) گروپ کے چیئرمین ڈاکٹر محمد سلیمان الجاسر، جمہوریہ آذربائیجان کے وزیر دفاع کرنل جنرل ذاکر حسنوف ،مصر کے وزیر خارجہ سامح حسن شکری،کونسل آف منسٹرز کی ڈپٹی چیئرپرسن اور بوسنیا اینڈ ہرزیگوینا کے وزیر خارجہ ڈاکٹر بسیرا ترکوویک،تاجکستان کے وزیر خارجہ سراج الدین محردین نے بھی ملاقاتیں کیں۔