مکرمی ! غربت بچوں کو تعلیم سے محروم کر رہی ہے ۔ غربت اور گھریلو تنگدستی کے ہاتھوں مجبور ہو کر بچے مزدوری (چائلڈ لیبر ) کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں یا پھر بھیک مانگنے جیسے مکرو ہ فعل کے مرتکب ہو تے ہیں ۔بلاشبہ بچے پھول اورخالق کائنات کی سب سے زیادہ خوبصورت اور پیاری مخلوق ہیں ۔ ہمارے ہاں غریب گھرانوں میں بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے بچوں سے کام کرواکر یا تشدد کر کے اُن کا بچپن چھین لیا جاتا ہے ۔پڑھنے لکھنے کی عمر میں بچوں کو اُن کے بچپن سے نہ صرف محروم کر دیا جاتا ہے بلکہ جس عمر میں اُن کی منزل سکول، کتابیں اور اپنے ہم جولیوں سے کھیل کود اور اپنے بچپن میں سیکھنے کی عمر ہوتی ہے اُسی عمر میں وہ بچے اپنی زندگی خود جینے کے بجائے دوسروں کے حساب سے جینے لگتے ہیں۔جبکہ آئین پاکستان حکومت ِوقت کو اس بات کا پابند بناتا ہے کہ ہر بچے کو تعلیم کے یکساں مواقع فراہم کیے جائیں۔ چائلڈ لیبر میں اُن معصوم بچوں سے کام کروانے اور اُجرت دینے کیلئے بھی کوئی اُجرت (معاوضہ ) مختص نہیں ہوتا ۔شہری و دیہی علاقوں میںتمام سرکاری ،لیٹریسی ، پیف پارٹنرز جیسے سکولوں میں تعلیم مفت دی جا رہی ہے۔ درسی کتب بھی مفت فراہم کی جاتی ہیں تاکہ بچے بہتر تعلیم حاصل کر سکیں۔ مگر اس کے باوجود بھی جو بچے غربت کا شکار ہیں۔ اُن کا تعلیم حاصل کرناممکن نہیںہوتا اُن کی مفلسی ہمیشہ آڑے آتی ہے کیونکہ تعلیمی حصول میں اور فیس اور کتابوں کے علاوہ بھی بنیادی ضرویات ہوتی ہیں۔ جس میں سکول یونیفارم ،رائیٹنگ بُکس، سکول بیگ،پین ،پینسل اور دوسرے اخراجات شامل ہیں۔جو غریب بچوں کی پہنچ سے کوسوں دور ہوتے ہیں۔جس کی وجہ سے اکثریت سکول چھوڑنے پر مجبور ہو جاتی ہے۔(للہ ڈتہ انجم ، دھنوٹ)