اسلام آباد؍مری(نامہ نگار؍خبرنگار خصوصی؍نمائندہ 92 نیوز)سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ عمران خان سے این آر او کس نے مانگا؟ ہماری پارٹی کے کسی فرد نے این آر او کیلئے رابطہ نہیں کیا ، ہمت ہے تو اس فرد کا نام لیں۔ احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران نوازشریف نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی تفصیلات بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا فضل الرحمان کا بڑا احترام کرتاہوں، ان سے متعلق احساسات اور جذبات اپنی جگہ پر ہیں، ان سے ہونے والی بات میڈیا کے سامنے نہیں کرنا چاہتا، وہ باتیں اپنی پارٹی اور شہباز شریف کے ساتھ کرنا چاہتاہوں۔سابق وزیراعظم نے شہبازشریف کی گرفتاری پر بات کرتے ہوئے کہا شہباز شریف نے دیانت داری اور محنت کے سا تھ کام کیا، اس طرح آج تک ملکی تاریخ میں کسی وزیراعلیٰ نے نہیں کیا، ان کو جتنی شاباش ہوسکتی تھی ،ملنی چاہئے تھے لیکن نتیجہ نکلا آج وہ بھی جیل اور نیب کے پاس ہیں۔سابق وزیراعظم نے سوال کیا کہ کوئی بتاسکتا ہے ایسا کیوں ہورہا ہے ؟بلایا گیا صاف پانی میں، اس میں کچھ نہیں تھا تو آشیانہ میں پکڑ لیا، اب آشیانہ میں کچھ ثابت نہیں ہورہا تو کہتے ہیں آمدنی اور ذرائع میچ نہیں کرتے ، یہ کیا مذاق ہے ؟ یہ پاکستان کو ہم کدھر لے کر جانا چاہتے ہیں؟بعدازاں نوا زشریف اپنی رہائش گاہ کشمیر پوائنٹ مری پہنچ گئے ۔نوازشریف آج پارلیمنٹ ہاؤس میں پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی صدارت کریں گے ۔ اجلاس میں صدر شہبازشریف بھی شرکت کریں گے اور آل پارٹیز کانفرنس سے متعلق لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔نوازشریف اور شہباز شریف کے مابین ملاقات بھی ہو گی۔قبل ازیں احتساب عدالت میں نوازشریف کے خلاف دائر فلیگ شپ انویسمنٹ ریفرنس کی سماعت ہوئی۔سماعت کے دوران وکیل صفائی خواجہ حارث نے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری کی جانب سے نوازشریف کو 100 فیصد سزا ملنے کے ٹی وی بیان پر درخواست دینے کا ارادہ ترک کر دیا۔جرح کے دوران واجد ضیا نے بتایا قطری شہزادے نے جے آئی ٹی کے خطوط کے جواب میں پہلے پاکستان آنے سے معذرت کی اور بعد میں ملاقات پر مشروط رضا مندی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا قطری شہزادے کو سوالنامہ پہلے بھیجنے پر جے آئی ٹی رضا مند نہیں ہوئی۔ عدالت نے سماعت آج تک ملتوی کر دی ۔خواجہ حارث آج بھی واجد ضیاء پر جرح جاری رکھیں گے ۔ نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں آج العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں گواہوں کے مکمل ہونے سے متعلق حتمی بیان جمع کرایا جائے گا۔ حتمی بیان مکمل ہونے کے بعد ملزم کے 342 کے بیان سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔ نوازشریف