اسلام آباد،ملتان،کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک،نیوز ایجنسیاں،سٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ نے نیب کے رضاکارانہ رقم واپسی کے قانون میں ترمیم کیلئے فروری کے پہلے ہفتے تک کی مہلت دیدی، عدالت نے کہا فروری کے پہلے ہفتے تک ترمیم نہ ہوئی تو سپریم کورٹ خود فیصلہ کرے گی ۔نیب کے رضاکارانہ رقم واپسی کے قانون پر ازخود نوٹس کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ وکیل فاروق نائیک نے بتایا نیب قانون میں ترمیم کیلئے پارلیمانی کمیٹی کام کر رہی ہے ، عدالت فیصلے کے بجائے پارلیمان کو ترمیم کا وقت دے ۔ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے لگتا ہے نیب قانون میں ترمیم بھی عدالت کو ہی کرنا پڑے گی، برطانیہ میں لیبر پارٹی نے اپنی رکن پارلیمنٹ کو اوور سپیڈنگ پرمعطل کر دیا تھا، ہمیں پتا نہیں کونسی کہانیاں سنائی جا رہی ہیں، رضاکارانہ رقم واپسی سے جرم ختم نہیں ہو سکتا، رضاکارانہ رقم واپسی دراصل اعتراف جرم ہوتا ہے ،پاکستان کے قانون میں انتظامی حکم سے جرم ختم کرنے کی گنجائش نہیں، نیب تو انکوائری شروع کر کے لوگوں کو رضاکارانہ رقم واپسی کیلئے خط لکھتا تھا، سڑکوں پر آواز لگائی جاتی تھی کرپشن کر لو اور معافی لے لو۔سپریم کورٹ نے ریلوے کی حدود میں آویزاں قدآدم اشتہاری بورڈز اتارنے کاحکم دیدیا ۔ ملتان ریلوے ہیڈکوارٹرز نے متعلقہ تمام کمپنیوں کو تحریری طورپر مطلع کردیا کہ وہ اپنے چھوٹے بڑے اشتہاری بورڈز ریلوے کی حدود سے اتارلیں۔ ان کمپنیوں اور اداروں میں پی ایچ اے ، ٹی ایم ایز، واپڈا، ہائی ویز اور پرائیویٹ کاروباری ادارے شامل ہیں۔ اداروں اور کمپنیوں کو کہاگیا ہے کہ حکم پر عملدرآمد نہ کرنے والوں خلاف قانون نے مطابق ضروری کارروائی کی جائے گی۔ سپریم کورٹ میں سرکاری ملازمتوں میں معذور افراد کے کوٹے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران پنجاب اور سندھ حکومت نے معذور افراد کے کوٹہ کی متعدد پوسٹیں خالی ہونے کا اعتراف کر لیا ،عدالت نے قرار دیا وفاق،پنجاب اور دیگر صوبے فوری طور پر مجوزہ اسامیاں پُر کریں۔ عدالت نے انفرادی شکایات کیلئے الگ سے کونسلز بنانے جبکہ اجتماعی مسئلے کے حل کیلئے حکم دیتے ہوئے سماعت2ہفتے کیلئے ملتوی کر دی۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے مسجداور مدرسے کے مبینہ صنعتی اراضی پرقبضہ اور تعمیرات کیخلاف دائر درخواست پر سائٹ میں واقع مسجد، مدرسے کی قانونی دستاویزات طلب کر لیں۔جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کسی کو مسجد بنانی ہے تو جائز طریقے سے بنائے ،قبضہ کرکے مسجد بنانا اسلام کا مذاق اڑانا ہے ۔جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کیا قبضے کی زمین پر بننے والی مسجد میں نماز ہو سکتی ہے ؟۔ کیا آپ نہیں جانتے قبضے کی جگہ پر تو نماز بھی قبول نہیں ہوتی، کیا آپ لوگ مسجد نبویﷺ میں توسیع کی مثال بھول گئے ، کوئی ایک مثال دیں کہ خلفائے راشدینؓ کے زمانے میں قبضہ کرکے مسجد بنائی گئی ہو۔ عدالت نے کہا کیا اﷲ نے کہیں اجازت دی کہ سرکاری یا پرائیویٹ فرد کی زمین پر مسجد بنا دی جائے ، ہمارے ہاں فرعونیت بہت جلد آجاتی ہے ۔