اسلام آباد (وقائع نگار، خصوصی نیوز رپورٹر، سپیشل رپورٹر ،92 نیوزرپورٹ ) وفاقی حکومت نے رواں مالی سال معیشت میں ناکامی کا سارا ملبہ کورونا وائرس کی وبا پر ڈالتے ہوئے بتایا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران اب تک کورونا سے ملکی مجموعی پیداوار کو 3 ہزار ارب روپے کا نقصان ہوا جبکہ معاشی شرح نمو منفی 0.4 فیصد رہی،قومی آمدنی میں کمی ہوئی ، رواں سال کورونا کے باعث کوئی ہدف حاصل نہ کیا جا سکا ، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگے گا، فوج کے بجٹ کو منجمد کیا گیا جس پر آرمی چیف کے مشکور ہیں ۔ وزیراعظم کو اقتصادی سروے رپورٹ پیش کرنے کے بعد وزیر برائے خوراک، معاون خصوصی ثانیہ نشتر، رزاق دائود ، چیئرمین ایف بی آر نوشین جاوید امجد کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کے 5 سال میں برآمدات صفر فیصد بڑھیں، سابق حکومت نے ڈالر کو مصنوعی طریقے سے سستا رکھا جس سے درآمدات، برآمدات سے دوگنا ہوگئیں، ماضی میں شرح نمو قرض لے کر حاصل کی گئی،صورت حال سے نمٹنے کے لیے وسائل بروئے کارلائے گئے ، اخراجات میں زبردست کمی کی گئی، خسارے میں 73 فیصد کمی کی گئی ،فارن انویسٹمنٹ میں 137فیصداضافہ ہوا،آئی ایم ایف کیساتھ ہم نے تعلق اپنے فائدے کیلئے جوڑا،جاری کھاتوں کے 20 ارب خسارے کو 3 ارب تک لے آئے ، حفیظ شیخ نے بتایا کہ خدمات کے شعبے کی گروتھ بھی منفی رہی، صنعتی شعبے کی گروتھ منفی 2.64 فیصد اور ٹرانسپورٹ کے شعبے کی گروتھ منفی 7.1 فیصد رہی۔ زرعی شعبے کی گروتھ 2.67 فیصد رہی، 280 ارب روپے سے کسانوں سے گندم خریدی گئی، چھوٹے کاروباروں کو تحفظ کے لیے 3 ماہ تک بجلی بلوں میں ریلیف دیا گیا، کورونا کے باعث 50 ارب روپے کا بجٹ زراعت کے شعبے کیلئے مختص کیا گیا ، کسانوں کو کھاد پر سبسڈی فراہم کی گئی۔ یوٹیلٹی سٹورز کے لیے 50 ارب روپے مختص کیے ، کم آمدنی والوں کو گھر فراہم کرنے کے لیے 30 ارب روپے مختص کیے گئے ، کنسٹرکشن انڈسٹری کے لیے بھی مراعاتی پیکج دیا گیا، مواصلات ، سروسز کے شعبے میں رواں مالی سال منفی گروتھ ریکارڈ ہوئی، چاول کی پیداوار 2.9 فیصد بڑھی ، کپاس کی پیداوار میں 6.9 فیصد کمی ہوئی ، کورونا وائرس کے اثرات کا اندازہ لگانا آسان نہیں، ابھی کچھ کہہ نہیں سکتے کہ کورونا کے نقصانات کتنے ہیں، اگلے 30 روز میں بہتر اندازہ ہوگا۔ ایف بی آر کا ٹیکس وصولی کا ہدف زیادہ رکھا گیا تھا، ہم پُر اعتماد تھے کہ ٹیکس وصولی 4700 ارب روپے تک کرلیں گے مگر کورونا نے نہیں کرنے دیا، کورونا سے پونے تین کروڑ افراد کے بیروزگار ہونیکا خدشہ ہے ، ہول سیل اور ریٹیل ٹریڈ میں زیادہ افراد ،اوورسیزپاکستانیزکے مستقل بیروزگار ہونے کاخدشہ ہے ، تعلیمی اداروں کے 4کروڑ20 لاکھ طلبہ وطالبات براہ راست متاثر ہوئے ، سکولوں،کالجزکی بندش سے خواتین کے بیروزگارہونے کاخدشہ ہے ، ملک میں خواتین لیبر فورس کم ہو جائے گی،کورونا سے ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کو دھچکا لگا، کورونا کے باعث بجٹ خسارہ 9.4 فیصد تک پہنچنے کاخدشہ ہے ، کورونا سے برآمدات متاثر ہوئی ہیں،حاملہ خواتین بھی کورونا سے متاثر ہوں گی، اس وقت ملک میں 47 لاکھ خواتین حاملہ ہیں، کورونا سے پیداہونے والے بچوں پر بھی منفی اثرات پڑیں گے ۔اقتصادی سروے کے مطابق رواں مالی سال صنعتی شعبے کی پیداواری گروتھ منفی 2.6فیصد رہی جبکہ زرعی شعبے میں گروتھ کا ہدف 3.5فیصد مقرر کیاگیاتھا لیکن شرح نمو صرف 2.7فیصد رہی ۔ رواں سال تمام بڑی فصلوں کی پیداوار میں کمی ریکارڈ کی گئی اوراہداف حاصل نہ ہوسکے بڑی فصلوں کی گروتھ کا ہدف 3.5کے مقابلے میں صرف 2.9فیصد رہا ،کپاس کی پیداوار میں 4.6فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ۔ لائیو سٹاک کے شعبے میں گروتھ کا ہدف 3.7فیصد کے مقابلے میں صرف 2.6فیصد رہا ۔ صنعتی شعبے کا پیداواری ہدف 2.3فیصد جبکہ گروتھ منفی 2.6فیصد رہی ۔مائننگ کے شعبے میں گروتھ 2فیصد کے مقابلے میں منفی 8.8فیصد رہی ،مینو فیکچرنگ کا پیداواری ہدف 2.5فیصد تھا مگر حاصل کردہ ہدف منفی 5.6فیصد ریکارڈ کیا گیا ۔ لارج سکیل مینو فیکچرنگ شعبے کا ہدف منفی 7.8فیصد رہا جبکہ مقرر کردہ ہدف 1.3فیصد ہے سمال اینڈ ہائوس ہولڈ کاپیداواری ہدف 8.2 کے مقابلے میں 1.5فیصد رہا بجلی اور گیس کی تقسیم میں گروتھ ہدف سے زیادہ رہی اور 17.7فیصد ریکارڈ کی گئی ،تعمیرات کے شعبے میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا 1.5کے مقابلے میں گروتھ 8.1فیصد رہی ۔ خدمات کے شعبے میں ہدف 4.8فیصد تھا گروتھ منفی 0.6فیصد ریکارڈ کی گئی ۔ ہول سیل اینڈ ریٹیل شعبے کی گروتھ منفی 3.4فیصد رہی ۔ ٹرانسپورٹ شعبے کی گروتھ کا ہدف 3.5فیصد تھا گروتھ منفی 7.1فید رہی ۔ ایف بی آر محصولات جی ڈی پی کا 10.7فیصد رہی جبکہ رواں مالی سال ٹیکس ریونیو 8.2جبکہ نان ٹیکس ریونیو 2.5 فیصد رہا ۔ رواں مالی سال حکومتی اخراجات جی ڈی پی کا 14.5فیصد ریکارڈ کیا گیا ، کرنٹ اکائونٹس خسارے میں 73فیصد کمی ہوئی پہلی تین سہ ماہی کے دوران زرمبادلہ ذخائر میں 3.6 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ۔ زرعی شعبہ میں مضبوط نمو ریکارڈ کی گئی کیونکہ اس نے گزشتہ سال کی معمولی شرح نمو0.58 فیصد کے مقابلے میں سال 2019-20ئکے دوران 2.67 فیصد کا اضافہ کیا ہے ، گندم کی پیداوار 24.946 ملین ٹن ریکارڈ کی گئی اس میں 2.5 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔ چاول کی پیداوار 7.410 ملین ٹن رہی اور 2.9 فیصد زیادہ رہی۔ گنے کی پیداوار 66.880 ملین ٹن رہی، جس میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 0.4 فیصد کی کمی ہوئی، مکئی کی پیداوار میں 6.0 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔ گلہ بانی کی شرح نمو پچھلے سال کی 3.82 فیصد کے مقابلہ میں 2.58 فیصد رہی۔ ماہی گیر کی نمو میں 0.60 فیصد اضافہ ہوا ، جنگلات کی شرح نمو میں 2.29 فیصد اضافہ ہوا ،چنے کی پیداوار 545 ہزار ٹن رہی لہٰذا چنے کی پیداوار میں 21.9 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔ جوار کی پیداوار میں کمی ہوئی ،سرخ مرچ اور مونگ کی پیداوار میں اضافہ ہوا جبکہ ماش، آلو اور پیاز کی پیداوار میں گذشتہ سال کے مقابلہ میں بالترتیب 5.8 فیصد، 5.3 فیصد اور 1.0 فیصد کمی رہی ۔ 2019-20ئ(جولائی تا مارچ) کے دوران بینکوں نے 912.2 ارب روپے کے قرض فراہم کئے جو کہ 1350 ارب روپے کے سالانہ مجموعی ہدف کے 67.6 فیصد پر مبنی ہے اور یہ قرض فراہمی گذشتہ سال کے مماثل عرصہ کے دوران 804.9 ارب روپے رہا۔ 2019-20ئ(جولائی تا مارچ) کے دوران گذشتہ سال کی اس مدت کے مقابلہ میں کھاد کی ملکی پیداوار میں 5.8 فیصد اضافہ ہوا تاہم درآمد شدہ کھاد کی فراہمی میں 20.7 فیصد کمی واقع ہوئی، یوریا کی قیمت میں 11.5 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ ڈی اے پی قیمت میں 3.1 فیصد کا اضافہ ہوا۔دریں اثناء اقتصادی سروے رپورٹ میں کورونا کا خصوصی باب شامل کرلیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ ملک کی 56.6 فیصد آبادی سماجی، معاشی لحاظ سے غیرمحفوظ ہوسکتی ہے ، خواتین اور بچوں کے سب سے زیادہ متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔