اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)وفاقی حکومت نے پٹرول بحران پر کابینہ کمیٹی کی رپورٹ منظور کرتے ہوئے پٹرولیم ڈویژن، اوگرا حکام، بورڈ افسران اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے خلاف فوجداری کارروائی شروع کرنے کی منظوری د یدی۔ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو عبوری لائسنس جاری کرنے ، غیرقانونی جوائنٹ وینچر، غیرقانونی نجی سٹوریج اور بحری جہازوں کی برتھنگ میں تاخیر پر کارروائی کرنے کی ہدایت جاری کردی گئی۔ کابینہ کی ہدایت کے باوجود ڈی جی آئل اور سیکرٹری پٹرولیم کو عہدے سے نہ ہٹایا جاسکا۔ وفاقی کابینہ نے پٹرولیم ڈویژن میں مانیٹرنگ سیل قائم کرتے ہوئے آئل ایڈوزائری کمیٹی کا ڈیٹا سے متعلق انحصار ختم اور پٹرولیم مصنوعات کی ٹیسٹنگ کیلئے نئی لیب قائم کرنے کی ہدایت کردی ۔92 نیوز کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق، وفاقی کابینہ نے 15 دسمبر2020 کو گزشتہ سال پیدا ہونے والے پٹرول بحران کی تحقیقات کیلئے قائم کمیشن کی رپورٹ کا جائزہ لینے کیلئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود، وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری، وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی اور مشیر داخلہ اور احتساب شہزاد اکبر پر مشتمل کابینہ کمیٹی تشکیل دی۔ کمیٹی کا مقصد کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں آئندہ کیلئے سفارشات تیار کرنا تھا۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ نظاہر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے تیل کا جہاز لنگز انداز ہونے کے باوجود جان بوجھ کر برتھ نہیں کیا اور زیادہ قیمت کا اطلاق ہونے کا انتظار کیا۔ کمیٹی نے یہ بھی معلوم کرنے کی سفارش کی ہے کہ جو سیلز رپورٹ کی گئیں، کیا واقعی وہ سیلز ہوئیں یا حقیقت میں جو سیلز ہوئیں اور جو کاغذ پر دکھائی گئیں۔ کمیٹی نے انتظامی کوتا ہیوں کی نشاہدہی کرتے ہوئے اوگرا آرڈیننس 2020 میں ترامیم کا ٹاسک وزارت قانون، پٹرولیم اور کابینہ ڈویژن کو دینے کی سفارش کی ۔ کابینہ کمیٹی نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی جانب سے غیرقانونی پٹرولیم پمپس کے قیام اور پٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی سمیت غیرقانونی اقدامات پر سخت ایکشن لینے اقدامات کرنے کی سفارش کی ہے ۔ وفاقی حکومت نے کابینہ کمیٹی کی تمام سفارشات کو منظور کرتے ہوئے پٹرولیم ڈویژن، اوگرا حکام، بورڈ آفسران اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے خلاف فوجداری کارروائی شروع کرنے کی منظوری دے دی ہے ۔