اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر؍ مانیٹرنگ ڈیسک)مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا ہے کہ حکومت صرف عوام کے فائدے کیلئے کام کررہی ہے ،معیشت بحران سے استحکام کی جانب بڑھ رہی ہے ، پاکستان کے لئے ہم دنیا کی ہر طاقت کے سامنے کھڑے ہونے کے لئے تیار ہیں، ریونیو اکٹھا کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ بیرونی قرض نہ لینا پڑے ، ٹیکسوں کے معاملے پر کسی سے بھی سودے بازی نہیں ہوگی،خسارے میں جانے والے 10 اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کیا ہے ،20اداروں کی بحالی کیلئے سرمایہ پاکستان کمپنی کے ذریعے متحرک کیا جائے گا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار پریس کانفر نس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی،سیکرٹری خزانہ نوید کامران بلوچ اور سپیشل سیکرٹری خزانہ عمرحمید بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا موجودہ حکومت آئی تو معیشت کی صورتحال بہت بری تھی ،اصلاحات کے ذریعے اقتصادی صورت حال کو بہتر کیا، حکومت کے اخراجات کم اور دفاع کا بجٹ منجمد کیا، کرنٹ اکاوَنٹ خسارے میں 73فی صد کمی کی گئی۔انہوں نے کہا رواں سال جولائی اور اگست میں 580ارب ٹیکس جمع کیا گیا جبکہ گزشتہ مالی اسی دورانیے میں 509ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا تھا، گزشتہ سال کے مقابلے میں جولائی میں برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی ہوئی ۔حفیظ شیخ نے کہا پاکستان میں ٹیکس فائلرز کی تعداد 25لاکھ ہوگئی ہے ، گزشتہ برس فائلرز کی تعداد 19لاکھ تھی، ایسا پروگرام متعارف کرا رہے ہیں جس میں برآمدکنندگان کو فوری ری فنڈ ملے ،آئندہ سے ہر مہینے کی 16 تاریخ کو ٹیکس ریفنڈ ادا ہوجایا کرے گا۔ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا حکومتی اقدامات سے ایکس چینج ریٹ بہتر ہوا ہے جس کے باعث جون اورجولائی کے دوران روپے کی قدر بڑھی، روپے کی قدر اب مستحکم ہے ،سٹاک مارکیٹ بھی دو ہفتے سے بہتراور مستحکم ہے ، ملک میں اداروں کو بہتر انداز میں چلانے کی کوشش کررہے ہیں، شفاف انداز میں اداروں کی نجکاری چاہتے ہیں، پبلک سیکٹر میں نہ چل سکنے والے ادارے نجی شعبے کو دینے کا فیصلہ کیا ہے ، اس سلسلے میں 10 نئی کمپنیوں کی نجکاری کیلئے اشتہار دے دیئے گئے ہیں۔زراعت کی ترقی کے حوالے سے مشیر خزانہ نے کہا گزشتہ 5 سال میں زراعت میں صفر فیصد اضافہ ہوا، زراعت کے شعبے میں اصلاحات چاہتے ہیں، اس کیلئے 250ارب روپے کے منصوبوں کی منظوری دی گئی ہے ، پرامید ہیں رواں سال زراعت میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا ڈالر کے ذخائر کو مستحکم کرنے میں دوست ملکوں نے بھر پور تعاون کیا۔ انہوں نے کہا ہر مہینے گردشی قرضے میں 38 ارب روپے کا اضافہ ہو رہا ہے ،حکومتی اقدامات سے بجلی چوری میں نمایاں کمی ہوئی ، 100ارب روپے سے بجلی چوری کم ہو کر 10ارب روپے پر آگئی ہے ۔انہوں نے کہا نان ٹیکس آمدنی کے تحت 2 سیلولر کمپنیوں جاز اور ٹیلی نارسے 70 ارب روپے وصول ہوئے ، ایک اور سیلولر کمپنی زونگ سے 70 ارب روپے اضافی ملنے کی امید ہے ،سیلولر کمپنیوں سے مجموعی طورپر 200ارب روپے حاصل ہونگے ، آرایل این جی کے دو پاور پلانٹس کی نجکاری سے 300ارب روپے کی آمدن ہو گی ، سٹیٹ بینک کے منافع سے 400ارب روپے کی آمدنی ہوگی ، مجموعی طور پر ایک ہزار ارب روپے کے نان ٹیکس ریونیو سے آمدنی ہوگی ، اس سے حکومت کو قرضے کم کرنے میں آسانی ہوگی ۔انہوں نے کہا حکومت نے اخراجات میں کمی کیلئے سٹیٹ بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا ، گزشتہ دو ماہ میں کوئی ضمنی گرانٹ جاری نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا رواں برس کے اقتصادی شرح نمو کے 2.4فیصد کے ہدف کو نہ صرف حاصل کر لیں گے بلکہ اس سے آگے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا ہم عوام کیلئے ہر ادارے کے سامنے کھڑے ہیں ، بڑے کاروباری افراد کے ساتھ ہیں لیکن ٹیکسوں میں رعایت کی کوئی سودے بازی نہیں ہوگی ۔ انہوں نے کہا حکومت کے مشکل فیصلوں کے نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کی گئیں ، افراط زر کو زیادہ نہیں بڑھنے دیا ، مہنگائی کو کنٹرول کرنا ایک چیلنج ہے ، حکومت اس کیلئے اقدامات کررہی ہے ، مالیاتی خسارے کو کنٹرول میں رکھا ہوا ہے ۔حفیظ شیخ نے ایک سوال کے جواب میں کہا آئی ایم ایف کا وفد معمول کے دورے پر آرہا ہے جو پہلے سے طے شدہ ہے ، آئی ایم ایف پاکستان کا دوست اور بہت اہم پارٹنر ہے ۔ نجکاری کے حوالے سے انہوں نے کہا یہ شفاف انداز میں ہوگی اور ملازمین کے مفادات کا خیال رکھا جائے گااور کوئی دقت نہیں ہوگی ، ایف اے ٹی ایف کے نکات پر عملدرآمد جاری ہے اور گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے تمام ادارے پوری طرح کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کی مجموعی آمدنی کا صرف 11فیصد ٹیکس ہے جو دنیا بھر میں سب سے کم ہے ۔ چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی نے کہا کہ رواں برس ٹیکس دہندگان کی تعداد میں 6 لاکھ اضافہ کیا اور اس سے 4 سے 5 ارب روپے ریونیو حاصل ہوا۔مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق حفیظ شیخ نے کہا ملک کا امیر طبقہ ٹیکس دینے میں کافی کمزور ہے ،انہوں نے کہا نیشنل بینک اور سٹیٹ لائف انشورنس کی پرائیویٹائزیشن پر غورہورہا ہے ، 30کمپنیوں کی ری سٹرکچرنگ کرینگے ۔انہوں نے کہا احتساب اس انداز میں چاہتے ہیں کہ کاروباری طبقہ متاثر نہ ہو۔