اسلام آباد(سپیشل رپورٹر؍ نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وسائل بہتر ہوجائیں گے تو سب سے زیادہ پیسہ ہاؤسنگ، تعلیم، انصاف پر خرچ کیا جائے گا، 2020ء لوگوں کو نوکریاں دینے اور شرح نمو بڑھانے کا سال ہوگا،ماضی میں عام آدمی کیلئے کچھ نہیں کیا گیا، ہماری ساری توجہ نچلے طبقات کی فلاح و بہبود پر مرکوز ہے ، دیہات کے عوام کیلئے بھی روزگار کے مواقع، فنانسنگ اور وسائل مہیا کریں گے ، کم آمدنی والے طبقات کیلئے ہاؤسنگ کے منصوبوں پر تیزی سے کام کیا جائے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں وزیر اعظم آفس میں کم لاگت گھروں کی تعمیر کے لئے بلاسود قرضوں کی فراہمی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیرِ اعظم نے آبی آلودگی کے تدارک کے حوالے سے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ آبی آلودگی کی روک تھام کے حوالے سے صوبوں کی مشاور ت سے جامع حکمت عملی اور ٹائم لائنز پر مبنی روڈ میپ آئندہ 15 دنوں میں مرتب کیا جائے ،نئے قائم ہونے والی انڈسٹرئیل اسٹیٹس اور نجی ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں قانون کے مطابق واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کی موجودگی اور فعالی کو یقینی بنایا جائے ۔علاوہ ازیں وزیراعظم نے ترک صدر رجب طیب اردوان کو ٹیلی فون کرکے ادلب حملے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس اور ہمدردی کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے کہا پاکستان ترکی کے دہشت گردی کیخلاف جنگ کی مکمل حمایت کرتاہے ۔وزیراعظم نے ترک صدر کو مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال اور بھارت میں مسلمانوں کے قتل عام سے آگاہ کیا۔ لاکھوں مہاجرین کی میزبانی پر ترکی کی تعریف کرتے ہوئے وزیر اعظم نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ترکی کو اس بوجھ اٹھانے میں مدد کرے ۔ وزیر اعظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ عالمی برادری کو شام کے تنازع کا سیاسی حل تلاش کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ۔مزیدبرآں وزیر اعظم سے سابق کپتان وسیم اکرم اور غیر ملکی کوچ ڈین جونز نے ملاقات کی جس میں پاکستان میں انٹر نیشنل کرکٹ کی بحالی سمیت مختلف امور زیر غور آئے ۔وزیر اعظم سے ملک کے نامور بینکاروں کے وفد نے بھی ملاقات کی ۔ وزیر اعظم نے کہا حکومت معاشی ترقی اورملکی معیشت کومضبوط بنانے کے لئے مستقل طور پر کام کر رہی ہے ۔دریں اثناء وزیراعظم سے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندے یوسف ایم الدوبے نے بھی ملاقات کی۔اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے اوآئی سی کے وفدکے بروقت دورہ پاکستان اورآزاد کشمیرکا خیرمقدم کیا۔وزیر اعظم نے کہا 5اگست سے 80 لاکھ کشمیری لاک ڈاؤن، مواصلات کی بندش کی زد میں ہیں۔