لاہور،اسلام آباد،کراچی،مکہ مکرمہ (اپنے سٹاف رپورٹر سے ،جنرل رپورٹر، سٹاف رپورٹر، لیڈی رپورٹر،92 نیوزرپورٹ،نمائندہ92نیوز، نیوز ایجنسیاں)پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں رواں سال کا پہلا سورج گرہن21 جون کو وقوع پذیر ہوا جس کی وجہ سے دن میں رات کا سماں پیدا ہوگیا جبکہ مسلمانوں نے نمازکسوف ادا کی اوراللہ تعالیٰ کے حضور گڑگڑا کر توبہ و استغفار کرتے رہے ۔گزشتہ روزپاکستان بھر میں سورج گرہن تقریباً 3 گھنٹے 20 منٹ تک رہا۔کراچی،سکھر،گوادر اورلاڑکانہ میں رنگ آف فائر کا دلکش نظارہ دیکھنے کو ملا۔ پاکستان میں سورج گرہن کا آغاز سب سے پہلے گوادر میں صبح 9.20منٹ پر ہوااور10.48 پر انتہا پر پہنچا،12.32 منٹ پر اختتام پذیر ہوا۔اسلام آباد میں سورج گرہن کا آغاز 9.50 منٹ پر ہوا،دورانیہ 3 گھنٹے 16 منٹ رہا۔لاہور میں سورج گرہن صبح 9.48 پر شروع ہوا، 11.26پر عروج پر تھا، 1 بجکر 10 منٹ پر ختم ہوا۔کراچی میں سورج گرہن 10 بج کر 59 منٹ پر عروج پر تھا۔سکھر میں سورج کے 98 فیصد حصے کو گرہن لگا،۔صبح 11.25 پر شام کے مناظر دیکھنے کو ملے ۔پشاور میں سورج گرہن صبح 9.48 پر شروع ہوا، کوئٹہ میں تین گھنٹے تک سورج گہنایا رہا۔ بھارت، چین،امارات ، سعودیہ،کانگو،اتھوپیا اوردیگر افریقی و ایشیا ئی ممالک میں بھی گرہن دکھائی دیا۔پاکستان میں سال کا دوسرا چاند گرہن رواں برس 14 دسمبر کو ہوگا۔ پاکستان میں مکمل سورج کو گرہن اس سے قبل اگست 1999 میں لگا تھا۔لاہور میں جامع مسجد منصورہ اور جامع مسجدپنجاب یونیورسٹی میں نماز کسوف ادا کی گئی،دیگر شہروں کی مختلف مساجد میں بھی نماز کسوف ادا کی گئی۔منصورہ میں مولانا عبدالمالک نے نماز کسوف پڑھائی جبکہ سراج الحق ، حافظ محمد ادریس ، حافظ ساجد انورسمیت سینکڑوں افرادنے شرکت کی۔ سعودی عرب میں بیت اﷲ اورمسجد نبوی ؐ سمیت کئی مساجدمیں کورونا ایس او پیزکے تحت نماز کسوف اداکی گئی ۔پاکستان میں سورج گرہن کے دوران مختلف شہروں میں دریائوں کے کنارے اور کراچی کے ساحل سمندر سی ویو پر بعض افراد نے توہم پرستی اور اندھے اعتقاد کے باعث اپنے معذور بچوں کو زمین میں گڑھے کھود کر گردن تک دبا دیا تاکہ وہ تندرست ہو جائیں ۔معروف فزیشن پروفیسر ریاض احمد کے مطابق سورج گرہن سے معذوری کا علاج نہیں ہو سکتا۔ گرہن سائنسی عمل ہے جو کسی کی زندگی پر اثر انداز نہیں ہوتا۔ علماکا کہنا ہے کہ سورج یا چاند گرہن کا کسی کی موت یا زندگی سے کوئی تعلق نہیں، یہ قدرت کی نشانیوں میں سے ہیں، حضور پاک ؐ نوافل ادا کرتے تھے ۔بعض شہر ی ماہرین کی سورج گرہن کو نہ دیکھنے کی ہدایت کے باوجود کالے شیشوں والی عینکوں اور ایکسرے سے گرہن کا نظارہ کرتے رہے ۔