اسلام آباد (خبر نگار خصوصی؍92 نیوزرپورٹ)وزیراعظم عمران خان دورہ امریکہ مکمل کرکے گزشتہ روز وطن واپس پہنچ گئے ۔ نیواسلام آباد ائیرپورٹ پر ملک بھر سے آئے ہوئے تحریک انصاف کے کارکنوں ، سیاسی اور مذہبی رہنمائوں نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، سینیٹر فیصل جاوید، وزیر ریلوے شیخ رشید احمد، وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ، وزیر دفاع پرویز خٹک، جہانگیر ترین، علیم خان ،اعجاز چودھری،گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان، گورنر سندھ عمران اسماعیل، وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی، وزیر منصوبہ بندی و ترقیات خسرو بختیار، علامہ طاہر اشرفی، وفاقی وزیر شہریار آفریدی، رکن قومی اسمبلی علی نواز، رکن قومی اسمبلی راشد شفیق، ڈاکٹر بابر اعوان، ڈاکٹر شہزاد وسیم، فیاض الحسن چوہان، وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان، تحریک انصاف آزاد کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود بھی استقبال کیلئے موجود تھے ۔ اس دوران ائرپورٹ کی فضائیں کون بچائے گا پاکستان، عمران خان ،عمران خان، کشمیر بنے گا پاکستان کے نعروں سے گونجتی رہیں۔ وزیراعظم نے کارکنوں سے اپنے خطاب میں کہا پوری قوم نے ہمارے لئے دعائیں کیں،دعائیں کرنے پرعوام اور خاص طور پر بشریٰ بیگم کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔عمران خان نے کہا کشمیریوں کیساتھ کھڑاہونا جہاد ہے ، ہم کشمیریوں کے ساتھ اس لئے کھڑے ہیں کہ ہم اللہ کو راضی کرنا چاہتے ہیں، 80 لاکھ عوام کوہندوستان کی فوج نے کرفیو میں بند کر کے رکھا ہواہے ۔انہوں نے کہا ہے کہ دنیا کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہو یا نہ ہو، پاکستان ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑا ہے ۔انہوں نے مزید کہا مودی کی فاشسٹ حکومت کو ہر فورم پر دنیا کے سامنے بے نقاب کریں گے ، جو بھی میرے ساتھ 22سال سے سفر کر رہے ہیں، انہیں ایک چیز بتانی ہے ،جدوجہد اونچ نیچ کا نام ہے ، اچھا وقت آتا ہے اور برا وقت بھی آتا ہے ، آپ نے برے وقت میں مایوس نہیں ہونا، کوشش انسان کی ہوتی ہے ، کامیابی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتی ہے ۔وزیراعظم نے کہا برے وقت میں آپ نے گھبرانا نہیں،کیوں کہ اگر آپ گھبرائیں گے تو کشمیری آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں،جب تک آپ ساتھ ہیں ،کشمیرکے لوگ جدوجہدجاری رکھیں گے اور آزادی جیتیں گے ۔علاوہ ازیں ایک امریکی روزنامے میں شائع اپنے مضمون میں عمران خان نے عزم ظاہر کیا کہ پاکستانی قوم کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول تک چین سے نہیں بیٹھے گی، خواہ اس کیلئے کوئی بھی قیمت ادا کرنا پڑے ۔عمران خان نے کہا وقت کے تقاضوں کے مطابق دنیا کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ کب تک سیاسی اور اقتصادی مفادات انسانی اور اخلاقی اقدار پر غلبہ برقرار رکھیں گے ۔ عمران خان نے وقار اور احترام کے ساتھ قیام امن کے بارے میں پاکستان کی خواہش کا اعادہ کیا۔انہوں نے کہا 5 اگست کے بھارتی اقدامات اور مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے نفاذ کے بعد بین الاقوامی ذرائع ابلاغ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور متعدد عالمی رہنمائوں نے 80 لاکھ کشمیریوں کی حالت زار اور بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے ،تاہم بعض ملکوں نے اپنے کاروباری اور تجارتی مفادات کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے پیدا ہونے والے عالمی انسانی المیے پر ترجیح دی۔وزیراعظم نے کہا مودی کو خوش کرنے کی پالیسی اسی پالیسی کا اعادہ ہے جو دوسری جنگ عظیم کا باعث بنی، ایسی صورتحال میں عالمی برادری کیلئے ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے کہ کیا دنیا اسی طرح کے المناک سانحے کے لئے تیار ہے ، خصوصا ایسے حالات میں جب پاکستان اور بھارت دونوں ممالک ایٹمی طاقتیں ہیں۔ انہوں نے کہا بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو پاکستان کی زیر سرپرستی دہشتگردی قرار دیتے ہوئے پاکستان کو بدنام کرنے کی مذموم کوششیں کررہا ہے ۔عمران خان نے عالمی برادری کو خبردار کیا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جیسے ہی کرفیو میں نرمی کریگا تو وہ بوکھلاہٹ میں ایک بار پھر علاقائی امن کو نقصان پہنچانے کی کوشش کریگا۔انہوں نے کہا بھارت تنازع کشمیر کو دوطرفہ معاملہ قرار دیکر موجودہ کشیدہ صورتحال پر پردہ ڈال رہا ہے جبکہ دوسری طرف وہ دوطرفہ مذاکرات سے انکاری ہے ۔عمران خان نے کہا مقبوضہ کشمیر کی مخدوش صورتحال کا خمیازہ نہ صرف دونوں ملکوں، کشمیری عوام بلکہ پوری دنیا کو بھگتنا ہوگا۔