Common frontend top

راحیل اظہر


سیاحت کو مسئلہ تو حل ہو گیا!


ان سطور میں چند روز پہلے، ایک بزرگوار کا ذکر ہوا تھا۔ تازہ کالم میں، ان کی تشنہ لبی اور دست ِطلب ایک گام اَور آگے بڑھے ہیں۔ ہوتے ہوتے، ان کا کالم فلاں اور فلاں شے کا، اشتہار بنتا جا رہا ہے! لگتا ہے کہ یہ خدمت، ابھی تک مْفت کی جا رہی ہے اور بزرگوار سوکھے ٹرخائے جاتے ہیں۔ چنانچہ، ان کی تحریر سراپا شوق بھی ہے اور احتجاج بھی! جوش صاحب کہتے ہیں کہ ع پیٹ بڑا بدکار ہے بابا، پیٹ بڑا بدکار لیکن دنیا میں تنگ کرنے والی چیزیں، پیٹ کے سوا اَور بھی تو ہیں! اپنے تازہ
پیر 04 فروری 2019ء مزید پڑھیے

نقارہ ٔ خدا یا خواص کا ڈھول؟

بدھ 30 جنوری 2019ء
راحیل اظہر
عربی کے ایک مشہور مقولے میں نصیحت کی گئی ہے کہ "من قال" نہیں، "ما قال" کو دیکھو۔ یعنی "کون کہہ رہا ہے" سے، "کیا کہا گیا ہے؟" زیادہ اہم ہے۔ خود ہماری زبان میں "بد اچھا، بد نام برا" کی غلط سلط تاکید ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ بجا کہے جسے عالَم، اسے بجا سمجھو زبان ِخلق کو، نقارۂ خدا سمجھو لیکن عام خلقت میں "ازخود" نقارۂ خدا بننے کی قوت اور صلاحیت، اگر ہوتی تو خواص کیا کِیا کرتے؟ داد دیجیے ہمارے شاعر کی نکتہ وری کو، جو کہتا ہے دنیوی چیزوں کے گو ہیں قاعدے قاعدوں کا قاعدہ
مزید پڑھیے


کچھ اِدھر اْدھر کی!

بدھ 23 جنوری 2019ء
راحیل اظہر
میر صاحب کہتے ہیں کہ ع رنگ ِرفتہ بھی دل کو کھینچے ہے لیکن کبھی ایسا وقت بھی آ جاتا ہے جب ع رنگ ِرفتہ "ہی" دل کو کھینچے ہے ناسٹلجیا کہیے، حال سے فرار یا مستقبل سے مایوسی۔ گزرے ہوے زمانے اور گزر جانے والے لوگوں کی یاد، انسان کا دامن تھام لیتی ہے۔ ایک فاضل کالم نگار، پرانے زمانے کی دو چیزوںکو اکثر یاد کرتے ہیں۔ پہلی وہ ہے، جس پر پابندی لگی تو حبیب جالب مرحوم، اس کی طلب سے عاجز آ گئے اور کہا کہ کم بخت چیز ایسی ہے کہ اس کے بارے
مزید پڑھیے


بیرم خان کی یاد میں!

جمعرات 17 جنوری 2019ء
راحیل اظہر
سردیوں کا موسم یوں بھی بے رحم ہوتا ہے۔ اور پھر مغربی ممالک میں؟ الامان و الحفیظ! گرمیوں کے سوا، ہر موسم یہاں پوری شدت کے ساتھ اور جوبن پر آتا ہے۔ یہاں کی بہار اور خزاں، جس نے نہیں دیکھی، اس نے کچھ نہیں دیکھا! لیکن سرما، بقول ِسودا، اس طرح آتا ہے کہ گویا سارا ع کرۂ ارض، زمہریر ہْوا خدا جانے، لوگوں کی سرد مِہری بھی، اس موسم کی عطا ہے یا ان کے مزاج نے موسم کو بدل ڈالا ہے! دل کے سارے زخم ان دنوں، کھْل جاتے ہیں۔ ع دل کی چوٹیں ہیں ہری، رْت بھی ہے
مزید پڑھیے


نفرت پرستی!

هفته 12 جنوری 2019ء
راحیل اظہر
ہر بْت کے مقدر میں، آخر ٹوٹنا لکھا ہے! انسان کی فطرت، آزاد روی اور غلامی کی ضِدوں سے عبارت ہے۔ غلامی کی ہر زنجیر، یہ توڑنا چاہتا ہے، لیکن اس سے زیادہ، بْتوں پر ایمان لاتا جاتا ہے! لات و عزیٰ ٹوٹ چکے، مگر تاریخ شاہد ہے کہ ان کے سوا بھی، بے شمار بْت ’’تراشیدم، پرستیدم، شکستم‘‘ کے مراحل سے گزرتے آ رہے ہیں۔ کبھی کہا گیا تھا کہ جو بات سمجھ میں نہ آئے، اسے قبول نہ کرو۔ اس سے آگے یہ بتایا گیا کہ ہر نظریے کو پہلے رد کرو، پھر عقل کی کسوٹی پر کَسو!
مزید پڑھیے



صفائی نہیں صفایا!

بدھ 09 جنوری 2019ء
راحیل اظہر
حضرت نظام الدین اولیاء کے دو خلفاء مشہور شاعر تھے۔ امیر خسرو دہلوی اور امیر حسن علاسجزی دہلوی! امیر خسرو کو اہل ِایران نے قبول ہی نہیں پسند بھی کیا ہے۔ حسن سجزی کا کلام، البتہ زیادہ شہرت نہیں پا سکا۔ ہاں! ایک شرف حسن سجزی کو ایسا حاصل ہوا کہ خسرو حسرت کرتے تھے کہ شاعری کے بدلے، کاش صرف یہ سعادت، ان کے حصے میں آئی ہوتی۔ خسرو کا اشارہ نظام الدین اولیائؒ کے ملفوظات کے مجموعے فوائد الفواد کی طرف ہے۔ انہی حسن سجزی کا شعر ہے۔ اے حسن توبہ آن زمان کردی کہ ترا طاقت ِگناہ نہ ماند یعنی
مزید پڑھیے


کچھ اَور لوگ!

اتوار 06 جنوری 2019ء
راحیل اظہر
پاکستان الحمدللہ، اکہتر برس کا ہو چکا۔ خود ساختہ ’’قائد ِاعظم ثانی‘‘ اور’’سب پر بھاری‘‘ صاحب کو دیکھ کر، خیال نہ ہو کہ یہ ملک سدا سے، ایسے ہی ’’موتیوں‘‘ پر گزارہ کرتا رہا ہے! غضب خدا کا، دس سال ملک کے کرتا دھرتا رہے، اور کہتے ہیں کہ ’’ووٹ کو عزت دو‘‘۔ لوگوں کے ووٹ کی، ذرہ برابر عزت، ان کے دل میں ہوتی تو کروڑ روپے کی گھڑی پہن کر، ان کے سامنے نہ آتے اور ان کا یوں منہ نہ چڑاتے! سچ ہے کہ نشہ اقتدار کے سامنے، بڑے بڑے نشے ہیچ ہیں۔ بار بار
مزید پڑھیے


بائی بائی امریکہ؟

منگل 01 جنوری 2019ء
راحیل اظہر
ابن ِخلدون کو اہل ِمغرب نے بھی، علم ِتاریخ کا بانی تسلیم کیا ہے۔ عمرانیات میں بھی، کتنے ہی نئے نظریے اور زاویے، اس فرد ِفرید نے متعارف کرائے ہیں۔ وہ کہتا ہے کہ مستقبل اور ماضی، یوں باہم مِلے ہوئے ہیں، جیسے ایک قطرہ دوسرے قطرے میں! ابن ِخلدون نے سلطنتوں اور بڑی طاقتوں کا مشاہدہ بہت قریب سے کیا۔ اس کے سوانح سے پتا چلتا ہے کہ وہ کہیں ٹِکا نہیں رہا، بلکہ ساری عْمر ع دن کہِیں رات کہیِں، صبح کہِیں شام کہِیں کی طرح بے قرار گزری۔ قدرت نے اسے زمین کا گز، بے وجہ نہیں بنایا۔
مزید پڑھیے


کیسے کیسے لوگ!

جمعه 28 دسمبر 2018ء
راحیل اظہر
اس لق و دق عالَم میں، یاد ِرفتگاں بڑا سہارہ ہے۔ گْزر جانے والے بزرگوں کو یاد کرنا، گویا خود کو جِلانا ہے! پچھلے ایک کالم میں، ایسی ہی شخصیات کو یاد کر کے، آنسو بہائے گئے تھے۔ یاروں کو یہ رونا، پسند آ گیا۔ کہا گیا کہ یہ رونا روتے رہو، بہت مزہ آ رہا ہے۔ بزرگوں کے قصے یوں بھی بڑے دلچسپ ہیں اور کسی استاد کے اس شعر کے مصداق۔ حکایت ِقد ِآن یار ِدلنواز کْنیم بہ این بہانہ، مگر عْمر ِخود دراز کْنیم میری نپی تْلی رائے ہے کہ سیاسی لیڈروں میں سندھی، اور عوام میں پٹھان، بڑی
مزید پڑھیے


دی اینڈ فار ٹرمپ؟

بدھ 26 دسمبر 2018ء
راحیل اظہر
امریکہ پچھلے سترہ سال سے پاکستان کا ہمسایہ ہے! بظاہر، یہ ہمسایہ، بہت جلد بوریا بستر سمیٹ، رخت ِسفر باندھنے والا ہے اور کوس ِرحلت بجنے کو ہے۔ مگر اس میں نہ صرف مبالغہ ہے، بلکہ اس "ہمسائیگی" کے مستقبل قریب میں ختم ہونے کا امکان، بہت کم ہے۔ آگے بڑھنے سے پہلے، ایک نظر، اس ٹنٹے کے پس منظر پر کرتے چلیے۔ یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ جنگیں چھڑے رہنے میں امریکن اشرافیہ کا، فائدہ ہی فائدہ ہے۔ اس ملک کی پہلی تین میں سے دو امیر ترین اور خوشحال کائونٹیاں، واشنگٹن ڈی سی کے بالکل قریب، ریاست
مزید پڑھیے








اہم خبریں