Common frontend top

عمر قاضی


عقل؛ علم ؛ عشق اور اقبال


علامہ تو بہت ہیں مگر اقبال ایک ہیں۔ وہ اقبال جو پورے برصغیر میں بڑی عزت اور بڑے احترام کے ساتھ پہچانے جاتے ہیں۔ اقبال ایک ایسے آفتاب ہیں جو روشنی کے حوالے سے ہر اس ملک میں چمک رہے ہیں جہاں اردو اور فارسی سمجھی جاتی ہے۔مگر یہ بھی حقیقت ہے جو لوگ بہت زیاد ہ جانے جاتے ہیں ان کے بارے میں لوگ بہت کم جانتے ہیں۔ قائد اعظم کے ساتھ بھی یہی کچھ ہوا۔ قائد اعظم کے بارے میں اس ملک کے لوگوں کی معلومات بہت تھوڑی ہیں۔ اگر اس ملک کے عوام قائد اعظم سے آگاہ
جمعه 09 نومبر 2018ء مزید پڑھیے

معافی کلچر

جمعه 02 نومبر 2018ء
عمر قاضی
اس دن پاکستان کے عظیم صوفی دانشور اشفاق احمد کی شدت سے یاد آئی؛ جس دن ملک کے بڑے شہروں میں بڑے احتجاجی جلوس بلند نعرے لگارہے تھے۔ جس دن شہروں کی شاہراہیں بند گلیوں میں بدل چکی تھیں۔ جس دن دل کی آگ جا بہ جا بھڑک رہی تھی۔ جس دن کچھ نوجوان اپنے وردی والے بھائیوں سے لڑنے کے لیے تیار کھڑے تھے۔ جس دن اس ملک کے دوست فرشتوں کی اداسی فضا میں بکھری ہوئی تھی اور شیطان کی مسکراہٹ اس طرح سفر کر رہی تھی جس طرح سانپ سبز گھاس میں سرکتے ہوئے سفر کرتا ہے۔
مزید پڑھیے


پردیسی پرندے

جمعه 26 اکتوبر 2018ء
عمر قاضی
سرد موسم میں گرم کافی پینے اور پسندیدہ کتاب پڑھنے سے بڑی عیاشی اور کیا ہوسکتی ہے؟ کراچی تو ابھی سرد موسم کا منتظر ہے مگر گذشتہ روز لاڑکانہ میں ایک دوست کی دعوت پر ایک رات کو ٹھہرا تو اس رات کھڑکی کے شیشے سے سرد چاند اس کمرے میں جھانک رہا تھا جہاں میں علامہ اقبال کی شاعری پڑھ رہا تھا اور میری آنکھیں اس صفحے پر کچھ دیر کے لیے رک گئیں جس صفحے پر علامہ اقبال نے ابو العلاء المعری کے حوالے سے یہ بات لکھی ہے کہ وہ گوشت نہیں کھاتے تھے اس لیے ان
مزید پڑھیے


’’ می ٹو‘‘ کی چیخیں اور سماج کی نفسیاتی تشکیل

هفته 20 اکتوبر 2018ء
عمر قاضی
کیا روشن خیالی کا مطلب یہی ہے کہ معاشرے کو ایک جنسی ہیجان سے دوچار کر دیا جائے اور پھر آرٹ ، کلچر اور سافٹ امیج کی چکا چوند سے ’’ می ٹو‘‘ کی صدائیں دی جائیں؟ کیا کوئی معاشرہ بنیادی قدروں سے لاتعلق رہ کر ترقی کر سکتا ہے؟ ایسا ہر گز نہیں ہے کہ اسلامی معاشرہ ان قباحتوں سے پاک ہوتا ہے اور یہ خرابیاں صرف مغربی تہذیب اور اس کے متاثرین معاشروں میں پائی جاتی ہیں۔جب زینب جیسی بیٹیوں پر قیامت بیت جائے تو کوئی تقدیس مشرق کی ثنا خوانی کیسے کر سکتا ہے؟لیکن اس حقیقت کے اعتراف
مزید پڑھیے


آج پھر دل نے اک تمنا کی!

هفته 13 اکتوبر 2018ء
عمر قاضی
انسان مر جاتے ہیں مگر آوازیں نہیں مرتیں۔ انسان دفن ہوجاتے ہیں مگر صدائیں دفن نہیں ہوتیں۔ انسان جل جاتے ہیں مگر سر سلامت رہتے ہیں۔ یہ سچائی ہم پر اس وقت آشکار ہوتی ہے جب ماضی کے جھروکوں سے کوئی ساحر آواز ہماری سماعت سے ٹکراتی ہے۔ وہ آواز ہمیں بہت دور لے جاتی ہے۔ عمر کے اس حصے میں جس پر مسلسل فراموشی کی بارش برستی رہتی ہے۔ اس بار بھی ایسا ہوا۔ دس اکتوبر کے دن میڈیا کی معرفت اس فنکار کی یاد آئی جس نے راجستھان میں جنم لیا تھا۔ سکھ خاندان میں پیدا ہونے والے
مزید پڑھیے



سندھ اور پنجاب کے سیاستدان

بدھ 10 اکتوبر 2018ء
عمر قاضی
سندھ سیاسی طور پر اس وقت بھی خاموش تھا جب میاں نواز شریف اسلام آباد سے لیکر لاہور تک اس سوال کا چیختا ہوا پرچم لہراتے ہوئے مارچ کر رہے تھے ’’مجھے کیوں نکالا‘‘ سندھ اس وقت بھی خاموش تھا جب میاں نواز شریف کو کرپشن کیس میں حوالات کے حوالے کیا گیا۔ سندھ اس وقت بھی خاموش تھا جب وہ غم کی تصویر بن کر پیرول پر رہا ہوئے۔ سندھ اس وقت بھی خاموش تھا جب وہ آزاد ہوئے۔ سندھ اس وقت بھی چپ ہے جب میاں شہباز شریف جیل میں ہیں اور میاں نواز شریف نے سخت ترین احتجاج
مزید پڑھیے


تبت یاترا: بدھ مت کی باتیں

بدھ 03 اکتوبر 2018ء
عمر قاضی
لاسا کی وہ سرد رات اپنے سارے ستاروں کے ساتھ صوفیہ کی بہت خوبصورت باتوں میں ناقابل فراموش بنتی جا رہی تھی۔ ہم اس وقت جدید دور میں بدھ مت کی افادیت کے بارے میں تبادلہ خیال کر رہے تھے۔ میرا خیال تھا کہ بدھ مت قدیم کلچر کی طرح بہت پیچھے رہ جائے گا اور زندگی سائنس کے سہارے بہت آگے نکل جائے گی ۔ صوفیہ کا خیال تھا کہ لوگ بھلے دور نکل جائیں مگر وہ لوٹ آتے ہیں۔ میں نے صوفیہ سے کہا کہ’’ اس کارپوریٹ کلچر میں تو سیاست بھی بے معنی بنتی جا رہی ہے‘‘
مزید پڑھیے


تبت یاترا : صوفیہ کے ساتھ

بدھ 26  ستمبر 2018ء
عمر قاضی
تبت کے دارالحکومت لاسا کے ایئرپورٹ پر گاڑی میں بیٹھنے سے قبل ہمارے گلے میں سفید اسکارف ڈالا گیا۔ جس کا مطلب تھا’’تبت میں خوش آمدید۔ امن کی سرزمین پر خوش آمدید۔ اجلے احساسات کی وادیوں میں خوش آمدید‘‘ اپنے گلے میں مخصوص خوشبو والا اسکارف اچھا لگا۔اس کے بعدگاڑی میں بیٹھتے انٹرپریٹر لڑکی نے ہمیں بتایا کہ ایئرپورٹ سے لیکر ہوٹل تک ہمیں نوے منٹ کی ڈرائیو کرنی ہے۔ سفر کے دوران دن کا تھکا ماندا سورج تبت کے بلند و بالا پہاڑوں کی آغوش میں سوجانے کے لیے مغرب کی طرف سرک رہا تھا۔ وہ واقعی ایک ناقابل فراموش
مزید پڑھیے


تبت یاترا

جمعه 21  ستمبر 2018ء
عمر قاضی
روسی ناولوں کے ابتدائی الفاظ کی طرح :یہ ایک خوشگوار دوپہر تھی۔ رقم الحروف پی آئی اے کے جس طیارے پر سوار ہو رہا تھا اس کی ہر سیڑھی ابن انشاء کے یہ الفاظ دہرا رہی تھی ’’چلتے ہو تو چین کو چلیے‘‘گو اس طیارے کی منزل بیجنگ کا وہ ایئرپورٹ تھا جس کا طویل منظر آنکھیں تھکا دیتا ہے ۔ مگر اس مسافر کو معلوم تھا کہ وہ چین نہیں بلکہ اس وادی کی طرف جا رہا ہے جو چین کا حصہ تو ہے مگر چین کے ساتھ ساتھ اس کی الگ پہچان ہے۔ سر سبز اور بلند بالا
مزید پڑھیے


سول ملٹری توازن

جمعه 07  ستمبر 2018ء
عمر قاضی
پاکستان کی سیاسی تاریخ عسکری اور سول قیادت کے درمیاں کشمکش کی داستان ہے۔ جس وقت فوج اقتدار میں ہوتی ہے اس وقت بھی یہ کشمکش جاری رہتی ہے جس وقت فوج اقتدار میں نہیں ہوتی تب بھی اس تنائو کا اظہار ہوتا رہتا ہے۔ اکثر حکمرانوں کی طرح ایوب خان کی ابتدا اچھی اور انتہابری تھی۔ مگر جب تک پاکستان کی سڑکوں پر ایوب خان کے خلاف نعرے بلند نہیں ہوئے تب تک انہوں نے ڈٹ کر حکومت کی۔ سابق صدر ایوب خان ایک بااعتماد انسان تھے۔ وہ بیرونی طاقتوں کے رعب میں آنے والے نہیں تھے۔ انہوں
مزید پڑھیے








اہم خبریں