عمر قاضی
سوشل میڈیاکے چشمے پر چمکتے ہوئے بلبلے
جمعه 25 مئی 2018ء مزید پڑھیے
مگرنواز شریف نہیں مانتے!!
اتوار 20 مئی 2018ءعمر قاضی
مزید پڑھیے
ام رباب کو انصاف کب ملے گا؟
جمعه 18 مئی 2018ءعمر قاضی
مزید پڑھیے
دشمن کی تلاش
پیر 14 مئی 2018ءعمر قاضی
مزید پڑھیے
سندھی عورت اور پیپلز پارٹی
جمعرات 10 مئی 2018ءعمر قاضی
جنوبی پنجاب میں عمران خان کی سونامی میں جو سیاسی ریلا شامل ہوا ہے اس کا رخ سینٹرل پنجاب کے بجائے سندھ کی طرف آتا محسوس ہو رہا ہے۔ سیاست بھی دریا کی طرح اوپر سے نیچے بہتی ہے۔ اس وقت سندھ میں آصف زرداری کے مخالفین عمران خان کا بے چینی سے انتظار کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا جیسے کردار تو ہاتھوں میں اجرک لیے تحریک انصاف کے منتظر ہیں۔ مگر پیپلز پارٹی میں بہت سارے لیڈران سندھ حکومت ختم ہونے کے دن پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔یہ بات آصف زرداری کو اچھی طرح معلوم ہے کہ رواں
مزید پڑھیے
مجھے اپنے دل سے کیوں نکالا؟
اتوار 06 مئی 2018ءعمر قاضی
پنجابی زباں کی وہ بھارتی شاعرہ جس نے ’’اج آکھاں وارث شاہ نوں‘‘ جیسا مقبول گیت اور ’’رسیدی ٹکٹ‘‘ جیسی مشہور اور متنازعہ سوانح حیات لکھی تھی اس امرتا پریتم نے عالمی کانفرنس کے دوران ایک سندھی ادیبہ سے پوچھا تھا کہ ’’کیا سندھ کی عورتیں بھی عشق کرتی ہیں؟‘‘ اس سندھی ادیبہ نے اپنی امرتا پریتم کو جواب دیتے ہوئے کہا تھا’’سندھی عورتیں نہ صرف عشق کرتی ہیں بلکہ اس عشق سے زیادہ پرخطر عشق کرتی ہیں جو تم نے ساحر لدھیانوی کے ساتھ کیا‘‘ امرتا پریتم کی آنکھوں نے ممبئی اور الہاس نگر کی ان ہندو سندھی عورتوں
مزید پڑھیے
سندھ کا پیرس
جمعه 04 مئی 2018ءعمر قاضی
لاڑکانہ کی لوک فنکارہ جو گیت گاتے ہوئے گولی کا شکار ہوکر گر پڑی اور ہسپتال پہنچنے سے پہلی ہی دم توڑ گئی اس کا نام ثمینہ تھا اور جو نو برس کی بچی درندگی کا شکار ہونے کے بعد قتل کی گئی اس کا نام صائمہ ہے۔ بات ثمینہ اور صائمہ کی نہیں ہے۔ بقول شیکسپیئر نام میں کیا رکھا ہے؟ پیاسی دھرتی پر بہتے ہوئے خون کو آپ کوئی سا بھی نام دو! اس کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ اس مٹی پر مظلوم انسانوں کے بہتے ہوئے لہو کی کہانی بہت پرانی ہے۔ یہ ہر روز کی
مزید پڑھیے
کتاب اور سیاست
هفته 28 اپریل 2018ءعمر قاضی
جہاز نے اسلام آباد ایئرپورٹ سے ٹیک آف کیا اور میں نے اس کتاب کو پڑھنا شروع کیا۔ جب پائلٹ نے کراچی پہنچنے کی اطلاع دینے کے ساتھ سیٹ بیلٹ باندھنے کی ہدایت کی تو میں کتاب کے درمیان تھا۔ ہر مسافر کو گھر پہنچنے کی جلدی ہوتی ہے۔ مگر میرا دل چاہ رہا تھا کہ یہ سفر تب تک جاری رہے؛ جب تک وہ کتاب ختم نہ ہو۔ سفر تمام ہوا اور کتاب ادھوری رہ گئی۔ طیارے کے پہیوں نے رن وے کو چھوا اور میں نے کتاب کو اس طرح بند کیا؛ جس طرح کوئی آخری سانس لینے
مزید پڑھیے