Common frontend top

عمر قاضی


کشمکش


آصف زرداری کو آج بھی انتظار ہے کہ اس کواچانک اطلاع مل سکتی ہے ’’صاحب! آپ کے جانے کا وقت آگیا ہے،، حالانکہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کی گرفتاری عمل میں کیوں نہیں آ رہی؟آصف زرداری اور اس کی گرفتاری کے درمیاں قربان ہونے والے بکروں کی قطار نہیں ہے۔ آصف زرداری کافی وقت پہلے گرفتار ہو چکے ہوتے مگر ان کی گرفتاری عمل میں نہ لانے والے دونوں محاذوں پر ایک وقت میں جنگ شروع کرنا نہیں چاہتے۔ ان کا خیال تھا کہ پہلے نواز لیگ کا محاذ ذرا ٹھنڈا ہوجائے اس کے بعد پیپلز پارٹی
جمعه 25 جنوری 2019ء مزید پڑھیے

دو دیپ بجھے

جمعه 18 جنوری 2019ء
عمر قاضی
کل سترہ جنوری کا سرد دن تھا۔ اس دن سندھ کے قوم پرست اور ترقی پسند حلقوں میں ایک طرف خوشی منائی جاتی ہے اور دوسری طرف آنسو بہائے جاتے ہیں۔ سترہ جنوری کا دن وہ دن تھا جس دن اس جی ایم سید نے جنم لیا تھا جو آخری ایام میں تو قوم پرست بن گئے تھے مگر ان کی پہچان صرف جیئے سندھ نہیں ہے۔ یہ وہ شخص تھے جنہوں نے قیام پاکستان کی جدوجہد میں جوانی کے سیاہ بال سفید کیے۔ یہ وہ شخص تھے جنہیں قائد اعظم سے والہانہ محبت تھی۔ انہوں نے خود اپنی یاداشتوں
مزید پڑھیے


مائنس زرداری پلس جمہوریت

جمعه 11 جنوری 2019ء
عمر قاضی
مائنس تھری کا تصور کس نے پیش کیا تھا؟ اس سوال کا جواب کوئی نہیں جانتا۔ اس کا بنیادی سبب یہ ہے کہ یہ تصور کسی نے پیش نہیں کیا۔ کسی مقام اور کسی ادارے میں یہ فیصلہ نہیں ہوا کہ پاکستان کی سیاست کو ان تین افراد سے الگ کرنا ہے۔ پاکستان کی سیاست میں صرف ان تین لیڈروں کی وجہ سے گڑبڑ نہیں ہے۔ اصل مسئلہ افراد کا نہیں۔ اصل مسئلہ سسٹم کا ہے۔ سیاسی جماعتیں ملکی سسٹم پر دوش دیتی ہیں۔ مگر انہوں نے کبھی اس بات پر نہیں سوچا کہ یہ سسٹم کئی جماعتوں سے شروع
مزید پڑھیے


پیپلز پارٹی کو ہیرو مت بنائیں

جمعه 04 جنوری 2019ء
عمر قاضی
پیپلز پارٹی اپنے گناہوں اوراپنی غلطیوں کے گرداب میں تیزی سے گم ہو رہی تھی مگر پی ٹی آئی نے سندھ میں حکومت گرانے کی کوشش کرکے اس پھر سے مضبوط کرنا شروع کیا ہے۔ ممکن ہے کہ تحریک انصاف نے یہ سوچا ہو کہ پیپلز پارٹی گرتی ہوئی دیوار ہے اس کو دھکا دیا جائے مگر پی ٹی آئی کی تھنک ٹینک کو اس بات کا علم ہونا چاہئیے کہ ذوالفقار علی بھٹوکے بعد پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ’’سندھ کارڈ‘‘ کو استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔ذوالفقار بھٹو کے بعد پیپلز پارٹی سندھ میں چار بار اقتدار کے مسند
مزید پڑھیے


شوقن میلے دی

جمعه 21 دسمبر 2018ء
عمر قاضی
کوئی سیاسی دانشور کچھ بھی کہے ہم تو ان سب لوگوں کو ایک قوم سمجھتے ہیں جو دریائے سندھ کے کنارے بستے ہیں۔ برف کی وجہ سے سفید چوٹیوں والے چٹانوں سے لیکر گرم سمندر تک سارے لوگ ایک ہی کلچر کے دھاگے میں پروئے ہوئے ہیں۔ ویسے تو سندھ میں بھی یہ کہتے ہیں کہ بارہ کلومیٹر کے بعد زبانوں کا لہجہ بدل جاتا ہے ۔ مگر اہم بات یہ نہیں کہ کون کیسی زبان بولتا۔ اہم بات یہ زبان نہیں وہ مزاج ہے جس میں ثقافت کے سارے رنگ جھل مل کرتے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ چترال
مزید پڑھیے



عشق اور عوام

هفته 15 دسمبر 2018ء
عمر قاضی
سیاست بہت ہوئی۔ آج سیاست پر کوئی بات نہیں ہوگی۔ آج صرف فطرت کی ان حسین رعنائیوں کا تذکرہ ہوگا جن کو علامہ اقبال کی شاعری کا حسن ہیں۔ علامہ اقبال مفکر شاعر تھے مگر کبھی کبھی وہ دماغ سے دامن چھڑا کر دل کی آغوش میں آنکھیں بند کرکے لیٹ جاتے تھے۔ علامہ اقبال دماغ اور دانش کے مخالف نہیں تھے۔ وہ واحد شاعر ہیں جنہوں نے مسلمانوں کو سوچنے کا سلیقہ سکھایا مگر زندگی میں ضروری توازن پیدا کرنے کے لیے انہوں نے یہ بھی لکھا تھا: ’’اچھا ہے دل کے پاس رہے پاسبان عقل لیکن کبھی کبھی اسے تنہا
مزید پڑھیے


آصف زرداری کی الوداعی ملاقاتیں؟

جمعه 07 دسمبر 2018ء
عمر قاضی
پاکستان کے سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کافی دنوں سے سندھ کا دورہ کر رہے ہیں۔ اپنے دورہ سندھ کے دوران انہوں نے عوامی اجتماعات سے خطاب کرنے سے گریز کیا ہے۔ ان کو معلوم ہے کہ سندھ کے لوگ ان سے کتنی محبت کرتے ہیں؟سکیورٹی کے خدشات اپنی جگہ مگر ان کو یہ بھی خوف ہے کہ کہیں عوامی جلسوں میں ان کے خلاف نعرے نہ لگ جائیں۔ کیوں کے ان کے اقتدار کو سندھ میں دس برس مکمل ہوچکے ہیں مگراب تک سندھ کی حالت تاریخ سندھ کی طرح ٹوٹی پھوٹی ہے۔
مزید پڑھیے


انتظار کے 71 برس

جمعه 30 نومبر 2018ء
عمر قاضی
جس وقت میڈیا پر صرف کرتارپور راہداری کے مناظر چھائے ہوئے تھے اور کیمرے گھنی داڑھیوں اور رنگین پگڑیوں والے ان خوش قسمت سکھوں کے چہروں کو محفوظ کر رہے تھے جو اس تاریخی موقعے پر بہت مسرور نظر آ رہے تھے؛ اس وقت میرے ہونٹوں پر نہ جانے کیوں فیض صاحب کے یہ اشعار آ رہے تھے: بہار آئی تو کھل گئے ہیں نئے سرے سے حساب سارے اور میں سوچنے لگا کہ تاریخ کتنی سفاک ہے۔ ستر برسوں سے زیادہ کا عرصہ ان سکھوں کی عقیدت نے آنکھوں سے آنسو بہاتے ہوئے گزارے مگر ان کے ملک نے ان کے اس
مزید پڑھیے


جوہی کو پانی دو!

جمعه 23 نومبر 2018ء
عمر قاضی
ان کے شہر کا نام بہت خوبصورت ہے مگر ان کے حالات بہت بدصورت ہیں۔ ان کے شہرکا نام ’’جوہی‘‘ ہے۔ وہ جوہی جس کی طرف جانے والا راستہ قلندر لال شہباز کے مزار سے چندکلومیٹر آگے سیہون کی اس سڑک سے نکلتا ہے جو لاڑکانہ کی طرف جاتی ہے۔ جوہی سندھ کے وزیر اعلی مرادعلی شاہ کے گاؤں کے بیحد قریب ہے۔ چیف منسٹر کے پڑوسی ہونے کا انہیں فائدہ ہونا چاہئے مگر بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ یہ تعلق ان کے لیے نقصان کا باعث بنا ہوا ہے۔ جوہی کے لوگ جب بھی اپنے کسی جائز مطالبے
مزید پڑھیے


انہیں ماتھے پہ بوسہ دو

جمعه 16 نومبر 2018ء
عمر قاضی
سی سی ٹی وی کی وہ ریکارڈنگ تو کورٹ میں پیش کی جائے گی جس میں ایک ماں اپنے دو بچوں کے ساتھ کراچی کے مہنگے ریستوران کے دروازے سے داخل ہو رہی ہے مگر وہ مناظر دیکھنے کا کسی کو حوصلہ نہیں جب زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ماں ہسپتال میں زیر علاج تھی اور اس کے سامنے دو ننھے منے پھول کفن کے سفید کپڑے میں لپیٹ کر لائے گئے۔ وہ ماں جس کی چیخوں سے ہسپتال کا وارڈ لرز رہا تھا اس ماں کو بچوں کا باپ دھیرے سے کہہ رہا تھا ’’عائشہ! صبر کرو ۔
مزید پڑھیے








اہم خبریں