Common frontend top

آغرندیم سحر


ریاست ماں ہوتی ہے؟


اگر ریاست ماں ہوتی ہے تو کیا ماں کا رویہ اس قدر خوف ناک اور تکلیف دہ ہوسکتا ہے؟اگر ریاست اپنے شہریوں کے حقوق کی ضامن ہوتی ہے توپھرجو گزشتہ ڈیڑھ سال میں ہوا،کیا یہ سب ہونا چاہیے تھا؟اگر ریاست اپنے شہریوں کے لیے آسانیاں پیدا کرتی ہے اور اپنے لوگوں کو زندہ رہنے کا حق دیتی ہے تو پھر جمہوریت،انصاف اور قانون کے نام پر گزشتہ ڈیڑھ سال میں جو کچھ ہوا،کیا اس سے ریاست کا چہرہ مجروح نہیں ہوا؟۔اگر ریاست اپنے عوام کا تحفظ نہیں کرپا رہی اوراپنی آنکھوں کے سامنے اپنے لوگوں کو زندہ درگور ہوتے دیکھ
پیر 04  ستمبر 2023ء مزید پڑھیے

کیا ادیب سماج سے لاتعلق ہوتا ہے؟

پیر 28  اگست 2023ء
آغرندیم سحر
ملک بھر میں بجلی کے خوفناک بلوں اور مہنگائی کے خلاف احتجاج جاری ہے،لوگ خودکشی کر رہے ہیں،بچوں کو فروخت کر رہے ہیں،خواتین اپنے زیورات بیچ رہی ہیں تاکہ بجلی کا بل جمع کرواسکیں،یہ خوفناک صورت حال خود بنی یا بنائی گئی،یہ عقدہ کھلنا چاہیے۔سرکار بہادر کی عیاشیوں اور شہ خرچیوں کی قیمت مفلوک الحال شخص کیوں دے؟لاکھوں کی تنخواہیں ،مفت پٹرول اور دو سے تین ہزار یونٹس تک فری بجلی استعمال کرنے والوں کے ٹیکس ایک عام آدمی کیوں دے؟ آج عوام سڑکوں پر ہیں،احتجاج کر رہے ہیں،انصاف مانگ رہے ہیں،احتساب کرنا چاہتے ہیں،سوال کرنا چاہتے ہیں مگر کس کے
مزید پڑھیے


ادیب کو سرکاری اعزاز لینا چاہئے؟

پیر 21  اگست 2023ء
آغرندیم سحر
ژاں پال سارتر بیسویں صدی کا ایک عظیم فلسفی ،ادیب،ناول نگار،ڈرامہ نگار اور نقاد تھا،وہ وجودیت اور مظہریت پر یقین رکھتا تھا،بیسویں صدی کے فلسفیوں میں وہ فرانسیسی سماجی محرکات اور مارکس ازم کا عظیم علم بردار تھا۔اس نے فرانسیسی سماجیات،تنقید اور پوسٹ کالونیل نظریات پہ انتہائی وسیع کام کیا۔سارتر نے ساری زندگی اپنے لیے گھر بنایا اور نہ ہی شادی کی،سارتر نے اپنی ساری کتابیں ہوٹل اور کیفے میں بیٹھ کر لکھیں،ہوٹل’’فلور‘‘اس کا پسندیدہ ہوٹل تھا،کچھ لوگ اس کے فلسفہ جدیدیت کو’’کافی ہائوس فلسفہ‘‘ کہتے ہیں۔سارتر نے ناول لکھے، ڈرامے لکھے،بائیو گرافی لکھی،فلسفے پر کتابیں لکھیں۔ اس کی یہ
مزید پڑھیے


ناموسِ صحابہؓ و اہل ِ بیتؓ بل کی منظوری

پیر 14  اگست 2023ء
آغرندیم سحر
پاکستان کی قومی اسمبلی سے چھ ماہ قبل 17جنوری 2023ء کو ناموسِ صحابہؓ و اہل ِ بیتؓ اور امہات المومنینؓ کی توہین پر عمر قید کی سزا کا بل متفقہ طور پر منظور ہوا تھا،یہ بل جماعت اسلامی کے اسمبلی ممبر مولانا عبد الاکبر چترالی نے پیش کیا تھا۔اس بل کے مطابق صحابہ کرامؓ کی توہین کرنے پر کم از کم سزا دس سال قید اور دس لاکھ جرمانہ تجویز کی گئی،یہ سزا عمر قید میں بھی بدل سکتی ہے۔قومی اسمبلی سے منظوری کے چھ ماہ بعد یہ بل گزشتہ ہفتے سینٹ سے بھی منظور ہو گیا۔اس بل کی منطوری
مزید پڑھیے


نااہلی اور الیکشن!

پیر 07  اگست 2023ء
آغرندیم سحر
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کو پانچ سال کے لیے نااہل کر دیا گیا،تین سال سز اور ایک لاکھ جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی۔یہ سزا توشہ خانہ فوجداری کیس میں اس وقت سنائی گئی جب اسلام آباد ہائی کورٹ توشہ خانہ کیس قابلِ سماعت قرار دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر معاملہ دوبارہ ٹرائل کورٹ میں بھیجنے کا کہہ رہی تھی۔کیا سیشن جج کو ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنا چاہیے تھا؟یہ سوال اور اس سے وابستہ کئی سوال اپنی جگہ اہم مگر سوال تو یہ ہے کہ ہمارے ادارے صرف انہی فیصلوں پر عمل کیوں کرواتے ہیں
مزید پڑھیے



نفسیاتی ہراسگی کی کہانی

جمعرات 03  اگست 2023ء
آغرندیم سحر
گزشتہ ہفتے جنوبی پنجاب کی ایک اہم سرکاری یونیورسٹی میں جنسی ہراسگی کا اسکینڈل سامنے آیا‘اس سانحے کے بعد ملک بھر میں تہلکہ مچ گیا‘دل دہلا دینے والے انکشافات اور ثبوتوں نے جامعات کی اجتماعی کارکردگی کو انتہائی مشکوک بنا دیا۔جنوبی پنجاب کی کسی بھی یونیورسٹی میں ایسا واقعہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا۔اس سے قبل لاہور،اسلام آباد،سرگودھا اور کراچی سمیت کئی اہم شہروں کی بڑی جامعات میں بھی جنسی ہراسگی کے اسکینڈلز کی ایک حیرت انگیز فہرست ہے۔ حیرت اس وقت ہوتی ہے جب ایسے واقعات کے بعد ہمارے دانش ور مخلوط نظامِ تعلیم پر تنقید کرتے نظر آتے ہیں
مزید پڑھیے


نئے نقاد کے نام خطوط :چند ابتدائی باتیں!

پیر 24 جولائی 2023ء
آغرندیم سحر
ناصر عباس نیرایک روشن دماغ نقاد،افسانہ نگار اور دانشور ہیں۔آپ نے اردو ادب کو دو درجن سے زائد اہم کتب سے نوازا۔آپ اردو کے واحد نقاد ہیں جنھیں دیگر زبانوں اور علوم سے وابستہ افراد بھی انتہائی سنجیدگی سے پڑھتے اور سنتے ہیں۔ ’’نئے نقاد کے نام خطوط‘‘آپ کی تازہ کتاب ہے جسے پاکستان سمیت سرحد پار بھی انتہائی پذیرائی مل رہی ہے۔اس کتاب میں شامل تینتیس خطوط میں ڈاکٹر ناصر عباس نیر نے سینکڑوں اہم موضوعات و سوالات کو گفتگو کا حصہ بنایا او ر بہ طور صنف ِ ادب اردو تنقید کو جس تضحیک کا نشانہ بنایا جاتا
مزید پڑھیے


دبئی کا سیاسی پلان اور ناصر بشیر کا احتجاج

پیر 10 جولائی 2023ء
آغرندیم سحر
گزشتہ ایک ہفتے سے میاں نواز شریف دبئی میں رہائش پذیر ہیں‘وہ سیاسی طور پر انتہائی متحرک ہیں اور چوتھی مرتبہ وزارت عظمیٰ کا خواب دیکھ رہے ہیں۔اس خواب کی تکمیل کے لیے وہ اپنے ہر سیاسی دشمن سے ہاتھ ملانے کو تیار ہیں،کل تک جنھیں الٹا لٹکانے کی بات کرتے تھے‘آج وہ بھی نواز شریف کے بھائی بن گئے ہیں۔ کل تک نواز شریف فوج کی سیاست میں مداخلت کے سب سے بڑے نقاد تھے مگر آج میاں صاحب سیاست میں فوجی مداخلت کو بھی غلط نہیں سمجھ رہے‘ کل تک نواز شریف لندن میں بیٹھ کر کہا
مزید پڑھیے


کھوئے ہوئوں کی جستجو

پیر 03 جولائی 2023ء
آغرندیم سحر
کچھ روز قبل عزیزم محسن تارڑنے فون کر کے خوش خبری سنائی کے استاد محترم کیف عرفانی مرحوم کا مجموعہ کلام’’محبت ساتھ رکھتا ہوں‘‘شائع ہو چکاہے‘اس مجموعے کی اشاعت سے محبانِ کیف کی خوشی دیدنی ہے۔اس مجموعے کا نام بھی کیف صاحب نے خود رکھا تھا بلکہ راقم سے انھوں نے کچھ مضامین کا بھی ذکر کیا تھا جن کو وہ کتابی شکل میں چھاپنا چاہتے تھے۔کیف صاحب سے سیکھنے والوں کی تعداد سینکڑوں میں نہیں ہزاروں میں ہے‘وہ اپنے شہر کی ادبی پہچان تھے‘استاد تھے اور ایک بہترین مصلح بھی،جو ان کی محفل میں گیا،کچھ نہ کچھ ضرور سیکھا۔جب
مزید پڑھیے


انور زاہد: درد کی تہذیب کا نظم گو

پیر 26 جون 2023ء
آغرندیم سحر
اکیسویں صدی کی دوسری اور تیسری دہائی کا فرد اپنے ہی تصورات میں کہیں گم ہو چکا ہے،اب وہ خوف،تنہائی اور آسیب کے حصاروں میں گھرا اپنی معنویت کو تلاش کررہا ہے،اس تلاش کے لیے وہ یا تو فرد سے رابطے کو مضبوط کرے گا یا پھر فطرت سے،انور زاہد کی نظموں سے معلوم ہوا کہ خوف اور درد کے حصار میں گھرے گم شدہ انسان کی تلاش کیسے ممکن ہے اور یہ انور زاہد کی نظموں کا کمال ہے کہ انھوں نے اپنی نظم کو معاشرے کے انتہائی تیزی سے بدلتے رجحانات اور خوف کے امکانات پر استوار کیا
مزید پڑھیے








اہم خبریں