اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) الیکشن کمیشن نے انتخابات میںہارنے والی جماعتوںکی جانب سے چیف الیکشن کمشنر کے استعفے کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے بارے میں کسی ثبوت کے بغیر اس طرح کے بیانا ت افسوسناک اور حقائق کے منافی ہیں ،سیاسی جماعتیں عوامی مینڈیٹ کا احترام کریں اور آئینی اداروں پر تنقید سے گریز کریں ۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح نے نے پریس کانفرنس میںکہا کہ کل جماعتی کانفرنس کے اختتام پر چند سیاسی رہنمائوںکی جانب سے استعفے کے غیر ذمہ دارانہ بیان پر افسوس ہوا، ثبوت کے بغیر اسطرح کے بیانا ت حقائق کے منافی ہیں ، انتخابات کے دوران عوام نے آزاد انہ ماحول میں حق رائے دہی استعمال کیا ،پورے ملک سے دھاندلی کے حوالے سے کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ،عوام کے مینڈیٹ کے بغیر کسی جواز اور ذاتی مفاد کی بنیاد پر احترام نہ کرنا جمہوریت کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے ۔انہوںنے کہا کہ الیکشن کمیشن یہ بھی واضح کرناچاہتا ہے کہ کسی امیدوار کو کسی بھی حلقہ یا پولنگ سٹیشن کے حوالے سے کوئی شکایت ہے تو اس کے ازالے کیلئے قانون میں دیئے گئے طریقہ کار کے مطابق راستہ اختیار کرے ،قانون سے ہٹ کر کوئی بھی مطالبہ آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے ۔انہوںنے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن تمام کامیاب اور ہارنے والوں سے توقع رکھتا ہے وہ عوامی رائے کا حترام کرتے ہوئے انتخابی رائے کو نہ صرف تسلیم کرینگے بلکہ جمہوری عمل کے تسلسل کیلئے مثبت کردر ادا کرینگے ۔سیکرٹری کا مزید کہنا تھا کہ انتخابات کی شفافیت اور آزادانہ ، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انعقاد کو جانچنے کیلئے 30ہزار مبصرین بشمو ل 400عالمی مبصرین و میڈیا ، 19ہزار فافن کے مبصرین اور ملکی میڈیا کے نمائندگان نے ملک بھر میں انتخابی عمل کے مختلف مراحل کا بغور مشاہدہ کیا اور ابتدائی رپورٹس میں یورپی یونین ، دولت مشترکہ اور فافن مبصرین نے الیکشن کو منصفانہ اور غیر جانبدارانہ قرار دیا جو کہ پاکستانی قوم کی جمہوری فتح اور اعزاز کی بات ہے ۔ بابر یعقوب نے کہا کہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے حوالے سے تقریباً 100 درخواستوں پر کارروائی کی ، ٹرن آئوٹ 52 فیصد رہا۔انہوںنے بتایا کہ میڈیا اور ویب سائٹ کے ذریعے تمام معلومات عوام تک پہنچائی جاتی رہیں،یہ پہلا الیکشن ہے جس میں خواتین کی بطور ووٹر اور امیدوار شرکت کو سراہا گیا،ملک بھر کے تمام پولنگ سٹیشنز پر انتخابی مواد وافر مقدار میں مہیا کیا گیا جبکہ انتخابی ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کیلئے مانیٹرنگ سیل بھی قائم کیا گیا تھا۔سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ آر اوز اور ڈی آر اوز سے انتخابی نتائج میں تاخیر پر وجوہات کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ الیکشن کمیشن نے تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابی عمل میں یکساںمواقع فراہم کرنے کیلئے متعدد ہدایات جاری کیں اور اپنے اختیارات کا استعمال بھی کیا ، انتخابات کے پر امن انعقاد کیلئے افواج پاکستان اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کا مکمل تعاون حاصل رہا ۔ سیکرٹری نے کہا کہ الیکشن کمیشن توقع کرتا ہے کہ جمہوری قوتیں اور افراد ذاتی مفادات پس پشت ڈالتے ہوئے آئین،قانون اور جمہوریت کی بالادستی کیلئے آئینی اداروں پر نہ صرف بلاجواز تنقید سے گریز کریں گے بلکہ مستحکم و جمہوری پاکستان کیلئے کردار ادا کرینگے ۔