اسلام آباد ( لیڈی رپورٹر ، نیوزایجنسیاں ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف و دیگر کی درخواست ضمانت پر حکم کے باوجود نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے دلائل نہ دینے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پیر کے روز تک ہر صورت دلائل مکمل کرنے کا حکم دیدیا جبکہ عدالت کا وقت ضائع کرنے پر نیب کودس ہزار روپے جر ما نہ بھی کردیا گیا۔ جمعرات کو جسٹس اطہر من اﷲ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ سابق وزیر اعظم نواز شریف،مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت کی تو ڈپٹی پراسکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے پیراوائز کمنٹس جمع کرانے کیلئے درخواست دائر کی ہے پہلے اس پر فیصلہ کر لیا جائے ۔ جسٹس اطہرمن اﷲ نے کہا آپکی درخواست ابھی ہم تک نہیں پہنچی اسلئے دلائل شروع کریں ۔سردار مظفر نے کہا مجھے پراسیکوٹر نیب کی طرف سے یہی ہدایات ملی ہیں اگر عدالت مجھے پیراوائز کمنٹ جمع کرانے کیلئے مہلت نہیں دیتی تو میں کیس سے علیحدہ ہو جاتا ہوں ۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ خلاف روایت اور چالاکی پر مبنی ہدایات ہیں ۔ہم نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ آپ جمعرات کو دلائل مکمل کریں ۔ جسٹس اطہر من اﷲ نے سردار مظفر سے استفسار کیا کہ کیا نیب کو آپ پر اعتبار نہیں ؟ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ نیب کا رویہ ناشائستہ اور التواکی درخواست خلاف روایت ہے ۔ اس موقع پر خواجہ حارث نے موقف اختیار کیا کہ فریقین کو نوٹس جاری ہوئے ایک مہینہ گزر چکا ہے نیب کا حالیہ رویہ صرف تاخیری حربہ ہے ۔ جسٹس اطہر من اﷲ نے کہا کہ خواجہ صاحب آپ کومعلوم ہے سزا اگر سات یا دس سال ہو تو معطلی کی درخواست اتنی جلدی سننے کی روایت موجود نہیں ،یہ آپ کا کنسرن تھا تو ہم نے معاملہ ٹیک اپ کر لیا ۔ خواجہ حارث نے کہا چیئرمین نیب اور پراسکیوٹر کا رویہ ناقابل اعتبار ہے ، یہ بات آرڈر شیٹ میں لکھی جانی چاہئے ۔ عدالت نے التواکی درخواست منظور کرتے ہوئے نیب کو دس ہزار روپے جرمانہ عائد کیا اور سماعت پیر تک ملتوی کر دی ۔