اسلام آباد ( جہانگیر منہاس) مسلم لیگ ن حکمران جماعت تحریک انصاف کے خلاف انتخابی دھاندلیوں ، پارلیمانی کمیشن کے قیام سمیت دیگر معاملات پر احتجاجی تحریک چلانے اور وزیراعظم عمران خان کی حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے معاملے پر کوئی ٹھوس حکمت عملی اپنانے میں یکسر ناکام ہو گئی۔ پارٹی ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے گزشتہ روز جاتی عمرہ میں پارٹی اراکین کو پارلیمنٹ کے اجلاس میں ہر صورت شریک ہونے کے احکامات جاری کئے لیکن ن لیگ کے رہنماوں کے مابین موثر کوآرڈینشن نہ ہونے کے باعث وہ صدر کے خطاب کے دوران اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے سے محروم رہ گئے ۔ شہباز شریف جو کمر درد اور اپنے بھائی نواز شریف کو اڈیالہ جیل چھوڑنے کے باعث پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت نہ کر سکے تاہم سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف ن لیگ کے ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ ایوان میں تو آئے لیکن صدر مملکت کے خطاب سے قبل ہی ایوان سے واک آوٹ کر گئے اسطرح صدر مملکت اچھے ماحول میں مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنے کے بعد چل دیئے ۔ صدر مملکت کے پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کے موقع پر مسلم لیگ ن کے ارکان احتجاج کے حوالے سے سیاہ پیٹاں بازوں پر باندھنا بھی بھول گئے ۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن سمیت جے یو آئی کے ارکان پارلیمنٹ نے صدر مملکت کے خطاب کے موقع پر تحریک انصاف کے رہنماوں کو کسی قسم کے احتجاج نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی ۔ ذرائع نے بتایا کہ ایک طرف اپوزیشن لیڈر شہباز شریف تحریک انصاف کی حکومت اور اسمبلی کاروائی کے خلاف احتجاج جاری رکھنے کے خواہاں ہیں جبکہ دوسری طرف وہ خود اس احتجاجی تحریک کو لیڈ کرنے کے لئے ذہنی طور پر تیار نہیں ہیں جس کی وجہ سے مسلم لیگ ن کے دیگر ارکان پارلیمنٹ بھی بددلی کا شکار ہو گئے ہیںاسلام آباد(سید نوید جمال )پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر ڈاکٹر عارف علوی کے خطاب کے موقع پروفاقی حکومت مسلم لیگ ن اور ایم ایم اے میں شامل جماعتوں کا واک آئوٹ ختم کرانے میں ناکام رہی۔مشترکہ اجلاس کے دوران اپوزیشن انتشار کا شکار رہی ،جماعت اسلامی ،پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ ن اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کا واک آئوٹ کے موقع کا ساتھ نہ دیا۔ مسلم لیگ ن اور ایم ایم اے میں شامل سیاسی اپوزیشن جماعتوں نے صدر کے خطاب کا واک آوٹ کرتے ہوئے ایوان سے واک آوٹ کیا توصدرڈاکٹر عارف علوی کے خطا ب کے دوران ہی سپیکر اسد قیصر اپنا مائیک آن کر حکومتی نشستوں سے مخاطب ہوکر اپوزیشن کو منانے کے لئے ہدایات جاری کرنے لگے تو ان کے سٹاف نے انہیں مائیک پر ہدایات جاری کرنے سے منع کرتے رہے تاہم بعد ازاں پارلیمنٹ کے سٹاف کے کہنے پر سپیکر اسد قیصر نے کہاکہ شاہ محمودقریشی کو ڈائس پر بلایا جائے ۔جب وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سپیکر ڈائس پر جاکر بات کی ۔اس کے بعد شاہ محمود قریشی نے وزیر اعظم عمران خان سے تھوڑی دیر مشاورت کی ، چیف وہیپ عامر ڈوگر بھی ایک حکومتی رکن کے ہمراہ اپوزیشن گیلری میں گئے ۔ تاہم اس بار بھی وہ مسلم لیگ ن اور ایم ایم اے میں شامل اپوزیشن جماعتوں کو ماننے میں ناکام رہے ۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی واپس ایوان میں آکر اپنی نشست پر بیٹھ گئے ۔