اسلام آباد (سپیشل رپورٹر؍ مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران نے وفاقی وزراء اور پارٹی ترجمانوں کو اپوزیشن کے پراپیگنڈے کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے اور اپوزیشن رہنماؤں کی کرپشن کو اجاگرکرنے کی ہدایت کردی۔پیر کو وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت پارٹی اور حکومتی ترجمانوں کا اجلاس ہوا۔ذرائع کے مطابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے بریفنگ میں کہا اپوزیشن منی بجٹ کے بارے میں منفی پراپیگنڈہ کر رہی ہے ، اس حوالے سے عوام کو اصل حقائق بتانا ضروری ہیں ۔ انہوں نے کہا نومبر کی نسبت دسمبر میں مہنگائی میں کمی ہوئی ہے اور آئندہ مہینے مہنگائی مزید کم ہو گی۔ترجمانوں کو فنانس بل سے متعلق عوام میں ابہام کو دور کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا فنانس بل کو عوامی سطح پر موثر طریقے سے نہیں بتایا جا سکا۔ انہوں نے کہا ریفنڈ اور ربیٹ کے بارے میں عوامی کنفیوژن کو دور کیا جائے ، عوامی سطح پر بتایا جائے دستاویزی معیشت ملکی مفاد میں ہے ، ایگریکلچر گروتھ اور ملکی برآمدات تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔انہوں نے کہا ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 25 ارب ڈالرز تک پہنچ چکے ہیں جس پر بات نہیں ہو رہی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اپوزیشن کے جعلی بیانیہ کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے ، ہیلتھ کارڈز، ہوم فنانسنگ، احساس پروگرام کے فلاحی منصوبوں کے بارے موثر آگاہی مہم چلائی جائے ۔وزیراعظم نے اجلاس میں معیشت کی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا معیشت کے اعدادو شمار عوام کے سامنے رکھے جائیں۔اس موقع پر انہوں نے کہا ہمیں معیشت تباہ حال ملی جسے کافی حد تک بہتر کیا جا چکا ، اپوزیشن کو کسی صورت اثر انداز نہ ہونے دیں، عوام کو حقائق بتائیں،ہماری معاشی ٹیم کی کارکردگی تسلی بخش ہے ۔علاوہ ازیں وزیر اعظم نے زراعت کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے تمام صوبائی چیف سیکرٹریز کو ہدایت کی کہ وہ ہمسایہ ممالک باالخصوص افغانستان کو یوریا کی غیر قانونی ترسیل کو روک کر اس کی دستیابی کو یقینی بنائیں۔ وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ کپاس، گندم اور چاول جیسی بڑی فصلوں میں تحقیق کے لئے پنجاب اور کے پی میں سنٹرز آف ایکسی لینس قائم کئے جائیں۔ انہوں نے ملک میں مویشیوں کی افزائش اور دودھ کی پیداوار کو بہتر بنانے کے لئے بچھڑے کی پرورش کے مراکز قائم کرنے اور مصنوعی انسیمی نیشن کی بہتر تکنیک متعارف کرانے کی بھی ہدایت کی۔مزیدبرآں وزیراعظم نے پاک چائنا بزنس انویسٹمنٹ فورم کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا زراعت پرتوجہ دینی ہے ،ہم اب تک موہن جودڑوکے طریقے میں پھنسے ہیں،چین سے اربن پلاننگ بھی سیکھنی ہے ۔انہوں نے کہا پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لئے کاروباری برادری کی تجاویز درکار ہیں،اس فورم کے قیام سے حکومت کو تجارت اور کاروبار سے متعلق مسائل کو جاننے اور حل کرنے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے کہا چین کے سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کررہے ہیں ، دونوں ممالک کے درمیان معاہدوں پر عملدرآمد میں تیزی لانے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، کوشش ہے کہ سرمایہ کاری میں آنے والی رکاوٹوں کو کم سے کم کیاجائے ۔ انہوں نے کہا برآمدات بڑھانے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، ملک سے محض سبزیاں یا دیگر چھوٹی چیزیں ہی برآمد ہوتی ہیں جس سے ترقی کا سفر شروع نہیں ہوسکتا۔ وزیراعظم نے کہا ہمیں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے انقلاب سے فائدہ اٹھانا ہے ۔ انہوں نے کہادرآمدی بل میں کمی لانی ہے اور منی لانڈرنگ کو روکنا ہے کیونکہ منی لانڈرنگ غریب ممالک کا مسئلہ ہے اور اس کے ذریعے ہر سال ایک ہزار ارب ڈالر غریب ملکوں سے امیر ملکوں میں منتقل ہو تے ہیں۔اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چین کے سفیر نونگ رونگ نے کہا سی پیک پاکستان کے لئے گیم چینجر ثابت ہو گا۔ اس موقع پر پاک چائنا بزنس انویسٹمنٹ فورم کے اجرا سے متعلق دستاویزات کا بھی تبادلہ کیا گیا۔