اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر،این این آئی)کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی ) نے مقامی طورپرتیارکردہ موبائل فون سیٹوں کوفروغ دینے کیلئے موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ پالیسی کی منظوری دیدی ہے ، ای سی سی نے وزارت قومی غذائی تحفظ وتحقیق کو صوبائی حکومتوں بالخصوص حکومت پنجاب کے ساتھ رابطہ کرکے کسانوں کو کپاس کی بہتر قیمت کو یقینی بنانے کیلئے طریقہ کاروضع کرنے کی ہدایت بھی کی ہے ۔ اجلاس میں سکوک بانڈز کی تقسیم کا معاملہ موخر کردیا ۔ اجلاس وزیراعظم کے مشیربرائے خزانہ ومحصولات ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت ہوا۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کوبتایاگیاکہ پالیسی کے تحت موبائل فون ہینڈسیٹوں کے پارٹس کے مخصوص ماڈل کی بجائے پاکستان میں تیارہونے والے تمام موبائل فون ہینڈسیٹوں میں استعمال کئے جاسکیں گے ۔اعلیٰ برانڈز کے متوقع آمد کے نتیجہ میں پاکستان کی مقامی صنعت کو بین الاقوامی ویلیوچین کا حصہ بننے کاموقع ملے گا۔ پالیسی کے تحت ریسرچ وڈویلپمنٹ مراکز اورسافٹ وئیرایپلی کیشن کیلئے ایکوسسٹم کاقیام بھی اس پالیسی کا حصہ ہے ۔اقتصادی رابطہ کمیٹی نے آئی اوسی او کی منظورشدہ امپورٹ کے تحت پی ٹی اے کے منظورشدہ مینوفیکچررزپر سی کے ڈی اورایس کے ڈی ضابطہ جاتی ڈیوٹی ختم کردی ہے ۔موبائل فون ڈیوائس کیلئے 350 ڈالر تک کی کیٹیگری کیلئے سی کے ڈی اورایس کے ڈی بنانے پرعائد فکسڈ انکم ٹیکس ختم کردیاہے ۔ پالیسی کے تحت 351 سے لیکر 500 ڈالر اور 500 ڈالر سے زائد مالیت کے سی کے ڈی اورایس کے ڈی کی تیاری پر پرانکم ٹیکس کی شرح کو بالترتیب دوہزار اور6300 تک بڑھا دیا گیاہے ۔اسی طرح موبائل فون ڈیوائس کیلئے سی کے ڈی اورایس کے ڈی پر عائد فکسڈسیلزٹیکس ختم کردیا گیاہے ، پالیسی کے تحت پی ٹی اے ایچ ایس کوڈ8517.7000 کی بجائے آئی اوسی او کی امپورٹ اتھورائزیشن آف ان پٹس ان سی کے ایس / ایس کے ڈی کے تحت ملک میں تیارہونے والے موبائل ہینڈسیٹوں کی ایکٹیویشن کی اجازت دے گی۔اس اقدام سے امپورٹ کے مرحلہ میں پارٹس کی مس ڈکلریشن کے خاتمہ میں مدد ملے گی۔پالیسی کے مقامی مینوفیکچررزکو موبائل فونز کی برآمد پر3 فیصد ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ الائونس دیا جائیگا۔مقامی طورپرتیار/ اسمبلڈ موبائل فونز کی اندرون ملک خریداری پر 4 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس کا استثنیٰ دیا گیاہے ۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت قومی غذائی تحفظ وتحقیق کی طرف سے متعلقہ فریقوں سے تازہ ترین مشاورت کے بعد کاٹن کی فصل 2020-21 کی امدادی قیمت کی تجویز کاتفصیل سے جائزہ لیا۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے ارکان نے اس بات سے اتفاق کیاکہ مقامی اوربرآمدی صنعت کیلئے کاٹن کے کاشت کاروں کو پائیدار اورموثرمعاونت کی فراہمی ضروری ہے ،تاہم یہ معاونت کسانوں کو براہ راست مبنی برہدف زرتلافی کی صورت میں ملنی چاہئے ۔اقتصادی رابطہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ چونکہ اس معاملے کی نوعیت وفاقی نہیں اس لئے وزارت کو صوبائی حکومتوں بالخصوص حکومت پنجاب کے ساتھ رابطہ کرکے کسانوں کو کپاس کی بہتر قیمت کو یقینی بنانے کیلئے طریقہ کاروضع کرنا چاہیے ۔