اسلام آباد (وقائع نگار،آن لائن،صباح نیوز) سینٹ قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی2.3 کھرب کی مقروض ہے ۔کمیٹی نے 3 سالوں میں شاہرا ہوں کے منصوبوں کی لاگت میں اضافے کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔گزشتہ روز قائمہ کمیٹی مواصلات کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر پرنس احمد عمر احمد زئی کے زیر صدارت ہوا۔ کمیٹی نے وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت کا سخت نوٹس لیتے ہوئے سخت برہمی کا اظہار کیا۔سینیٹر دنیش کمار وزیر مواصلات کی عدم شرکت پر احتجاجاً کمیٹی سے واک آؤٹ کر گئے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وفاقی وزیر آئندہ اجلاس میں اپنی شرکت یقینی بنائیں۔کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے این ایچ اے حکام نے بتایا کہ منصوبوں کیلئے حکومت کی طرف سے فنڈز قرض کی صورت میں دیئے جاتے ہیں۔وزارت مواصلات پر 2.3 کھرب روپے کے بھاری قرضے ہیں سڑکوں کی حالت زیادہ خراب ہو گئی تو ورلڈ بینک سے بھاری سود پر قرضے لینے پڑے ۔سالانہ 60 سے 70ارب مرمت کیلئے چاہئیں، سالانہ35 ارب روپے ٹول ٹیکس سے وصول کئے جاتے ہیں۔ سینیٹر سیف اﷲ ابڑو نے کہا 10 ارب روپے کا منصوبہ 20,25 ارب روپے میں مکمل کیا جاتا ہے کوئی منصوبہ ٹینڈر کے مطابق مقررہ لاگت میں مکمل نہیں ہوتا۔کامل علی آغا نے کہا کہ این ایچ اے کا’’کامیاب ٹھیکیدار پروگرام‘‘ کا ادارہ بن کر رہ گیا ہے ۔ٹھیکیدار کامیاب این ایچ اے ناکام ہے ادارے کی کارکردگی صفر جبکہ ٹھیکیدار مال کما رہے ہیں، 2008 کا ٹول ٹیکس کا سسٹم بحال ہونا چاہیے ۔ کمیٹی نے ہدایت کی ہے کہ لاہور سے اسلام آباد اور لاہور سے فیصل آباد اور پشاور کتنا ٹال ٹیکس اکٹھاہوتا ہے اس کی علیحدہ تفصیلات فراہم کی جائیں۔سینیٹر شمیم آفریدی نے کہا ہماری بیوروکریسی ملک کا پہیہ چلنے میں رکاوٹ پیدا کررہی ہے ۔ کمیٹی نے M 2 اور M5پرٹول ٹیکس کلیکشن اور تفصیلات طلب کر لی ہیں۔سینیٹرمنظور کاکڑ نے کہا کہ ہمارے وزیر اپوزیشن کا سامنا کرنے سے گھبرا رہے ہیں اور ہمارے فورم میں آنے سے اجتناب کر رہے ہیں اگلی میٹنگ میں وزیر کی عدم شرکت پر چیئرمین سینٹ کو آگاہ کریں اور کمیٹی کو تحلیل کر دیں۔